جنوبی افریقہ: سابق صدر کو جیل بھیجنے پر حالات کشیدہ، 40 افراد ہلاک

13 جولائ 2021
جنوبی افریقا میں تشدد میں اضافے پر فوج کو طلب کرلیا گیا—فوٹو: اے ایف پی
جنوبی افریقا میں تشدد میں اضافے پر فوج کو طلب کرلیا گیا—فوٹو: اے ایف پی

جنوبی افریقہ میں سابق صدر جیکب زوما کو جیل بھیجنے کے فیصلے پر بدترین فسادات برپا ہوگئے ہیں اور اب تک 40 سے زائد شہری ہلاک اور درجنوں زخمی ہوگئے ہیں۔

خبر ایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق لوٹ مار، تشدد کے واقعات اور شہریوں کی ہلاکتوں کے بعد ملک کی دو بڑے گنجان آباد صوبوں میں فوج تعینات کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جو مذکورہ علاقوں میں پہنچ رہی ہے جبکہ شہریوں اور پولیس کے درمیان جھڑپوں کے دوران ہلاکتیں ہوئیں۔

ڈان اخبار کے مطابق خبر ایجنسی اے ایف پی نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ پولیس کو مشتعل افراد کے ہجوم کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جو لوٹ مار، شراب کی ڈبوں سے باتھ ٹیوب اور ریفریجریٹرز تک تمام چیزیں اٹھانے میں ملوث ہیں۔

آرمی کی تعیناتی سے قبل پولیس کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق اس دوران 6 افراد ہلاک اور فائرنگ میں متعدد افراد زخمی ہوئے جبکہ 219 افراد کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔

مسلح افواج کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ افواج صوبہ گوئٹنک اور کوازولو نٹال میں کئی روز سے جاری بد امنی پر قابو پانے کے لیے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی مدد کریں گی۔

یہ بھی پڑھیں: جنوبی افریقہ کے 13 فوجی ہلاک

صدر سیرل راما فوسا کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا کہ وہ ممکنہ طور پر پیر کو قوم سے خطاب کریں گے تاہم ہفتہ وار خطاب میں قوم کو پر سکون رہنے کی ہدایت کی تھی۔

مشتعل افراد کی جانب سے تشدد عدالت میں سابق صدر جیکب زوما کے خلاف توہین عدالت کے تاریخی فیصلے پر نظر ثانی کی درخواست کی سماعت کے دوران کیا گیا تھا، فیصلہ 10 گھنٹے کی طویل سماعت کے بعد محفوظ کیا گیا تھا۔

29 جون کو ملک کی اعلیٰ عدلیہ نے ان کے 9 سال کے دور میں کرپشن سے متعلق جانچ پڑتال کے بعد جیکب زوما کو 15 ماہ کے لیے جیل بھیجا تھا۔

زوما کی سزا پر عمل درآمد گزشتہ جمعرات کو ہوا تھا لیکن وہ سزا کو کالعدم قرار دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔

زوما کے وکیل ڈالی مافو نے آن لائن سماعت میں عدالت کے 11 میں سے 9 ججوں کے سامنے دلائل دیے کہ عدالت نے بنیادی ناقابل تنسیخ غلطی کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ زوما کے ساتھ نا انصافی کی جارہی ہے اور ان کا حق محدود کیا جا رہاہے۔

بینچ کا حصہ ایک جج اسٹیون نے کہا کہ جیکب زوما کو اس لیے سزا دی گئی کیونکہ انہوں نے عدالت کی حکم عدولی کی تھی، جس پر ملزم کے وکیل کا کہنا تھا کہ عدالتی حکم میں زوما کو ان کے کے جرم سے زیادہ سزا دی گئی ہے۔

رشوت اور اسکینڈل کے باوجود 79 سالہ نسلی عصبیت کے مخالف سابق رہنما جنوبی افریقہ کے غریب عوام میں مقبول ہیں۔

جیکب زوما کی گرفتاری کے بعد ان کے آبائی صوبے کوازول نتال کا جنوبی ضلع شدید بد امنی کا شکار ہے۔

افواج کی تعینانی کے اعلان سے قبل صوبے کے دارالحکومت پیٹرمیریٹزبرگ میں فوجی دستے نظر آئے اور بڑے شاپنگ مال کی چھت سے دھواں اٹھتا دکھائی دے رہا تھا، اسی طرح شہر میں واقع بینکوں، دکانوں اور فیول اسٹیشنوں کو بھی بند کردیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: غداری کیس فوجی عدالت میں منتقل کرنے کی درخواست مسترد

ڈربن میں پیر کو ایک دکان میں ڈکیتی کی واردات ہوئی جبکہ جیکب زوما کے گھر کے قریب قصبے میں واقع سپر مارکیٹ میں ڈکیتی کے بعد شہریوں کو منتشر کرنے کے لیے پولیس کی جانب سے ربر کی گولیوں کا استعمال کیا گیا۔

صوبہ گوئٹنگ کے شہر جوہانسبرگ میں فوٹو گرافر نے لاش دیکھی لیکن فوری طور پر موت کی وجہ معلوم نہیں کی جاسکی۔

جوہانسبرگ کے نواحی علاقے سویٹو میں پولیس ہیلی کاپٹر گشت کرتا رہا، یہاں ڈکیتی کی بڑی واردات بھی پیش آئی، جہاں ڈکیتوں نے بڑے ٹی وی سیٹ، مائیکرو ویو اون، کپڑوں کی ڈکیتی کی اور نقصان پہنچایا، جس کے بعد متعدد کاروبار بند کر دیے گئے ہیں۔

سیکیورٹی گارڈ نے بتایا کہ جوہانسبرگ میں واقع سپر مارکیٹ روز بینک ڈکیتوں کی آمد کی اطلاع پر بند کردی گئی۔

ملازمین کی گھروں کو واپسی کے لیے منسی بسوں کے انتظار میں فٹ پاتھ پر قطاریں لگ گئیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں