محکمہ صحت کی سندھ میں پرائمری اسکول بند کرنے کی سفارش

اپ ڈیٹ 13 جولائ 2021
کراچی میں کورونا وائرس کے مثبت کیسز کی شرح 14 فیصد تک بڑھنے کے پیش نظر محکمہ صحت سندھ نے صوبے میں پرائمری اسکول بند کرنے کی سفارش کی ہے— فوٹو: اے ایف پی
کراچی میں کورونا وائرس کے مثبت کیسز کی شرح 14 فیصد تک بڑھنے کے پیش نظر محکمہ صحت سندھ نے صوبے میں پرائمری اسکول بند کرنے کی سفارش کی ہے— فوٹو: اے ایف پی

محکمہ صحت سندھ نے صوبے میں کورونا وائرس کے مثبت کیسز کی شرح میں 7 فیصد اور کراچی میں 14 فیصد تک اضافے کے پیش نظر صوبے میں پرائمری اسکول بند کرنے کی سفارش کی ہے۔

اس حوالے سے مزید تجویز پیش کی گئی کہ فی الحال ہفتے میں کاروبار ایک دن بند کرنے کے بجائے دو دن کے لیے بند کیا جائے۔

مزید پڑھیں: ملک میں کورونا کی ’ڈیلٹا‘ قسم کا اثر سامنے آرہا ہے، ڈاکٹر فیصل

چیف سیکریٹری سندھ کے ترجمان فرحت امتیاز نے بتایا کہ یہ تجاویز چیف سیکریٹری سید ممتاز علی شاہ کی زیر سربراہی کورونا وائرس کی صورت حال سے متعلق اجلاس کے دوران پیش کی گئیں، یہ سفارشات کووڈ-19 کے حوالے سے صوبائی ٹاسک فورس کے اگلے اجلاس میں پیش کی جائیں گی۔

اجلاس میں محکمہ داخلہ سندھ کے ایڈیشنل چیف سیکریٹری، سیکریٹری صحت اور تمام ڈویژنل اور ڈپٹی کمشنرز نے بھی شرکت کی۔

ملاقات کے دوران سید ممتاز علی شاہ نے کہا کہ وہ تمام شادی ہال، مویشی منڈیاں، دکانیں اور ریسٹورنٹس جہاں کورونا وائرس کے ایس او پیز کی خلاف ورزی ہورہی ہے، انہیں سیل کردیا جائے گا۔

انہوں نے کمشنر کراچی کو ہدایت کی کہ جن علاقوں میں بڑی تعداد میں کیسز رپورٹ ہو رہے ہیں وہاں اسمارٹ لاک ڈاؤن نافذ کر دیا جائے۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ صوبے میں اب تک کورونا ویکسین کی 35 لاکھ خوراکیں لگائی جا چکی ہیں، یہ ویکسین 347 موبائل ٹیموں کے ذریعے 647 مراکز پر لگائی جارہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ایک خاتون کا کورونا وائرس کی 2 مختلف اقسام سے متاثر ہونے کا انکشاف

چیف سیکریٹری نے ہدایت کی کہ تمام کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز اپنے ویکسینیشن اہداف کا حصول یقینی بنائیں اور کراچی میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے تمام اقدامات کریں۔

انہوں نے موبائل ویکسینیشن ٹیموں کی تعداد میں اضافے کی بھی ہدایت کی۔

یہ سفارشات ایک ایسے موقع پر منظر عام پر آئی ہیں جب چند گھنٹے قبل ہی وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا تھا کہ اگر ضرورت پڑی تو حکومت وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے انتظامیہ کی مدد کی خاطر پاک فوج کی تعیناتی سمیت ہر ممکن اقدامات کرے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ اسمارٹ لاک ڈاؤن کا بھی دوبارہ استعمال کیا جائے گا اور ہمارا خیال ہے کہ لوگوں کی نقل و حرکت کو بھی محدود کرنے کی ضرورت ہے۔

پچھلے ہفتے حکومت سندھ نے ویکسین نہ لگوانے والے افراد پر مزید پابندیاں عائد کرنے کا فیصلہ کیا تھا جن میں انہیں ہسپتالوں میں علاج معالجے یا بڑی سرجری سے روکنا بھی شامل تھا۔

ایک سرکاری اعلامیے میں محکمہ صحت سندھ نے کہا تھا کہ لوگوں کو ویکسینیشن سرٹیفکیٹ کے بغیر لوگوں کو ہسپتالوں کی او پی ڈی میں بھی داخل ہونے کی اجازت نہیں ہو گی۔

مزید پڑھیں: ایس او پیز کی عدم تعمیل: کورونا کے کیسز میں 3 گنا اضافہ

سندھ کے ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ ڈاکٹر ارشاد میمن نے کہا کہ جن لوگوں کو ویکسین لگائی گئی ہے صرف انہیں سرجری کی سہولت حاصل کرنے کی اجازت ہو گی۔

ان کا کہنا تھا کہ سرکاری اور نجی دونوں ہسپتالوں میں طبی سہولیات کے لیے کووڈ۔19 ویکسینیشن سرٹیفکیٹ لازمی ہو گا، ملازمتوں کے ٹیسٹ اور انٹرویو کے لیے امیدواروں کو ویکسینیشن سرٹیفکیٹ لازمی دکھانا ہو گا، تمام سرکاری اور نجی اداروں کے لیے لازم ہے کہ وہ کووڈ- 19 ویکسینیشن سرٹیفکیٹ لازمی چیک کریں۔

اس سے قبل وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے وزارت خزانہ کو ہدایت کی تھی کہ وہ کورونا ویکسین لگوانے سے انکار کرنے والے سرکاری ملازموں کی تنخواہیں روک لیں۔

تبصرے (0) بند ہیں