ملکی مفاد کے پیشِ نظر امریکا کو اڈے دینے سے انکار کیا، وزیر خارجہ

اپ ڈیٹ 28 جون 2021
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ افغانوں کے فیصلے ہم نہیں کر سکتے—فائل فوٹو: اے پی پی
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ افغانوں کے فیصلے ہم نہیں کر سکتے—فائل فوٹو: اے پی پی

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان نے امریکا کو فوجی اڈے دینے سے انکار ملکی مفاد کے پیشِ نظر کیا اور آئندہ بھی جو فیصلے کریں گے وہ ملکی مفاد کو مدِ نظر رکھتے ہوئے کریں گے۔

ایک بیان جاری کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم نے فنانشنل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے معاملات کو سلجھانے کے لیے بھی جو کچھ کیا وہ ملکی مفاد میں کیا۔

سفارتی حمایت سے متعلق بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اس مسئلے پر چین، سعودی عرب، ملائشیا، انڈونیشیا اور خلیجی ممالک نے کھل کر ہمارا ساتھ دیا۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں امریکا کو فوجی اڈے بنانے کی اجازت نہیں دی جائے گی، وزیر خارجہ

وزیر خارجہ نے بتایا کہ انہوں نے مختلف ممالک کے وزرائے خارجہ کے ساتھ دو طرفہ گفتگو میں، اس حوالے سے تبادلہ خیال کر کے انہیں اپنی تشویش سے آگاہ کیا ہے۔

انہوں نے ایک مرتبہ پھر دہرایا کہ بھارت ایف اے ٹی ایف کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کر رہا ہے، ایف اے ٹی ایف ایک تکنیکی فورم ہے اسے سیاسی مقاصد کے لیے استعمال نہیں ہونا چاہیے۔

وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اگر ایف اے ٹی ایف کا مقصد، منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کو روکنا ہے تو ہمارا ہدف بھی یہی ہے، یہاں ایف اے ٹی ایف اور ہماری سوچ یکجا ہے وہ اپنے طور پر کام کر رہے ہیں اور ہم اپنے مقاصد کے تحت اس پر عملدرآمد کر رہے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ گزشتہ دو برسوں کے دوران ہمیں ایف اے ٹی ایف کی جانب سے جو پروگرام دیا گیا اس پر عملدرآمد بہت مشکل تھا لیکن ہم نے کیا، ہم نے 14 قوانین میں ترامیم کیں، نئی قانون سازی کی اور انتظامی نوعیت کے اقدامات اٹھائے۔

مزید پڑھیں:کسی پریشر گروپ کو حکومتی پالیسی ڈکٹیٹ کرانے کی اجازت نہیں دی جائے گی، وزیر خارجہ

انہوں نے کہا کہ ہم نے ذمہ داران کی نہ صرف نشان دہی کی بلکہ ان کے خلاف کارروائی بھی کی، اس ضمن میں پاکستان کی عدلیہ اور انتظامیہ اپنا اپنا کردار ادا کر رہی ہیں جبکہ ہماری مقننہ نے بھی اپنا ذمہ دارانہ کردار ادا کیا۔

وزیر خارجہ نے عزم ظاہر کیا کہ ہم اپنے مفاد کے پیش نظر، منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کو روکنے کے لیے آگے بڑھتے رہیں گے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا کہ ہم نے افغانستان میں 10 کھرب ڈالر خرچ کیے، فوج کو تربیت دی، ادارے کھڑے کیے تاہم امریکی رائے عامہ، امریکی افواج کے مزید افغانستان میں رکنے کے حق میں نہیں اور انخلا کے بعد بھی امریکی حکومت نے انہیں مالی معاونت جاری رکھنے کا یقین دلایا ہے۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ افغانستان میں امن کا فیصلہ افغانوں نے خود مل بیٹھ کر کرنا ہے، یہ فیصلہ انہوں نے کرنا ہے کہ قانون کیسا ہونا چاہیے، کس کو کیا اختیارات حاصل ہوں گے، کس کے کیا حقوق ہوں گے، وغیرہ۔

یہ بھی پڑھیں: افغان مشیر کے غیر ذمہ دارانہ بیانات تکلیف دہ ہیں، وزیر خارجہ

وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان بطور پڑوسی، افغانستان میں امن کے لیے دعاگو ہے اور جو معاونت بھی ممکن ہوئی ہم کرتے رہیں گے، ہماری پالیسی بہت واضح ہے ہم افغانستان میں امن و استحکام اور خوشحالی کے خواہش مند ہیں، چاہتے ہیں کہ افغانستان کے ساتھ ہماری تجارت دگنی ہو۔

وزیر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ افغانوں کے فیصلے ہم نہیں کر سکتے، ہم ان کے فیصلوں کا احترام کر سکتے ہیں، افغان عوام کو فریقین پر معاملات کے تصفیے کے لیے دباؤ ڈالنا چاہیے۔

جنوبی پنجاب کے حوالے سے بیان میں ملتان سے تعلق رکھنے والے رکن قومی اسمبلی کا کہنا تھا کہ میں اہلیان جنوبی پنجاب کو مبارکباد پیش کرتا ہوں کہ پہلی مرتبہ ان کے لیے بجٹ میں اس قدر خطیر رقوم رکھی گئیں اور اس بات کو یقینی بنایا گیا کہ جنوبی پنجاب کا بجٹ، جنوبی پنجاب کی ترقی پر خرچ ہو۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ سابقہ ادوار میں 33 فیصد آبادی پر محض 17 فیصد ترقیاتی فنڈ خرچ ہوتا رہا۔

انہوں نے بتایا کہ جنوبی پنجاب سیکریٹریٹ کے لیے 63 ایکٹر زمین کی منتقلی مکمل ہو چکی ہے اور اگست کے پہلے ہفتے میں جنوبی پنجاب سیکریٹریٹ کا عملی طور پر کام شروع ہو جائے گا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں