کورونا وائرس کی وبا مسلسل نئی لہروں کے ذریعے دنیا بھر میں اپنی رفتار کو برقرار رکھے ہوئے ہے اور اس کی نئی اور زیادہ متعدی اقسام بھی مسلسل ابھر رہی ہیں۔

مگر اکتوبر 2020 میں سب سے پہلے بھارت میں دریافت ہونے والی قسم ڈیلٹا کو سب سے زیادہ تشویشناک قرار دیا جارہا ہے جو پاکستان کے مختلف حصوں میں بھی تیزی سے پھیل رہی ہے۔

کورونا کی یہ قسم اوریجنل وائرس کے مقابلے میں دگنا زیادہ متعدی ہے، جبکہ اس میں ایسے جینیاتی فیچرز موجود ہیں جو اس کو دنیا بھر میں تیزی سے پھیلنے میں مدد فراہم کررہے ہیں۔

آخر ڈیلٹا دیگر اقسام سے زیادہ بدترین قسم کیوں ہے؟

یہ کورونا وائرس سارس کوو 2 کی اب تک سب سے زیادہ متعدی قسم ہے جو ایلفا کے مقابلے میں 55 فیصد زیادہ تیزی سے پھیل سکتی ہے، جسے پہلے سب سے زیادہ متعدی قسم مانا جاتا تھا۔

اسی طرح ڈیلٹا اس وقت دنیا میں موجود دیگر اقسام کے مقابلے میں لگ بھگ دگنا زیادہ متعدی ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے خیال میں ڈیلٹا دیگر اقسام کو بہت تیزی سے پیچھے چھوڑ کر آنے والے مہینوں میں دنیا بھر میں بالادست قسم ہوگی۔

ڈیلٹا کی تیزی سے پھیلنے کے پیچھے کیا وجہ ہے؟

یہ مکمل طور پر تو واضح نہیں، مگر خیال کیا جاتا ہے کہ خلیات کے اندر داخل ہونے کے بعد یہ قسم برق رفتاری سے اپنی نقول بناتی ہے اور زیادہ مقدار میں ان کو خارج کرتی ہے۔

ڈیلٹا کو جوان افراد میں کووڈ کا زیادہ خطرہ بڑھانے سے بھی منسلک کیا جارہا ہے، جو سماجی طور پر زیادہ متحرک اور ممکنہ طور پر ویکسنیشن سے محروم ہوتے ہیں۔

دوسروں سے کتنی مختلف؟

کورونا کی اس قسم میں ایک جینیاتی میوٹیشن موجود ہے جو اسے انسانی خلیات میں موجود ایک پروٹین ایس 2 کو زیادہ آسانی سے جکڑنے میں مدد فراہم کرتی ہے، جس سے لوگ تیزی سے بیمار ہوتے ہیں۔

ڈیلٹا سے حال ہی میں متاثر افراد کی سانس کی گزرگاہ میں وائرل ذرات کے اجتماعات یا وائرل لوڈ کی مقدار کورونا وائرس کی اوریجنل قسم کے مقابلے میں 12 سو گنا زیادہ ہوتی ہے۔

ایک تحقیق میں محققین نے دریافتک یا تھا کہ ڈیلٹا کو متاثرہ افراد میں وائرس جسم میں داخل ہونے کے 4 بعد دیکھا جاسکتا ہے، جو کہ سابقہ اقسام کے مقابلے میں 2 دن کم ہے، جس سے عندیہ ملتا ہے کہ یہ قسم بہت تیزی سے اپنی نقول بناتی ہے اور لوگوں کو بیماری کے ابتدائی مراحل میں زیادہ متعدی بنادیتی ہے۔

کیا ڈیلٹا زیادہ خطرناک قسم ہے؟

ایسا ممکن ہے، بھارت میں مئی کے وسط میں دوسری لہر کے دوران روزانہ 4 لاکھ کیسز سامنے آئے، جبکہ ڈاکٹروں نے ڈیلٹا کو متعدد کووڈ علامات کے ساتھ منسلک کیا جیسے سننے کے مسائل۔

اسکاٹ لینڈ کے ابتدائی ڈیٹا سے عندیہ ملتا ہے کہ ڈیلٹا سے متاثر کووڈ کے مریضوں کے ہسپتال میں داخلے کا خطرہ ایلفا قسم کے مقابلے میں 1.8 گنا زیادہ ہوتا ہے۔

دیگر برطانویو ڈیٹا سے بھی ہسپتال میں داخلے کے زیادہ خطرے کے خیال کو تقویت ملتی ہے مگر ایسے واضح شواہد موجود نہیں جن سے ثابت ہوتا ہو کہ ڈیٹا کے شکار مریضوں کو ہسپتال پہنچنے کے بعد زیادہ سنگین بیماری کا سامنا ہوتا ہے۔

کینیڈا میں ایک تحقیق کے دوران 2 لاکھ سے زیادہ کووڈ کے مریضوں کا تجزیہ کرنے کے بعد دریافت کیا گیا کہ دیگر اقسام کے مقابلے میں ڈیلٹا سے ہسپتال اور آئی سی یو میں داخلے کے ساتھ ساتھ موت کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

کیا بیماری سے محفوظ بھی ڈیلٹا کا شکار ہوسکتے ہیں؟

ڈیلٹا بظاہر ویکسنیشن یا پہلے کورونا کا سامنا کرنے سے پیدا ہونے والی مدافعت کے خلاف زیادہ بہتر حملہ کرنے والی قسم نظر آتی ہے۔

ڈیلٹا کے خلاف ویکسینز کی افادیت میں کمی کی شرح مختلف ہے، مثال کے طور پر فائزر ویکسین کو اس حوالے سے ایک تحقیق میں ایسٹرازینیکا ویکسین سے زیادہ مؤثر قرار دیا گیا۔

تاہم اکثر ویکسینز کی دونوں خوراکوں کے استعمال سے سنگین بیماری اور موت کے خلاف ٹحوس تحفظ ملتا ہے۔ حال ہی میں جرمنی میں دریافت کیا گیا کہ فیس ماسک کا استعمال اور ٹیسٹنگ سے کووڈ کے مزید پھیلاؤ کو نمایاں حد تک کم کیا جاسکتا ہے۔

ڈیلٹا قسم کہاں تک پھیل چکی ہے؟

ڈیلٹا قسم بہت تیزی سے پھیل رہی ہے اور جولائی میں ہر گزرتے ہفتے کے ساتھ یہ متعدد نئے ممالک میں پہنچی اور 18 جولائی تک یہ 124 ممالک تک پھیل چکی تھی۔

اس وقت یہ امریکا، برطانیہ، روس، چین اور کم از کم دیگر 10 ممالک میں سب سے زیادہ کیسز کا باعث بننے والی قسم بن چکی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں