سوشل میڈیا پر ویکسین سے متعلق غلط معلومات ہلاکتوں کا سبب بن رہی ہیں، امریکی صدر

اپ ڈیٹ 17 جولائ 2021
محققین اور قانون ساز طویل عرصے سے فیس بک پر الزام لگا رہے ہیں کہ وہ اپنے پلیٹ فارمز پر نقصان دہ مواد کو روکنے میں ناکام رہا ہے — فوٹو: رائٹرز
محققین اور قانون ساز طویل عرصے سے فیس بک پر الزام لگا رہے ہیں کہ وہ اپنے پلیٹ فارمز پر نقصان دہ مواد کو روکنے میں ناکام رہا ہے — فوٹو: رائٹرز

امریکی صدر جو بائیڈن کا کہنا ہے کہ 'فیس بک' جیسے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر کورونا ویکسین سے متعلق غلط معلومات لوگوں کو ہلاک کر رہی ہیں۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر نے غلط معلومات اور فیس بک جیسے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے لیے پیغام کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ’یہ لوگوں کو ہلاک کر رہے ہیں، کورونا وائرس کی وبا کا پھیلاؤ صرف ویکسین نہ لگوانے والے افراد کے درمیان ہی ہے‘۔

فیس بک، ٹوئٹر اور الفبیٹ انکارپوریشن (گوگل) کی ملکیت یوٹیوب سمیت سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر وبائی مرض کے دوران کووڈ 19 کی غلط خبروں کا پھیلاؤ نظر آیا۔

مزید پڑھیں: کراچی ایکسپو سینٹر میں ویکسی نیشن کا عمل رک گیا

محققین اور قانون ساز طویل عرصے سے فیس بک پر الزام لگا رہے ہیں کہ وہ اپنے پلیٹ فارمز پر نقصان دہ مواد کو روکنے میں ناکام رہا ہے۔

کمپنی نے کورونا وائرس اور اس کی ویکسین کے بارے میں مخصوص جھوٹے دعوے کرنے کے خلاف قواعد متعارف کرائے ہیں اور کہا ہے کہ وہ لوگوں کو ان موضوعات پر قابل اعتماد معلومات فراہم کرتے ہیں۔

فیس بک کے ترجمان کیون میکلیسٹر نے کہا ہے کہ ’ہم ان بے بنیاد الزامات سے اپنے کام سے پیچھے نہیں ہٹیں گے، حقیقت یہ ہے کہ 2 ارب سے زیادہ افراد نے فیس بک پر کورونا وائرس اور ویکسین کے بارے میں مستند معلومات حاصل کی ہیں جو انٹرنیٹ پر کسی بھی دوسری جگہ سے کہیں زیادہ ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’33 لاکھ سے زائد امریکیوں نے ویکسین کہاں اور کس طرح لینا ہے یہ جاننے کے لیے ہمارے ویکسین فائنڈر ٹول کا استعمال کیا، حقائق بتاتے ہیں کہ فیس بک جان بچانے میں مدد فراہم کر رہا ہے‘۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا ویکسین کی خوراکوں کے شیڈول میں تبدیلی کا فیصلہ

ٹوئٹر اور یوٹیوب نے رائے کے لیے رابطوں کی متعدد کوشش کے باوجود جواب نہیں دیا۔

قبل ازیں وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری جین ساکی نے کہا کہ فیس بک کو کورونا وائرس ویکسین کے متعلق غلط معلومات کو ہٹانا ہوگا، درست معلومات یقینی بنانے کے لیے ہر کسی کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’یہ ظاہر ہے کہ انہوں نے اس حوالے سے اقدامات اٹھائے ہیں، وہ نجی شعبے کی ایک کمپنی ہیں تاہم وہ مزید اقدامات اٹھا سکتے ہیں، یہ واضح ہے کہ اور بھی بہت کچھ کیا جاسکتا ہے‘۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں