سول بالادستی نہ ہونے کے ذمہ دار ہم خود ہیں، اراکین قومی اسمبلی

اپ ڈیٹ 13 جولائ 2021
اراکین قومی اسمبلی نے اپنی پارٹی کے موقف کو پیش کرتے ہوئے اس کی وجوہات بیان کر کے ایک دوسرے کو نشانہ بنایا — فوٹو: قومی اسمبلی ٹوئٹر
اراکین قومی اسمبلی نے اپنی پارٹی کے موقف کو پیش کرتے ہوئے اس کی وجوہات بیان کر کے ایک دوسرے کو نشانہ بنایا — فوٹو: قومی اسمبلی ٹوئٹر

اسلام آباد: قومی اسمبلی میں حکومت اور اپوزیشن کے قانون سازوں کے درمیان اتفاق رائے پایا گیا کہ ملک میں سول بالادستی کے فقدان کے ذمہ دار بنیادی طور پر سیاستدان خود ہیں، تاہم انہوں نے اپنی پارٹی کے مؤقف پیش کرتے ہوئے اس کی وجوہات بیان کرکے ایک دوسرے کو نشانہ بنایا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مرکزی اپوزیشن جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) کا مؤقف تھا کہ ملک میں 'ووٹ کو عزت دینے‘ اور منصفانہ و شفاف انتخابات کو یقینی بنائے بغیر کوئی سول حکمرانی نہیں ہوسکتی، جبکہ حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) نے ملک میں سول بالادستی کے قیام کے لیے بدعنوانی اور موروثی سیاست کے خاتمے کا مطالبہ کیا۔

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے ماضی کی غلطیوں کی ذمہ داری طے کرنے کے لیے ایک حقائق اور مفاہمتی کمیشن تشکیل دینے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ سیاستدانوں کے ’دہرے معیار‘ نے حقیقت میں قوم کو نظام اور سیاست سے الگ کردیا ہے۔

مزید پڑھیں: سول ملٹری تناؤ کا حل کیا ہے

ان خیالات کا اظہار قانون سازوں نے گزشتہ برس 20 اگست کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے صدر ڈاکٹر عارف علوی کے خطاب پر کافی تاخیر سے ہونے والے مباحثے میں حصہ لیتے ہوئے کیا۔

اراکین نے اپنی تقاریر میں فوج کی طرف سے پارلیمنٹ کے رہنماؤں کو یکم جولائی کو امریکی افواج کے انخلا کے بعد افغانستان کی صورتحال کے حوالے سے بگڑتی علاقائی صورتحال پر بریفنگ کے بارے میں بھی بات کی۔

سیکیورٹی بریفنگ کے بارے میں بات کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی رہنما خواجہ آصف نے خطے کی صورتحال کو تشویشناک قرار دیتے ہوئے خبردار کیا کہ اگر افغانستان میں صورتحال مزید بگڑتی ہے تو پھر اس کا سامنا کرنا مشکل ہوجائے گا۔

مسلم لیگ (ن) کی حکومت کے دوران ملک کے وزیر خارجہ کی حیثیت سے خدمات انجام دینے والے خواجہ آصف کے مطابق ’صورتحال اس قدر تشویشناک ہے کہ کسی بھی لمحے کوئی آفت آسکتی ہے‘۔

انہوں نے خبردار کیا کہ ’خدا نہ کرے لیکن اگر افغان صورتحال ہمارے اوپر کسی قسم کا منفی اثر ڈالتی ہے تب ہم شاید اس سے نمٹنے کے قابل نہیں ہوں گے‘۔

مسلم لیگ (ن) کے رہنما کے مطابق تمام مسائل کا حل آزادانہ اور منصفانہ انتخابات میں ہے، ہر انتخابات کے بعد ملک بحرانوں میں ڈوبا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: آخر ہے کیا یہ سول سوسائٹی

خواجہ آصف نے سیاستدانوں کو ملک کی موجودہ صورتحال کا ذمہ دار ٹھہرایا۔

ان کے مطابق سیاستدان اقتدار حاصل کرنے کے لیے 1950 سے ’اسٹیبلشمنٹ‘ کی حمایت حاصل کر تے رہے ہیں۔

لیگی رہنما نے کہا کہ وہ سیاست، فوج، عدلیہ، بیوروکریسی اور میڈیا میں عوام کو اولین ’اسٹیبلشمنٹ‘ سمجھتے ہیں، یہ لوگ چند سو ہیں، ہزاروں بھی نہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’گزشتہ سات دہائیوں میں سیاستدانوں نے صرف اقتدار کی خاطر اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ بات چیت کی اور ہتھیار ڈالے‘۔

مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے فوج کے جنرل ہیڈ کوارٹرز (جی ایچ کیو) کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’سیاستدان پنڈی کی طرف دیکھتے رہے تو‘ ملک کو بحران جیسی صورتحال کا سامنا کرنا پڑے گا، سیاستدانوں نے فوجی حکومتوں کے لیے ’سہولت کاروں‘ کا کردار ادا کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’میری بجٹ تقریر پر تبصرہ کرتے ہوئے میرے بھائی نور عالم خان نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ میرا سافٹ ویئر اپ ڈیٹ ہوگیا ہے، اگر موجودہ صورتحال برقرار رہی تو ہم سب کے سافٹ ویئر کو اپ ڈیٹ کر دیا جائے گا‘۔

انہوں نے سیکیورٹی بریفنگ کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ بریفنگ میں کہا گیا تھا کہ فوجی حکومتوں سمیت تمام حکومتوں نے ماضی میں غلطیاں کیں۔

انہوں نے کہا کہ ’جب ہم سب نے غلطیاں کی ہیں تو ہمیں لوگوں کے پاس تازہ مینڈیٹ کے حصول کے لیے جانا چاہیے اور ان علاقوں کو محفوظ بنانا چاہیے جن پر اداروں نے قبضہ کر رکھا ہے‘۔

مزید پڑھیں: میاں صاحب، پتے کی بات ہے سن لیجیے

انہوں نے اسپیکر اسد قیصر سے کہا کہ وہ اپنی پارٹی کی قیادت کو پارلیمنٹ کو بااختیار بنانے کے لیے راضی کریں کیونکہ یہ تمام مسائل کے حل کرنے میں اہم ہے۔

مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے کہا کہ ووٹ کو عزت دے کر ہی سول بالادستی قائم کی جاسکتی ہے۔

وفاقی وزیر برائے اعلیٰ تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت شفقت محمود نے سیالکوٹ سے مسلم لیگ (ن) کے ایم این اے کے اٹھائے گئے بیشتر نکات کی تائید کی، تاہم انہوں کہا کہ خواجہ آصف کو ’موروثی سیاست‘ اور سیاست میں آنے کے بعد اربوں کمانے والے سیاستدانوں کے بارے میں بھی بات کرنی چاہیے تھی۔

پیپلز پارٹی کے راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ ایک طرف وزیر اعظم عمران خان نے منصفانہ اور شفاف انتخابات کی بات کی ہے اور دوسری طرف امور کشمیر کے وفاقی وزیر نے آزاد کشمیر میں انتخابی مہم کے دوران اعلان کیا تھا کہ حکومت ہر ووٹ پر ایک کروڑ روپے خرچ کرے گی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں