اُمید ہے طالبان مشرقی ترکستان کی اسلامی تحریک کے خلاف کارروائی کریں گے، چین

28 جولائ 2021
طالبان کے نو رکنی وفد نے دو روزہ دورے پر شمالی چین کے شہر تیانجن میں وزیر خارجہ وانگ یائی سے ملاقات کی— فائل فوٹو: رائٹرز
طالبان کے نو رکنی وفد نے دو روزہ دورے پر شمالی چین کے شہر تیانجن میں وزیر خارجہ وانگ یائی سے ملاقات کی— فائل فوٹو: رائٹرز

چین نے افغان طالبان کے وفد سے ملاقات میں اس اُمید کا اظہار کیا ہے کہ وہ افغانستان میں جنگ کے خاتمے کے لیے اہم کردار ادا کریں گے اور طالبان مشرقی ترکستان کی اسلامی تحریک کے خلاف بھی کارروائی کریں گے۔

خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق طالبان ترجمان نے بتایا کہ طالبان کے نو رکنی وفد نے دو روزہ دورے پر شمالی چین کے شہر تیانجن میں وزیر خارجہ وانگ یائی سے ملاقات کی جس میں امن عمل اور سلامتی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

مزید پڑھیں: امریکا نے افغانستان میں صورتحال بہت خراب کردی ہے، عمران خان

چین کی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق وانگ یائی نے کہا کہ ہمیں توقع ہے کہ طالبان افغانستان میں پرامن مفاہمت اور تعمیر نو کے عمل میں اہم کردار ادا کریں گے۔

انہوں چین کے صوبے سنکیانگ میں متحرک گروپ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں اُمید ہے کہ طالبان مشرقی ترکستان کی اسلامی تحریک کے خلاف بھی کارروائی کریں گے کیونکہ یہ تحرک چین کی قومی سلامتی کے لیے براہ راست خطرہ ہے۔

یہ دورہ اس نازک مرحلے پر بین الاقوامی سطح پر طالبان کو تسلیم کیے جانے کے امر کو مزید تقویت فراہم کرے گا حالانکہ اس وقت افغانستان میں پرتشدد واقعات میں مستقل اضافہ ہو رہا ہے۔

طالبان کا قطر میں ایک سیاسی دفتر ہے جہاں امن مذاکرات ہورہے ہیں اور اس ماہ انہوں نے اپنے نمائندے ایران بھی بھیجے تھے جہاں انہوں نے افغان حکومت کے وفد سے ملاقاتیں کیں۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان: اسپن بولدک میں ’داخل ہونے کی کوشش‘ پر 4 صحافی گرفتار

طالبان کے ترجمان محمد نعیم نے دورہ چین کے حوالے سے اپنی ٹوئٹ میں کہا کہ ملاقاتوں میں سیاست، معیشت اور دونوں ممالک کی سلامتی اور افغانستان کی موجودہ صورتحال کے ساتھ ساتھ امن عمل سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

محمد نعیم نے مزید کہا کہ یہ گروپ، طالبان کے مذاکرات کار اور نائب امیر ملا برادر اخوند کی سربراہی میں افغانستان کے لیے چین کے خصوصی مندوب سے بھی ملاقات کر رہا ہے اور انہوں نے یہ دورہ چینی حکام کی دعوت پر کیا ہے۔

چین کی سرحد کے ساتھ ملحقہ افغانستان میں امن و امان کی صورتحال تیزی سے خراب ہوتی جارہی ہے کیونکہ امریکا نے رواں سال ستمبر تک اپنی افواج بلانے کا اعلان کردیا تھا۔

طالبان نے ملک بھر کے اضلاع اور سرحدی گزرگاہوں کو لے کر فوجی کارروائیوں کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے جبکہ قطر کے دارالحکومت میں ہونے والے امن مذاکرات میں بھی خاطر خواہ پیشرفت نہیں ہوسکی تھی۔

محمد نعیم نے کہا کہ وفد نے چین کو یقین دلایا کہ وہ کسی کو بھی چین کے خلاف افغان سرزمین استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ چین نے بھی افغان عوام کی معاونت کا سلسلہ جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ افغانستان کے معاملات میں مداخلت نہیں کریں گے بلکہ ملک میں امن اور مسائل حل کرنے میں مدد کریں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں