خیبر پختونخوا: ویکسینیشن کی شرح بڑھانے کیلئے کوششیں تیز

اپ ڈیٹ 18 جولائ 2021
این آئی ایچ نے گزشتہ ماہ وائرس کے الفا، بیٹا اور ڈیلٹا  ویرینٹ کے 8 کیسز کی تصدیق کی تھی—فائل فوٹو: رائٹرز
این آئی ایچ نے گزشتہ ماہ وائرس کے الفا، بیٹا اور ڈیلٹا ویرینٹ کے 8 کیسز کی تصدیق کی تھی—فائل فوٹو: رائٹرز

پشاور: خیبرپختونخوا میں کورونا کی نئی اقسام ڈیلٹا، الفا اور بِیٹا کے بڑھتے ہوئے کیسز کے پیش نظر ویکسینیشن کا عمل تیز کرنے اور وبا سے متاثرہ علاقوں میں اسمارٹ لاک ڈاؤن لگانے کی کوششیں تیز کردی گئی ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق عہدیداروں نے بتایا کہ محکمہ صحت نے کورونا کے مثبت کیسز کے 50 نمونے قومی صحت کے انسٹی ٹیوٹ آف اسلام آباد کو بھیجے تھے جن میں سے 16 میں ڈیلٹا اور 5 میں الفا ویرینٹ پائے گئے۔

مزید پڑھیں: کورونا وائرس کی نئی اقسام ایک دوسرے سے کتنی مختلف ہیں؟

ان کا کہنا تھا کہ این آئی ایچ نے گزشتہ ماہ وائرس کے الفا، بیٹا اور ڈیلٹا ویرینٹ کے 8 کیسز کی تصدیق کی تھی۔

خیبر میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ضیاالحق کے مطابق ڈیلٹا ویرینٹ تیزی سے پھیل رہا ہے اور ویکسین کے باوجود مختلف متاثرین میں پایا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ پشاور میں 17 سے 22 سال عمر کی تین خواتین اور 27 سے 30 سال عمر کے 2 مردوں میں الفا ویرینٹ کے موجود ہونے کی تصدیق ہوئی۔

علاوہ ازیں ان کا کہنا تھا کہ پشاور میں 17 سے 22 سال عمر کی تین خواتین اور 27 سے 30 سال عمر کے 2 مردوں میں الفا قسم کے موجود ہونے کی تصدیق ہوئی۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس کی نئی قسم کی عام علامات کی شناخت ہوگئی

پروفیسر ضیاالحق نے کہا کہ پشاور میں 16-50 سال کی عمر کی 6 خواتین اور 24-70 سے سال کے 10 مردوں میں ڈیلٹا قسم کا انکشاف ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ ڈیلٹا قسم زیادہ موجود ہے۔

پروفیسر ضیا الحق نے بتایا کہ وائرس کے خلاف ویکسین لگوانے والوں میں کووڈ کے کیسز میں نمایاں کمی آئی ہے اور ڈیلٹا قسم سے متاثر ہونے کے باوجود علاماتیں درمیانی درجے کی ہیں۔

وائس چانسلر نے کہا کہ کے ایم یو نے حال ہی میں سنجر سیکوینسر حاصل کیا جس کی مدد سے کورونا قسم کی شناخت ہوسکے گی۔

پروفیسر ضیاالحق نے کہا کہ ان کی یونیورسٹی میں ایک سال میں 3 ہزار کورونا کیسز کو ٹیسٹ کیا گیا اور کورونا کی نئی قسم کی تشخیص کے لیے جدید تکنیک حاصل کرلی گئی ہے۔

مزید پڑھیں: لاہور میں کورونا کی ڈیلٹا قسم کے 50 کیسز نے خطرے کی گھنٹی بجادی

انہوں نے کہا کہ اس تکنیک سے وائرس کے پورے جینوم میں کسی بھی طرح کی تبدیلی کی شناخت کی جاسکتی ہے، کورونا کی نئی قسم کی تشخیص کے لیے فی مریض تقریباً 50 ہزار روپے خرچ ہوتے ہیں اسی وجہ سے اس تکنیک کو انتہائی مشکوک نمونوں کے لیے استعمال کیا جائے گا۔

دریں اثنا محکمہ صحت کے عہدیداروں نے بتایا کہ ڈیلٹا، الفا اور بیٹا قسم کے بعد صورتحال غیر یقینی ہے۔

ایک عہدیدار نے بتایا کہ این سی او سی عید کے دنوں میں مکمل لاک ڈاؤن نافذ نہیں کرے گی لیکن ایس او پیز سے متعلق طریقہ کار وضع کرے گی۔

پروفیسر ضیاالحق نے بتایا کہ احتیاطی اقدام کو نافذ کرنے کے لیے ہم نے ضلعی انتظامیہ پر بھاری ذمہ داری عائد کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جہاں کم سے کم 5 کیسز کی اطلاع ملی اس علاقے میں منی لاک ڈاؤن لگایا جائے گا جس کے تحت چند مکانات بند کردیے جائیں گے جبکہ 10 یا اس سے زیادہ مثبت کیسز کی صورت میں ایک یا کچھ گلیوں میں اسمارٹ لاک ڈاؤن نافذ کیا جائے گا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں