جو بائیڈن کی افغان قیادت سے ملاقات، کابل کو 'مستقل مدد' کی یقین دہانی

اپ ڈیٹ 26 جون 2021
امریکی صدر جو بائیڈن نے افغان صدر اشرف غنی اور ان کے سابق سیاسی حریف عبداللہ عبداللہ سے ملاقات کی — فوٹو: اے ایف پی
امریکی صدر جو بائیڈن نے افغان صدر اشرف غنی اور ان کے سابق سیاسی حریف عبداللہ عبداللہ سے ملاقات کی — فوٹو: اے ایف پی

واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے افغان صدر اشرف غنی اور ان کے سابق سیاسی حریف عبداللہ عبداللہ سے ملاقات کی اور واشنگٹن کی افغانستان کے لیے حمایت کے بارے میں تبادلہ خیال کیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اوول آفس میں جو بائیڈن، اشرف غنی اور عبداللہ عبداللہ کے ساتھ ساتھ بیٹھے اور انہیں 'دو پرانے دوست' کہہ کر مخاطب کیا اور کہا کہ افغانستان کے لیے امریکی مدد ختم نہیں ہو رہی اور یہ امریکی افواج کے انخلا کے باوجود برقرار رہے گی۔

جو بائیڈن نے کہا کہ 'افغانیوں کو اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنا ہے کہ وہ کیا چاہتے ہیں، اس تشدد کو روکنا ہوگا'۔

اشرف غنی نے کہا کہ افغان سیکیورٹی فورسز نے 6 اضلاع کا کنٹرول دوبارہ حاصل کر لیا ہے۔

مزید پڑھیں: افغان صدر کا طالبان سے جنگ ختم کرنے، اقتدار میں شامل ہونے کا مطالبہ

انہوں نے کہا کہ وہ جو بائیڈن کے فیصلے کا احترام کرتے ہیں اور امریکا اور افغانستان کے درمیان شراکت ایک نئے مرحلے میں داخل ہو رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ہم اتحاد، ہم آہنگی کا عزم رکھتے ہیں'۔

یہ ملاقات اشرف غنی کے لیے نہایت قیمتی سمجھی جارہی ہے کیونکہ اسے مستقبل میں امریکا کی مدد اور جو بائیڈن کی جانب سے طالبان سے لڑائی میں افغان حکومت کی حمایت کی علامت بتایا جارہا ہے۔

کابل میں سابق امریکی سفیر رونالڈ نیومن نے کہا کہ 'ایسے وقت میں جب حوصلے ناقابل یقین حد تک متزلزل ہوں اور چیزیں نیچے کی طرف جارہی ہوں، حوصلے بلند رکھنے کے لیے جو کچھ بھی کیا جاسکتا ہے وہ کیا جانا چاہیے، یہاں اشرف غنی کو مدعو کرنا ایک بہت مضبوط علامت ہے کہ ہم ان کی پشت پناہی کر رہے ہیں'۔

واضح رہے کہ یہ ملاقات ایسے وقت میں سامنے آئی جب چند مہینوں پہلے ہی امریکی عہدیداروں نے ایک سیاسی مسودے کے تحت ایک عبوری حکومت کے لیے اشرف غنی پر دستبرداری کے لیے دباؤ ڈالا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان سے امریکی انخلا اور خانہ جنگی کا ممکنہ خطرہ

ملاقات سے چند گھنٹے قبل جو بائیڈن نے ٹوئٹر پر کہا تھا کہ وہ اس ملاقات کے منتظر ہیں اور 'جہاں امریکی فوج کا انخلا جاری ہے ہم افغان عوام کے لیے اپنی پائیدار حمایت کی تصدیق کرتے ہیں'۔

انہوں نے کانگریس سے آئندہ سال افغانستان کے لیے 33 لاکھ ڈالر کی سیکیورٹی امداد کی منظوری کے لیے کہا ہے اور وہ کورونا وائرس سے لڑنے میں مدد کے لیے 3 لاکھ ویکسین بھی بھیج رہے ہیں۔

تاہم واشنگٹن کے عہدیداروں نے واضح کیا ہے کہ جو بائیڈن، جولائی کے آخر یا اگست کے اوائل تک مکمل ہونے والے امریکی انخلا کو نہیں روکیں گے۔

جو بائیڈن سے ملاقات سے قبل اشرف غنی اور افغانستان کی قومی مفاہمتی کونسل کے چیئرمین عبداللہ عبداللہ نے امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن اور دیگر اعلیٰ حکومتی اور فوجی عہدیداران سے ملاقات کی۔

پینٹاگون کے ایک عہدیدار کے مطابق لائیڈ آسٹن نے افغانستان کو سلامتی سے متعلق امداد کی توثیق کی۔

عہدیدار نے بتایا کہ امریکا اور افغانستان کے تعلقات میں ایک 'نئے مرحلے' کے بارے میں ذکر کرتے ہوئے اشرف غنی نے زور دیا کہ 'ترک کرنے کی کہانی غلط ہے اور ان کی افواج نے نمایاں پیشرفت کی ہے حالانکہ صورتحال چیلنجنگ ہے'۔

مزید پڑھیں: امریکی انخلا کا آغاز ہوتے ہی ہزاروں افغان خاندانوں کی تشدد سے بچنے کیلئے نقل مکانی

ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پیلوسی نے دوطرفہ قیادت کی ملاقات میں اشرف غنی کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ وہ یہ سننے کی منتظر ہیں کہ امریکا انسانی امداد، خاص طور پر خواتین اور لڑکیوں کے لیے مزید کیا کرسکتا ہے۔

خیال رہے کہ کئی قانون سازوں اور ماہرین نے گہری تشویش کا اظہار کیا ہے کہ اگر طالبان اقتدار میں واپس آگئے تو خواتین اور لڑکیوں کے حقوق پر ہونے والی پیشرفت کو مسترد کردیں گے، جنہیں انہوں نے 1996 سے 2001 کے ان کے دور حکومت میں سخت دباؤ ڈال کر تعلیم اور کام سے روک دیا گیا تھا۔

اشرف غنی اور عبداللہ عبداللہ کا یہ دورہ امن عمل میں تعطل اور تشدد میں اضافے کے بعد سامنے آیا ہے جہاں افغان سیکیورٹی فورسز طالبان کے موسم بہار میں ہونے والے حملے کو روکنے کے لیے لڑ رہی ہیں، جس سے متعدد صوبائی دارالحکومتوں کو خطرہ لاحق ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں