شہزاد اکبر کی شکایت پر کارروائی، پی ٹی آئی رہنما نذیر چوہان ایک اور کیس میں گرفتار

28 جولائ 2021
نذیر چوہان کے خلاف مقدمہ درج کیاگیا تھا— فوٹو: ڈان نیوز
نذیر چوہان کے خلاف مقدمہ درج کیاگیا تھا— فوٹو: ڈان نیوز

وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر کی جانب سے درج کرائے گئے ایک اور مقدمے میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رکن صوبائی اسمبلی نذیر چوہان کو گرفتار کر لیا۔

ایف آئی اے نے نذیر چوہان کو اپنے دفتر منتقل کردیا ہے اور انہیں جمعرات کو جوڈیشل مجسٹریٹ یوسف عبدالرحمٰن کی عدالت میں پیش کیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: شہزاد اکبر کی شکایت پر پی ٹی آئی رکن پنجاب اسمبلی نذیر چوہان گرفتار

یاد رہے کہ ایک دن قبل تحریک انصاف کے رکن صوبائی اسمبلی کو وزیر اعظم کے معاون خصوصی شہزاد اکبر کی جانب سے درج ایک شکایت پر گرفتار کیا گیا تھا، رکن صوبائی اسمبلی کو ایف آئی اے کے سائبر کرائم ونگ کے ایک سیل میں منتقل کیا جانا تھا لیکن جوڈیشل مجسٹریٹ نے انہیں ضمانت دے دی تھی۔

پی ٹی آئی کے رہنما جہانگیر ترین گروپ سے تعلق رکھنے والے نذیر چوہان کو منگل کو شہزاد اکبر کی شکایت پر گرفتار کیا گیا تھا، ان کے خلاف رواں سال مئی میں مذہبی جذبات کو مجروح کرنے سمیت تعزیرات پاکستان کی دفعہ 298، 506، 189 اور 153 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

ایف آئی آر میں شہزاد اکبر نے مؤقف اپنایا تھا کہ پی ٹی آئی رکن اسمبلی نذیر چوہان نے نجی چینل ‘بول’ میں ایک پروگرام کے دوران ان کے عقیدے سے متعلق جھوٹ پر مبنی الزام لگایا تھا۔

شہزاد اکبر نے نذیر چوہان کے خلاف ریس کورس میں مقدمہ درج کرتے ہوئے درخواست میں کہا تھا کہ ’میں باعمل مسلمان ہوں اور ختم نبوت پر ایمان رکھتا ہوں تاہم نذیر چوہان کا متنازع بیان جھوٹ پر مبنی ہے جس کے باعث جان کو خطرہ لاحق ہوگیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: شہزاد اکبر نے اپنے خلاف متنازع بیان پر نذیر چوہان کے خلاف مقدمہ درج کرادیا

ان کا کہنا تھا کہ نذیر چوہان نے میرے مذہبی عقائد کو نقصان پہنچا کر میرے وقار، ملکیت اور جان کو خطرے میں ڈالنے کے ساتھ ساتھ مذہبی عقائد کو بنیاد پر بنا کر کرپشن کے خلاف میری گراں قدر خدمات کو نقصان پہنچانے کی بھی کوشش کی۔

آج رکن اسمبلی کو 8 جولائی کو الیکٹرانک جرائم کی روک تھام ایکٹ 2016 کی دفعہ 11 (نفرت انگیز تقریر) اور دفعہ 20کے تحت درج مقدمہ میں گرفتار کیا گیا جبکہ اس کے ساتھ ساتھ پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 298، 500، 505(سی)، 506 اور ٹیلی گراف ایکٹ کی دفعہ 29 کو بھی مقدمے کا حصہ بنایا گیا ہے۔

ایف آئی آر کے مطابق ملزم نے معاون خصوصی کے مذہبی اعتقاد کے حوالے سے سنگین الزامات سوشل میڈیا پر دی گئے بیانات میں بھی عائد کیے اور شکایت کنندہ اس منظم نفرت انگیز مہم پر سخت تشویش میں مبتلا ہیں جو نذیر چوہان اور دیگر نے ان کے خلاف سوشل میڈیا اور واٹس ایپ چیٹس پر شروع کی ہوئی ہیں۔

ایف آئی آر میں شہزاد اکبر نے مؤقف اپنایا کہ شرپسند عناصرانہیں سرکاری فرائض ی ادائیگی سے روکنے کے لیے بلیک میل کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔

مزید پڑھیں: شہزاد اکبر پر الزام: نذیر چوہان کے خلاف مقدمے سے بات بگڑی ہے، جہانگیر ترین

ایف آئی آر میں مزید کہا گیا کہ اس بدنیتی پر مبنی اور نفرت انگیز مہم کا مقصد شکایت گزار کو پاکستان میں بدعنوانی کے سدباب اور احتساب کو یقینی بنانے کے لیے کی جانے والی کوششوں سے روکنا ہے۔

'میں اپنے موقف پر قائم ہوں'

دوسری جانب نذیر چوہان نے اپنے موقف سے پیچھے ہٹنے سے انکار کرتے ہوئے آج میڈیا سے گفتگو کے دوران کہا کہ شہزاد اکبر نے ایک اہم عہدے پر قبضہ کیا ہے اور بنیادی نکتہ یہ ہے کہ وہ اتنے اہم عہدے پر قبضہ کرنے والے کون ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میں اپنے مؤقف پر قائم رہوں گا اور وزیر اعظم کے سامنے اپنی شکایت پیش کروں گا، میں وزیر اعظم سے کہوں گا کہ آپ کو شہزاد اکبر کو سمجھانا چاہیے، میں لاہور سے ایک کامیاب رکن صوبائی اسمبلی ہوں۔

انہوں نے مزید کہا کہ کسی غیر منتخب شخص کا ان سے اس طرح کا سلوک نامناسب ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں