امریکا: فلوریڈا میں ٹاور کے انہدام سے ہلاکتوں کی تعداد 90 ہوگئی

11 جولائ 2021
فلوریڈا میں 24 جون کو 12 منزلہ عمارت منہدم ہوئی تھی—فوٹو: اے پی
فلوریڈا میں 24 جون کو 12 منزلہ عمارت منہدم ہوئی تھی—فوٹو: اے پی

امریکا کی ریاست فلوریڈا میں گزشتہ ماہ منہدم ہونے والے ٹاور کے ملبے سے لاشیں نکالنے کا کام جاری ہے جہاں حکام نے اب تک ہلاکتوں کی تعداد 90 تک پہنچنے کی تصدیق کردی۔

خبرایجنسی اے پی کی رپورٹ کے مطابق میامی-ڈیڈ کاونٹی کے میئر ڈینئیلا لیوائن کیوا نے کہا کہ سرف سائیڈ میں 12 منزلہ چیمپلین ٹاورز ساوتھ کے انہدام میں ہلاکتوں کی تعداد 86 سے بڑھ کر 90 ہوگئی ہے۔

مزید پڑھیں: امریکا: فلوریڈا میں منہدم ٹاور میں امدادی کام ختم، 86 افراد تاحال لاپتا

ان کا کہنا تھا کہ ان میں سے 71 لاشوں کی شناخت ہوگئی ہے اور ان کے اہل خانہ کا پتہ لگایا گیا ہے جبکہ ابھی مزید 31 افراد لاپتہ ہیں۔

ڈینئیلا لیوائن کیوا نے کہا کہ عمارت کے ملبے میں ان تھک کام کے بعد 14 لاشوں کو نکالا گیا تھا۔

سرف سائیڈ کے میئر چارلس برکیٹ نے امدادی کام میں نہ صرف تیزی لانے پر زور دیا بلکہ ملبے پر کام کرنے والے امدادی کارکنوں کا خیال رکھنے کی بھی ہدایت کی جو متاثرہ خاندانوں کی امیدوں کے مطابق کام کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ کام کے دوران ہمیں شراب کی بوتلیں ثابت حالت میں ملی ہیں اور یہ ایک نازک کام ہے۔

بیرون ملک سےآنے والے امدادی کارکنوں کے کام کا اعتراف کرتے ہوئے لیوائن کیوا نے کہا کہ انہوں نے اسرائیلی کمانڈر اور کرنل کو کاونٹی سے چابیاں دی ہیں۔

قبل ازیں اسرائیلی سرچ اینڈ ریسکیو ٹیم 24 جون کو عمارت کے انہدام کے فوری بعد جنوی فلوریڈا پہنچ گئی تھی اور ٹیم اب واپس جارہی ہے اور واپسی کی تیاریوں کے دوران انہیں جذباتی خراج تحسین پیش کیا گیا۔

رپورٹ کے مطابق ان کے اعزاز میں ہفتے کو ایک مختصر تقریب کا انعقاد کیا گیا جہاں لیوائن کیوا نے عمارت کے ملبے تلبے دبے شہریوں کو نکالنے کے لیے کام کرنے پر ان کا شکریہ ادا کیا۔

قبل ازیں 8 جولائی کو ملبے سے ملنے والی لاشوں کی تعداد 86 ہوگئی تھی جبکہ حکام نے بتایا تھا کہ 86 افراد تاحال لاپتا ہیں اور ان کے بارے میں خدشہ ہے وہ ملبے تلے دب گئے ہیں۔

مزید پڑھیں: امریکا میں 12 منزلہ عمارت منہدم، 156 لاپتا افراد کی تلاش کا کام تیسرے روز بھی جاری

یاد رہے کہ فلوریڈا میں 24 جون کو 12 منزلہ عمارت منہدم ہونے کے نتیجے میں 156 سے زائد افراد لاپتا ہوگئے تھے۔

رپورٹس میں بتایا گیا تھا کہ ساحلی علاقے میامی کے قریب واقع متاثرہ عمارت 40 سال پرانی تھی جہاں ہنگامی عملہ جدید آلات کے ساتھ وسیع ملبے سے لاپتا ہونے والے افراد کو تلاش کرنے میں مصروف ہے۔

تباہ ہونے والی عمارت کے مخدوش حصے کو گرانے کے لیے ورکرز نے ستونوں میں ڈرلنگ کی اور پھر معمولی دھماکوں کے ذریعے بقیہ عمارت کو بھی منہدم کردیا گیا جس کا ملبہ ایک مختصر رقبے پر گرا۔

اس دوران آس پاس کی عمارتوں کو خالی نہیں کروایا گیا تاہم گردو غبار کے پیشِ نظر رہائشیوں کو ایئر کنڈیشنگ بند رکھنے کی ہدایت کی گئی تھی۔

عملہ تربیت یافتہ کتوں انفراریڈ اسکیننگ اور بھاری سامان کی مدد سے ہنگامی کاموں میں مصروف ہے جبکہ ان کی جانب سے شروع میں اُمید ظاہر کی گئی تھی کہ ملبے سے بننے والی گنجائش سے آکسیجن نیچے تک پہنچ رہی ہوگی۔

فائر چیف ایلن کومنسکی نے کہا تھا کہ اب سب سے بڑی چیز امید ہے، یہی بات ہمیں مشقت جاری رکھنے پر آمادہ کیے ہوئے ہے اور یقیناً یہ ایک انتہائی مشکل صورتحال ہے۔

دوسری جانب ساحلی پٹی پر مقیم آبادی نے امریکا کے یومِ آزادی کے پیشِ نظر روایتی آتش بازی اور پرچم لہرانے کی تقریبات کی جگہ محدود تقریبات منعقد کیں اور میامی کے ساحل پر ہونے والے جشن کو بھی منسوخ کردیا گیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں