نجی کمپنی کا اعلیٰ افسر پاکستان ریلوے میں چیف ایگزیکٹو آفیسر تعینات

اپ ڈیٹ 18 جولائ 2021
پاکستان ریلوے مقابلہ بڑھانے اور سرکاری ادارے کو منافع بخش بنانے کےلیے فریٹ بزنس کی نجکاری کررہا ہے— فائل فوٹو اے ایف پی
پاکستان ریلوے مقابلہ بڑھانے اور سرکاری ادارے کو منافع بخش بنانے کےلیے فریٹ بزنس کی نجکاری کررہا ہے— فائل فوٹو اے ایف پی

وفاقی حکومت نے نجی فرم کے چیف آپریٹینگ افسر کو پاکستان ریلوے فریٹ ٹرانسپورٹیشن کمپنی کا چیف ایگزیکٹیو افسر مقرر کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق حکام نے کہا کہ انہوں نے ٹینڈر سے قبل ہونے والے متعدد اجلاس میں نجی کمپنی کی جانب سے بولی لگانے کے لیے شرکت کی، حال ہی میں 2 جولائی کو ہونے والے اجلاس میں بھی شریک ہوئے تھے۔

جاوید صدیقی کی بطور چیف ایگزیکٹیو افسر تعیناتی کی منظوری جمعے کابینہ کے اجلاس میں دی گئی، وہ گزشتہ 10 سالوں سے مختلف کمپنیوں کے اعلیٰ عہدوں پر تعینات رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان سے استنبول-تہران-اسلام آباد مال بردار ٹرینوں کے نرخوں پر نظرثانی کی اپیل

پاکستان ریلوے کی جانب سے مقابلہ بڑھانے اور سرکاری ادارے کو منافع بخش بنانے کے لیے نقصان اٹھانے والے فریٹ بزنس کی نجکاری کی جارہی ہے۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ جاوید صدیقی کی پی آر ایف ٹی سی میں شرکت سے ایسا لگتا ہے کہ پاکستان ریلوے پر کسی ایک کاروباری گروپ کی اجارہ داری ہے، یہ محکمہ حکمت عملی کے حوالے سے اہم ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ مفاد کی جنگ کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

ذرائع کے مطابق غیر ملکی سرمایہ کاروں نے کہا کہ اس تعیناتی کے بعد ان کے لیے یہاں بزنس کرنے کا کوئی موقع نہیں رہے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ مفادات کی جنگ سے بچنے اور میرٹ کو برقرار رکھتے ہوئے پی آر ایف ٹی سی نجکاری کا بہترین طریقہ یہ ہےکہ اسے پبلک لمیٹڈ کمپنی کی فہرست میں شامل کردیا جائے، اس کے شئیرز پاکستان اسٹاک ایکسچنج میں شامل کیے جائیں اور سب کو برابری کی بنیاد پر مواقع فراہم کیے جائیں۔

انہوں نے کہا کہ اس تعیناتی کے بعد پی آر ایف ٹی سی نے ٹینڈر دینے والی تمام کمپنیر کومقابلے سے باہر کردیا ہے۔

مزید پڑھیں: چین کی پہلی مال بردار ٹرین لندن پہنچ گئی

وفاقی وزیر ریلوے اعظم سواتی نے جاوید صدیقی کی تعیناتی کا دفاع کیا۔

انہوں نے کہا کہ میں نے خود جاوید صدیقی کو انٹرویو کے بعد منتخب کیا ہے، ہم انہیں اس پوزیشن کے لیے بہتر سمجھتے ہیں۔

انہوں نے تصدیق کی کہ جلد کابینہ کی منظوری کے بعد ان کی تعیناتی کا لیٹر جاری کردیا جائے گا۔

اعظم سواتی کا کہنا تھا کہ انہوں نے تمام پہلوؤں سے جانچ کی ہے اور یہاں مفادات کی جنگ کا کوئی مسئلہ نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر کمپنی جہاں جاوید صدیقی کام کر رہے تھے پاکستان ریلوےکو مقابل ٹینڈر نہیں دیتے تو انہیں مقابلے سے باہر نکال دیا جاتا۔

وفاقی وزیر نے واضح کیا کہ قانون کے مطابق اگر ٹینڈر بہتر ہے تو منصوبہ ان کے کمپنی کو نہ دینے کوئی جواز نہیں ہے۔

ممکنہ اجارہ داری کے حوالے سے اعظم سواتی کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس 12 ہزار فریٹ ویگنز ہیں، یہ صرف ایک کمپنی کو نہیں دی جائیں گی، اس کے علاوہ انہیں غیر معتصبانہ طور پر جیتنے والے اداروں میں تقسیم کیا جائے۔

تبصرے (0) بند ہیں