مقبوضہ کشمیر میں نماز عید اور قربانی پر پابندی تعصب کی عکاس ہے، دفتر خارجہ

21 جولائ 2021
سرینگر میں مسلمان نماز عید کی ادائیگی کے بعد مسجد سے باہر آ رہے ہیں— فوٹو: اے پی
سرینگر میں مسلمان نماز عید کی ادائیگی کے بعد مسجد سے باہر آ رہے ہیں— فوٹو: اے پی
سری نگر کی مسجد کے امام پابندی کے سبب محض چند افراد کے سامنے عید کا خطبہ دے رہے ہیں— فوٹو: اے پی
سری نگر کی مسجد کے امام پابندی کے سبب محض چند افراد کے سامنے عید کا خطبہ دے رہے ہیں— فوٹو: اے پی

پاکستان نے بھارتی حکام کی جانب سے عیدالاضحی ٰ کے موقع پر مقبوضہ کشمیر میں عیدالاضحیٰ کے اجتماعات اور جانوروں کی قربانی پر پابندیوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ عمل مسلمانوں کے جذبات کی توہین اور تعصب کی عکاسی کرتا ہے۔

دفتر خارجہ کا یہ بیان ایک ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب یہ رپورٹس منظر پر آئیں کہ وادی میں فوجی محاصرے اور پابندیوں کی وجہ سے وہاں کے رہائشی نماز عید بھی ادا نہیں کر سکے۔

مزید پڑھیں: مقبوضہ کشمیر میں غیرملکی سفارت کاروں کے دورے پر مکمل ہڑتال

ترجمان دفتر خارجہ زاہد حفیظ چوہدری نے ایک بیان میں کہا کہ پاکستان مقبوضہ کشمیر میں بھارتی حکام کی جانب سے عیدالاضحی ٰ کے موقع پر اجتماعات اور جانوروں کی قربانی پر پابندیوں کی شدید مذمت کرتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اسلامی تاریخ کے اہم ترین دن کے موقع پر نماز عید اور مذہبی اجتماعات پر پابندی بھارتی حکومت کی مقبوضہ جموں و کشمیر کے مسلمانوں کے جذبات کی توہین اور تعصب کی عکاسی کرتی ہے اور یہ مذہبی آزادی کے بنیادی حق کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے عالمی برادری، اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کے دیگر اداروں پر زور دیا ہے کہ وہ کشمیری عوام کے مذہبی اور آزادی کے حق کو غصب اور بین الاقوامی قوانین اور کنونشنز کی خلاف ورزیوں کا نوٹس لیں۔

دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ بھارت کو اس حقیقت کا ادراک ہونا چاہیے کہ ایسے اقدامات کشمیریوں کی خواہش اور آزادی کے جذبات کو نہیں دبا سکتے۔

یہ بھی پڑھیں: مودی کا مقبوضہ کشمیر پر اے پی سی بلانا سال کا سب سے بڑا مذاق ہے، مشعال ملک

انہوں نے کہا کہ پاکستان کشمیریوں کے پیدائشی حق، حق خود ارادیت کی حمایت کے عزم کا اعادہ کرتا ہے جس کا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداوں میں وعدہ کیا گیا ہے۔

ادھر کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں قابض انتظامیہ کی طرف سے عائد کی گئی پابندی اور مسلسل فوجی محاصرے کے باعث نماز عید ادا نہیں کر سکے۔

اس حوالے سے بتایا گیا ہے کہ لوگوں کی نقل وحرکت پر پابندی عائد کردی گئی ہے اور انہیں تاریخی جامع مسجد سرینگر، درگاہ حضرت بل، عیدگاہوں اور دیگر بڑی مساجد میں نما ز عید ادا کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔

کشمیر میڈیا سروس نے بتایا کہ بھارت مخالف احتجاجی مظاہروں کو روکنے کے لیے لوگوں کو نماز عید، نماز جمعہ اور مسلمانوں کے دیگر تہواروں پر جمع ہونے کی اجازت نہیں دے رہے ہیں جبکہ کشمیری مسلمان آزادانہ طور پر گائے کی قربانی کرنے سے بھی قاصر ہیں۔

مزید پڑھیں: مقبوضہ کشمیر: عیدالاضحیٰ پر جانوروں کی قربانی پر پابندی کا فیصلہ واپس

ان کا کہنا تھا کہ کشمیریوں کی سیاسی قیادت سید علی گیلانی، میرواعظ عمر فاروق، محمدیاسین ملک، شبیر احمد شاہ، ڈاکٹر حمید فیاض، مسرت عالم بٹ، آسیہ اندرابی، نعیم احمد خان اور دیگر ہزاروں رہنما، کارکن، نوجوان اور طلبہ مسلسل جیلوں اور گھروں میں نظربند ہیں۔

گزشتہ ہفتے ہندوستانی حکومت نے مقبوضہ کشمیر میں عید الاضحی پر تمام جانوروں کے ذبیحہ پر پابندی عائد کردی تھی۔

جمعرات کو حکومت کی جانب سے جاری اعلامیے میں انتظامیہ کو جانوروں کی بہبود کے قوانین کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا تھا کہ وہ گائے/ بچھڑوں، اونٹوں اور دیگر جانوروں کے غیرقانونی قتل کو روکیں۔

تاہم ایک دن بعد حکام نے بتایا کہ جانوروں کی قربانی پر کوئی پابندی نہیں ہے اور گزشتہ بات غلط فہمی پر مبنی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں