نور مقدم قتل: شواہد چھپانے، جرم میں اعانت کے الزامات پر ملزم کے والدین گرفتار

اپ ڈیٹ 25 جولائ 2021
ترجمان پولیس نے کہا کہ ان تمام افراد اور اس قتل سے جڑے تمام بالواسطہ یا بلاواسطہ تمام محرکات کے شواہد اکٹھے کیے جارہے ہیں — فوٹو: ٹوئٹر
ترجمان پولیس نے کہا کہ ان تمام افراد اور اس قتل سے جڑے تمام بالواسطہ یا بلاواسطہ تمام محرکات کے شواہد اکٹھے کیے جارہے ہیں — فوٹو: ٹوئٹر

اسلام آباد پولیس نے سابق پاکستانی سفیر کی بیٹی نور مقدم کے قتل کے مشتبہ ملزم ظاہر جعفر کے والدین اور گھریلو ملازمین کو شواہد چھپانے اور جرم میں اعانت کے الزامات پر گرفتار کر لیا۔

ترجمان اسلام آباد پولیس نے بیان میں کہا کہ مدعی مقدمہ و مقتولہ نور مقدم کے والد شوکت مقدم کے تفصیلی بیان کی روشنی میں ملزم کے والد ذاکر جعفر، والدہ عصمت آدم جی، گھریلو ملازمین افتخار اور جمیل سمیت متعدد افراد کو شامل تفتیش کرلیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ ان تمام افراد کو بھی شامل تفتیش کیا جارہا ہے جن کا اس قتل کے ساتھ بطور گواہ یا کسی اور حیثیت میں کوئی تعلق ہوسکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ان تمام افراد اور اس قتل سے جڑے تمام بالواسطہ یا بلاواسطہ تمام محرکات کے شواہد اکٹھے کیے جارہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: نور مقدم قتل: مشتبہ ملزم کے جسمانی ریمانڈ میں دو دن کی توسیع

ترجمان نے کہا کہ مدعی کے بیان اور اب تک موجود شواہد کی روشنی میں گرفتار ملزم ظاہر ذاکر جعفر کے والد، والدہ اور گھریلو ملازمین کو شواہد چھپانے اور جرم میں اعانت کے الزامات پر گرفتار کر لیا گیا ہے۔

دوسری جانب ڈپٹی کمشنر حمزہ شفقات نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ تھراپی ورکس، جہاں ظاہر بطور تھراپسٹ کام کرتا تھا، کو سیل کرنے کے احکامات جاری کر دیے گئے ہیں۔

گزشتہ روز اسلام آباد کی مقامی عدالت نے سابق پاکستانی سفیر کی بیٹی نور مقدم کے قتل مشتبہ ملزم ظاہر ذاکر جعفر کے جسمانی ریمانڈ میں دو دن کی توسیع کردی تھی۔

کیس کے پراسیکیوٹر ساجد چیمہ نے عدالت کو بتایا تھا کہ ملزم سے قتل میں استعمال کیا گیا اسلحہ برآمد ہوا ہے جس میں ایک چاقو، ایک پستول اور ایک آہنی ہتھیار شامل ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ذاکر جعفر کی تحویل سے ان کا اپنا اور نور دونوں کا فون برآمد ہونا باقی ہے اور اسی مقصد کے تحت ملزم کے جسمانی ریمانڈ میں 11 دن کی توسیع کی درخواست کی۔

مزید پڑھیں: سابق پاکستانی سفیر کی بیٹی کے قتل کا مقدمہ مشتبہ شخص کے خلاف درج

اسلام آباد کے انسپکٹر جنرل پولیس قاضی جمیل الرحمٰن نے جمعہ کے روز اس وحشیانہ قتل کی تحقیقاتی ٹیم کو ہدایت کی کہ وہ ملزم کا نام ایکزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کرنے کی درخواست دیں۔

تحیقیقاتی ٹیم یہ بھی دیکھ رہی ہے کہ ملزم کا پاکستان، امریکا یا برطانیہ کا کوئی مجرمانہ ریکارڈ ہے یا نہیں۔

یاد رہے کہ منگل کے روز اسلام آباد کے پوش سیکٹر ایف۔7/4 کے رہائشی سابق پاکستانی سفیر شوکت مقدم کی بیٹی 27 سالہ نور کو قتل کر دیا گیا تھا۔

ظاہر ذاکر جعفر کے خلاف منگل کو رات گئے ایف آئی آر درج کرائی گئی تھی گئی تھی اور مقتولہ کے والد کی مدعیت میں تعذیرات پاکستان کی دفعہ 302 کے تحت قتل کے الزام میں درج اس مقدمے کے تحت ملزم کو گرفتار کیا گیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں