اسرائیلی آباد کاری جنگی جرائم کے مترادف ہے، اقوام متحدہ

اپ ڈیٹ 10 جولائ 2021
بہت سے ممالک بستیوں کو بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی پر غور کرتے ہیں—فائل فوٹو: اے ایف پی
بہت سے ممالک بستیوں کو بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی پر غور کرتے ہیں—فائل فوٹو: اے ایف پی

جینیوا: اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے تفتیش کار نے کہا ہے کہ مشرقی مقبوضہ بیت المقدس (یروشلم) میں یہودی بستیاں اور مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی آبادکاری جنگی جرائم کے مترادف ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق تفتیش کاروں نے ممالک سے اسرائیل سے اس کے ’غیر قانونی قبضے‘ کی قیمت لینے کا مطالبہ کیا ہے۔

مزیدپڑھیں: عالمی عدالت نے اسرائیل کے زیر قبضہ علاقوں میں جنگی جرائم کی تحقیقات شروع کردیں

مقبوضہ فلسطین میں اقوام متحدہ کے نمائندہ خصوصی برائے انسانی حقوق مائیکل لنک نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے اجلاس سے خطاب کیا، جن کا اسرائیل نے بائیکاٹ کیا تھا، اسرائیل اس کے مینڈیٹ کو تسلیم نہیں کرتا اور نہ ہی اس کے ساتھ تعاون کرتا ہے۔

انہوں نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ ’ میں اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ اسرائیلی آبادی کاری جنگی جرائم کے مترادف ہے‘۔

مائیکل لنک نے کہا کہ آباد کاری کسی مقبوضہ علاقے میں شہری آبادی کو قبضے کے اختیار کی منتقلی پر عائد پابندی کی خلاف ورزی ہے اس لیے بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) کے شکیل دیے گئے قانون کے تحت جنگی جرم کی تعریف پر پورا اترتی ہے۔

مائیکل لنک نے بتایا کہ ’میں آپ کے سامنے عرض کرتا ہوں کہ رپورٹ کے نتائج بین الاقوامی برادری کو پابند کرتی ہے کہ وہ اسرائیل پر یہ واضح کردے کہ اس کا غیر قانونی قبضہ اور اس سے بین الاقوامی قانون اور بین الاقوامی رائے سے انکار اب لاگت سے پاک نہیں ہوسکتا ہے‘۔

یہ بھی پڑھیں: غزہ پر اسرائیلی حملے 'جنگی جرائم' ہوسکتے ہیں، سربراہ یو این ایچ آر سی

خیال رہے کہ بہت سے ممالک آبادکاری کو بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی سمجھتے ہیں۔

جنیوا میں اقوام متحدہ کے اسرائیلی مشن نے ایک بیان میں مائیکل لنک کی رپورٹ کو ’اسرائیل کے خلاف یکطرفہ اور متعصبانہ‘ قرار دیتے ہوئے ان پر فلسطینی اتھارٹی اور غزہ کے حکمران حماس کی جانب سے کی جانے والی خلاف ورزیوں کو نظر انداز کرنے کا الزام عائد کیا۔

مائیکل لنک نے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے بدھ کے روز مغربی کنارے کے ایک گاؤں میں بدوؤں کی خیموں پر مشتمل رہائش گاہوں کو مسمار کرنے کے نتیجے میں رہائشی سخت گرمی میں پانی اور کھانے سے محروم رہے۔

انہوں نے کہا کہ بستیوں کے تحفظ کے ساتھ فلسطین کی زمینوں پر قبضہ کرنا مغربی کنارے پر اسرائیل کی حقیقت واضح کردیتی ہے۔

مزیدپڑھیں: فلسطین میں 'جنگی جرائم کی تحقیقات'، عالمی عدالت کے فیصلے پر اسرائیل سیخ پا

جنیوا میں اقوام متحدہ میں یورپی یونین کے سفیر لوٹے نوڈسن نے کہا کہ اسرائیلی بستیوں کو بین الاقوامی قانون کے تحت غیر قانونی قرار دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’جبری طور پر منتقلی، بے دخلی، مسمار کرنے اور مکانات ضبط کرنے جیسے اقدامات سے تناؤ کا ماحول مزید بڑھ جائے گا‘۔

6 مارچ کو بین الاقوامی فوجداری عدالت نے فلسطینی علاقوں میں مبینہ جنگی جرائم کی باضابطہ تحقیقات کا آغاز کردیا تھا۔

عالمی عدالت کے اس اقدام کو اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے 'انسداد یہودیت کا نچوڑ' بتایا جبکہ فلسطینی حکام نے اسرائیلی مقبوضہ مغربی کنارے اور مشرقی یروشلم کے ساتھ جون 2014 سے چاروں طرف سے بند غزہ کی پٹی کی صورتحال کی 'فوری اور ضروری' تحقیقات کے طور پر آئی سی سی کے چیف پراسیکیوٹر فاتو بنسودا کے فیصلے کو سراہا تھا۔

اس اقدام سے ہیگ میں قائم ٹربیونل، جو اسرائیل اور اس کی حلیف امریکا کی طرف سے مسلسل تنقید کا سامنا کرتا رہتا ہے، کو دنیا کے ایک انتہائی مشکل تنازع اور خطرے میں ڈال دیا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں