توند کی چربی بڑھانے والی ان وجوہات سے واقف ہیں؟

11 جولائ 2021
مردوں میں 40 انچ اور خواتین میں 35 انچ یا اس سے زیادہ کمر خطرے کی گھنٹی ہوتی ہے — شٹر اسٹاک فوٹو
مردوں میں 40 انچ اور خواتین میں 35 انچ یا اس سے زیادہ کمر خطرے کی گھنٹی ہوتی ہے — شٹر اسٹاک فوٹو

پیٹ اور کمر کے ارگرد چربی کی مقدار میں اضافہ صحت کے لیے تباہ کن ثابت ہوتا ہے۔

اسے میٹابولک سینڈروم، ذیابطیس ٹائپ 2، امراض قلب اور کینسر سمیت دیگر بیماریوں کا خطرہ بڑھانے والا ایک بڑا عنصر بھی مانا جاتا ہے۔

پیٹ اور کمر کے گرد جمع ہونے والی چربی کو طبی زبان میں ورسیکل فیٹ کہا جاتا ہے جو کہ جگر اور شکم کے دیگر اعضا پر جمع ہوجاتی ہے۔

یہاں تک کہ بظاہر دبلے پتلے افراد میں بھی یہ چربی جمع ہوسکتی ہے جس سے طبی مسائل کا خطرہ بڑھتا ہے۔

یہ چربی صرف پیٹ اور کمر کے ارگرد موجود جلد یا کھال کے نیچے ہی نہیں رہتی بلکہ متعدد اعضا تک پہنچتی ہے۔

یہ آنتوں، جگر اور معدے کے ارگرد پھیل جاتی ہے جبکہ شریانوں پر اس کی تہہ بن جاتی ہے۔

ویسے تو کمر کی پیمائش سے توند کی چربی کا تعین کرنا ممکن نہیں کیونکہ اوپر درج کیا جاچکا ہے کہ یہ کتنی گہرائی تک ہوتی ہے۔

مگر اس سے اشارہ مل سکتا ہے کہ آپ کو طبی مسائل کا سامنا ہوسکتا ہے۔

مردوں میں 40 انچ اور خواتین میں 35 انچ یا اس سے زیادہ کمر خطرے کی گھنٹی ہوتی ہے۔

مگر سوال یہ ہے کہ یہ چربی کیوں بڑھتی ہے ؟ درحقیقت چند عام عادات اور وجوہات اس کے پیچھے ہوتی ہیں جو درج ذیل ہیں۔

ضرورت سے زیادہ کھانا

اگر آپ اتنی کیلوریز جزوبدن بنارہے ہیں جتنی جلا نہیں پاتے تو جسم کے ہر حصے میں وزن کا اضافہ ہوتا ہے جس میں پیٹ اور کمر کے ارگرد کا حصہ بھی ہے۔

لگ بھگ آدھا کلو وزن کم کرنے کے لیے روزانہ 500 کیلوریز کم کرنا ہوتی ہے، جو سننے میں تو بہت زیادہ ہے مگر اتنی مشکل بھی نہیں۔

جنک فوڈ اور میٹھے مشروبات سے گریز کرکے ایسا آسانی سے ممکن ہوتا ہے اور ان کی جگہ کم کیلوریز والی غذا کو دینا بہتر ہوتا ہے۔

عمر میں اضافہ

عمر بڑھنے کے ساتھ انسان کی عقل میں بھی اضافہ ہوتا ہے مگر پیٹ اور کمر کے ارگرد کے لیے یہ اتنا اچھا نہیں ہوتا۔

ہر گزرتے برس کے ساتھ مسلز کا حجم گھنٹے لگتا ہے جبکہ میٹابولزم کی رفتار کم ہوتی ہے، تو جوانی جتنی کیلوریز کو جلانا آسان نہیں ہوتا، اس کا یہ بھی مطلب ہے کہ جوانی کی عمر جتنی غذا کا استعمال بھی موٹاپے کا باعث بن سکتا ہے۔

اس کی روک تھام کے لیے یا تو غذائی کیلوریز کی مقدار کم ریں یا مسلز بنانے والی ورزشوں کو معمول کا حصہ بنائیں۔

جینیاتی اثر

اگر آپ درست مقدار میں کھاتے ہیں اور ورزش کرتے ہیں مگر پھر بھی توند نکل رہی ہے یا گھٹ نہیں رہی تو پھر یہ جینیاتی اثر بھی ہوسکتا ہے۔

اس کا ایک اشارہ خاندان میں لوگوں کو موٹاپے کا سامنا بھی ہے، جسم کس طرح کیلوریز کو جلائے گا ، پیٹ بھرنے کا احساس اور توند وغیرہ کو جینز کنٹرول کرتے ہیں۔

تاہم اچھی بات یہ ہے کہ خاندان میں اگر توند کا مسئلہ اکثر افراد کو لاحق ہو بھی تو بھی جینز پر آپ درست غذا اور مناسب ورزش کے ذریعے کنڑول حاصل کرسکتے ہیں۔

جسمانی طور پر کم متحرک ہونا

اگرچہ غذا جسمانی وزن میں اضافے میں بنیادی کردار ادا کرتی ہے تاہم اگر آپ دن میں 10 گھنٹے سے زیادہ وقت بیٹھ کر گزارتے ہیں، تو یہ بھی توند نکلنے کی ایک بڑی وجہ ہے۔

پیٹ اور کمر کے ارگرد اس اضافی چربی کے اجتماع سے سے بچنا چاہتے ہیں تو ایک ہفتے میں کم از کم 150 منٹ کی معتدل جسمانی سرگرمیاں جیسے تیز چہل قدمی کو عادت بنالیں یا 75 منٹ کی سخت ورزش کریں۔

نیند کی کمی

نیند کی کمی بھی جسمانی وزن میں اضافے میں کردار ادا کرتی ہے، ہمارا جسم ایسے ہارمونز بناتا ہے جو پیٹ بھرنے کا احساس دلاتے ہیں۔

نیند کیکمی کے باعث ان ہارمونز کے افعال متاثر ہوتے ہیں، جبکہ نیند کی کمی کے نتیجے میں لوگ زیادہ کھانے لگتے ہیں جس سے بھی توند نکلنے کا امکان بڑھتا ہے۔

تنائو اور غذا کا تعلق

بہت زیادہ تنائو ذہنی صحت کے ساتھ جسمانی وزن پر بھی اثرانداز ہوتا ہے۔

تنائو کے نتیجے میں ایک ہارمون کورٹیسول کا اخراج ہوتا ہے جو زیادہ چربی اور کیلوریز والی غذائیں جیسے جنک فوڈ کی خواہش کو بڑھاتا ہے۔

کورٹیسول پیٹ اور کمر کے ارگرد چربی کے ذخیرے کا عمل بھی تیز کرتا ہے۔

تنائو سے نیند بھی متاثر ہوتی ہے جس کا نتیجہ بھی جسمانی وزن میں اضافے کی شکل میں نکلتا ہے۔

تمباکو نوشی بھی اس کا سبب

ہوسکتا ہے کہ آپ کو علم نہ ہو مگر تمباکو نوشی سے بھی توند نکلتی ہے۔

جی ہاں تمباکو نوشی کی عادت کے نتیجے میں پیٹ اور کمر کے ارگرد چربی زیادہ جمع ہوتی ہے، جو امراض قلب اور دیگر دائمی امراض کا باعث بنتی ہے۔

تو اگر آپ اس عادت سے نجات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو توند سے بچنا بھی اس کی ایک اہم وجہ ہوسکتی ہے۔

ٹرانس فیٹ کا بہت زیادہ استعمال

یہ مصنوعی چکنائی نقصان دہ ایل ڈی ایل کی سطح بڑھا کر امراض قلب اور ذیابیطس ٹائپ ٹو کا خطرہ بڑھاتی ہے۔

ٹرانس فیٹس میں بننے والی غذائوں میں چکنائی اور کیلوریز بہت زیادہ ہوتی ہیں اور جسمانی وزن میں اضافے کا باعث بنتی ہیں۔

بسکٹ، بیکری میں تیار اشیا، تلی ہوئی اشیا، فرائیڈ چکن وغیرہ میں ٹرانس فیٹس کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے تو ان سے گریز بہتر ہوتا ہے۔

معدے میں بیکٹریا کا توازن بگڑنا

ہماری آنتوں میں اربوں بیکٹریا ہوتے ہیں، ان میں سے کچھ یبکٹریا خوراک کو ہضم کرنے میں مدد فراہم کرتے ہیں جبکہ دیگر غذا کو گھلا کر جسم کو زیادہ کیلوریز جذب کرنے اور چکنائی سے توانائی فراہم کرنے کا کام کرتے ہیں۔

دہی وغیرہ میں پائے جانے والے پروبائیوٹیکس توند کو گھلانے میں بھی مدد فراہم کرتے ہیں۔

ادویات

جسمانی وزن میں اضافے کی ایک وجہ مخصوص ادویات کا استعمال بھی وہتا ہے۔

ان میں کچھ ذیابیطس کی دوائیں ہیں، کچھ سکون آور، اسٹرائیڈز اور چند دیگر مخصوص دوائیں شامل ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں