مسلم لیگ(ق) کو وفاقی کابینہ میں دوسری وزارت بھی مل گئی

اپ ڈیٹ 14 جولائ 2021
مونس الہٰی کو وزیر آبی وسائل بنایا گیا ہے — تصویر: فیس بک مونس الہی
مونس الہٰی کو وزیر آبی وسائل بنایا گیا ہے — تصویر: فیس بک مونس الہی

لاہور: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی اہم اتحادی جماعت پاکستان مسلم لیگ (ق) کو 2018 کے عام انتخابات کے وقت دونوں جماعتوں کے درمیان ہوئے معاہدے کے تحت بالآخر مرکز میں دوسری وزارت بھی مل گئی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق گجرات کے چوہدری خاندان کے جانشین مونس الہٰی کو وفاقی وزیر برائے آبی وسائل کے ذریعے کابینہ کا حصہ بنایا گیا۔

ان سے قبل وزیر ہاؤسنگ اینڈ ورکس طارق بشیر چیمہ مسلم لیگ (ق) کے واحد رہنما تھے جو کابینہ میں شامل تھے۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب اور وفاق میں اتحاد کے مستقبل کے لیے ق لیگ، پی ٹی آئی کی بیٹھک

یہ پیش رفت اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الہٰی اور مونس الہٰی سمیت مسلم لیگ (ق) کے وفد کی اسلام آباد میں وزیر اعظم سے ملاقات کے ایک ہفتے بعد سامنے آئی۔

وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے ڈان کو تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ 'جی مونس الہٰی کو آج وفاقی وزیر برائے آبی وسائل بنایا گیا ہے'۔

پی ٹی آئی اور اس کی اتحادی مسلم لیگ (ق) کے تعلقات اس وقت کشیدہ ہوگئے تھے جب وزیر اعظم عمران خان نے مونس الہٰی کو اپنی کابینہ میں شامل کرنے سے انکار کردیا تھا اور چوہدری خاندان کو کسی دوسرے رکن قومی اسمبلی کا نام دینے کی تجویز دی تھی۔'

مسلم لیگ (ق) کے صدر چوہدری شجاعت حسین نے وزیر اعظم کو کہا تھا کہ اگر مونس الہٰی کو وفاقی وزارت نہیں دی جاتی تو ان کی جماعت کو دوسری وزارت میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔

مزید پڑھیں: اتحادیوں سے سوتن کے طور پر برتاؤ نہیں کرنا چاہیے، پرویز الہٰی

اس سلسلے میں پارٹی ذرائع نے ڈان کو بتایا تھا کہ 'چوہدری برادران کا خیال ہے کہ وزیر اعظم کے کسی قریبی ساتھی نے مونس کے خلاف ان کے دماغ میں زہر بھرا ہے'۔

وزیر اعظم نے مونس الہٰی کو کابینہ میں شامل کرنے کا ارادہ کیسے کیا اس بارے میں ذرائع کا کہنا تھا وزیر اعظم، پنجاب سے سینیٹ الیکشن میں چوہدریوں کے طرزِ عمل سے متاثر ہوئے جہاں پرویز الہٰی نے پنجاب اسمبلی میں پیپلز پارٹی، پی ٹی آئی اور مسلم لیگ (ن) میں اتفاق رائے کروایا اور سینیٹرز کو بلامقابلہ منتخب کروایا۔

علاوہ ازیں حکومت کے ساتھ مشکل وقت میں کھڑے ہونے کے ساتھ وفاقی بجٹ کی منظوری اور وزیر اعظم کے اعتماد کے ووٹ نے بھی وزیراعظم اور چوہدریوں کے درمیان غلط فہمی دور کرنے میں مدد دی۔

پی ٹی آئی کے ایک سینئر رہنما نے ڈان کو بتایا کہ مسلم لیگ (ق) کی جانب سے (بجٹ سے قبل) وزیر اعظم کے استقبالیے کا بائیکاٹ کرنے کے بعد حکومت نے اپنی اتحادی جماعت کو دوسری وزارت دینے کا فیصلہ کیا تھا اور اب اپنا وعدہ پورا کردیا۔

یہ بھی پڑھیں: 'وعدوں کی عدم پاسداری' کے باوجود مسلم لیگ (ق) کا پی ٹی آئی پر اعتماد

خیال رہے کہ پی ٹی آئی کی قیادت کے سامنے اپنی پارٹی کے مسائل اٹھانے میں مونس الہٰی آگے آگے رہے ہیں، وہ کالاباغ ڈیم کی تعمیر کے پُرزور حامی ہیں اور آبی وسائل کی وزارت ملنے کے بعد دیکھنا یہ ہے کہ وہ اس حوالے سے اپنے دفتر کو کس طرح استعمال کرتے ہیں۔

یاد رہے کہ پی ٹی آئی کے سابق وزیر آبی وسائل فیصل واڈا کے قومی اسمبلی کی رکنیت سے استعفیٰ دینے کے بعد سے یہ وزارت خالی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں