بھوٹان نے ویکسین کی اہل 90 فیصد بالغ آبادی کی ویکسینیشن محض ایک ہفتے میں مکمل کرنے کا حیرت انگیز کارنامہ سرانجام دیا ہے۔

چین اور بھارت کے درمیان واقع اس چھوٹے سے ملک کی آبادی 8 لاکھ کے قریب ہے اور وہا ویکسین کی دوسری خوراک دینے کی مہم کا آغاز 20 جولائی کو ہوا تھا۔

بھوٹان کی ویکسینیشن مہم کو یونیسیف نے بھی سراہتے ہوئے اسے کسی وبا کے دوران تیزترین ویکسینیشن مہم قرار دیا۔

اپریل 2021 میں بھوٹان کی حکومت نے اتنی ہی آبادی کو ویکسین کی پہلی خوراک 2 ہفتوں میں فراہم کی تھی۔

اس وقت بھوٹان کی حکومتت کو بھارت نے ایسٹرازینیکا ویکسین کی 5 لاکھ 50 ہزار خوراکیں عطیہ کی تھیں۔

مگر بعد ازاں بھوٹان کو ویکسین کی قلت کا سامنا ہوا تھا، تاہم اسے حال ہی میں امریکا سے موڈرنا ویکسین کی 5 لاکھ خوراکیں اقوام متحدہ کے زیرتحت کوویکس پروگرام کے تحت ملی تھیں۔

اسی طرح کوویکس نے فائزر کی 5 ہزار خوراکیں بھی بھوٹان کو فراہم کیں جبکہ ڈنمارک، کروشیا اور بلغاریہ سے ایسٹرازییکا کی 4 لاکھ سے زیادہ خوراکیں موصول ہوئیں۔

بھوٹان کے وزیر صحت ڈیچن وانگمو نے بتایا کہ ہمارا مقصد اپنی آبادی میں کم از کم وقت میں اجتماعی مدافعت پیدا کرنا ہے تاکہ بڑے عوامی طبی بحران سے بچ سکیں۔

متعدد مغربی ممالک کے پاس وسائل تو بہت زیادہ ہیں مگر وہ اس شرح سے اپنی بالغ آبادی کی ویکسینیشن نہیں کرسکے ہیں۔

طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ بھوٹان کی کم آبادی سے ویکسینیشن میں مدد ملی مگر اس ملک کو اعلیٰ حکام کی جانب سے جاری کیے جانے والے ٹھوس پیغامات اور کولڈ چین اسٹوریج سسٹم کے قیام سے بھی مدد ملی۔

3 ہزار سے زیادہ طبی ورکرز نے اس مہم میں حصہ لیا جبکہ ملک بھر میں 12 سو سے زیاادہ ویکسینیشن مراکز قائم کیے گئے۔

کچھ مقامات پر ہیتھ ورکرز نے مشکل راستوں سے گر کر دور دراز واقع دیہات تک رسائی حاصل کرکے لوگوں کو ویکسین فراہم کی۔

مقامی حکام کے مطابق ویکسینیشن بھوٹان کے طبی نظام کا ستون ہے۔

بھوٹان کی حکومت میں طبی ماہرین کی تعداد بھی بہت زیادہ ہے، اس کے وزیراعظم، وزیر خارجہ اور وزیر صحت سب اعلیٰ تعلیم یافتہ طبی ماہرین ہیں۔

اسی طرح حکومت کی جانب سے مسلسل پیغامات کے ذریعے عوام میں ویکسینیشن کے خلاف پائے جانے والے شکوک و شبہات کو دور کیا گیا۔

ماہرین کے مطابق حقیقت تو یہ ہے کہ لوگ ویکسنیشن کے لیے بہت زیادہ پرجوش ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں