اعتراض مسترد: پینل نے ’جونیئر‘ جج کے عدالت عظمیٰ میں تقرر کی منظوری دے دی

اپ ڈیٹ 29 جولائ 2021
سینئر وکیل نے جے سی پی کے اقدام پر تشویش کا اظہار کیا ہے
—تصویر: اسکرین شاٹ
سینئر وکیل نے جے سی پی کے اقدام پر تشویش کا اظہار کیا ہے —تصویر: اسکرین شاٹ

اسلام آباد: جوڈیشل کمیشن آف پاکستان (جے سی پی) نے کثرت رائے کی بنیاد پر سنیارٹی لسٹ میں پانچویں نمبر پر آنے والے سندھ ہائی کورٹ کے جج کے سپریم کورٹ میں تقرر کی منظوری دے دی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مذکورہ فیصلے کے نتیجے میں پاکستان بار کونسل (پی بی سی) کی جانب سے سخت ردعمل سامنے آیا اور انہوں نے 5 اگست کو تمام صوبائی بار کونسلز اور انجمنوں کا جنرل باڈی اجلاس طلب کر لیا۔

مزید پڑھیں: عدالت عظمیٰ میں جج کے تقرر کا معاملہ: بار کونسلز آج یوم سیاہ منائیں گی

چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد کی زیر صدارت دو گھنٹے سے زائد طویل اجلاس کے دوران جے سی پی نے سپریم کورٹ میں جج کی خالی آسامی کو پُر کرنے کے لیے کشیدہ ماحول میں جسٹس محمد علی مظہر کی نامزدگی کی منظوری دے دی۔

باخبر ذرائع نے بتایا کہ جے سی پی اجلاس کے دوران جن لوگوں نے اس خیال کی مخالفت کی ان میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ، جسٹس مقبول باقر، سابق سپریم کورٹ جج دوست محمد خان اور پی بی سی کی نمائندگی کرنے والے ایڈووکیٹ اختر حسین شامل تھے۔

جے سی پی کے دیگر اراکین چیف جسٹس، جسٹس مشیر عالم، جسٹس عمر عطا بندیال، اٹارنی جنرل خالد جاوید خان اور وزیر قانون ڈاکٹر فروغ نسیم تھے۔

اس فیصلے کے فوراً بعد ہی 'پی بی سی' کے وائس چیئرمین خوشدل خان نے 5 اگست کے لیے جنرل باڈی کا اجلاس بلایا جس میں تمام صوبائی بار کونسلز اور بار ایسوسی ایشن کے وائس چیئرمین اور ان کی ایگزیکٹو کمیٹیوں کو آئندہ کا لائحہ عمل طے کرنے کی دعوت دی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: وکلا کی سندھ ہائیکورٹ جج کے عدالت عظمیٰ میں ممکنہ ’تقرر‘ کے خلاف ہڑتال کی دھمکی

خوشدل خان نے بتایا کہ ہم جے سی پی کے اس فیصلے کو یکسر مسترد کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس فیصلے نے وکلا برادری کو مکمل طور پر مایوسی کا نشانہ بنایا ہے اور اکثریت کے فیصلے کو آئین اور سنیارٹی اصول کی خلاف ورزی قرار دیا۔

جے سی پی نے 13 جولائی کو اپنے آخری اجلاس میں بلوچستان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس جمال خان مندوخیل کی سپریم کورٹ میں تعیناتی کی سفارش کی تھی لیکن جسٹس محمد علی مظہر کے معاملے پر وکلا نے سنیارٹی کے اصول نظر انداز ہونے سے متعلق خدشات ظاہر کیے تھے جس پر ان کا معاملہ مؤخر کردیا گیا تھا۔

جسٹس فیصل عرب 4 نومبر 2020 کو اور جسٹس منظور احمد ملک 30 اپریل 2021 کو اپنی مدت ملازمت پوری کرچکے تھے لیکن نئے تقرر میں کئی مہینے لگ گئے۔

حالیہ تقرر کے بعد سپریم کورٹ کے 17 ججز کی مجموعی تعداد مکمل ہوگئی ہے۔

جے سی پی کے فیصلے کے مطابق جسٹس محمد علی مظہر کو سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس احمد علی شیخ، جسٹس عرفان سعادت خان، جسٹس عقیل احمد عباسی اور جسٹس حسن اظہر مرزا پر ترجیح دی گئی۔

مزید پڑھیں: جوڈیشل کمیشن کی جسٹس جمال مندوخیل کی عدالت عظمیٰ میں ترقی کی سفارش

تاہم ایک سینئر وکیل نے اس اقدام پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حیرت کا اظہار کیا کہ کیا سارے سینئر ججز جنہیں زیر غور نہیں لایا گیا، وہ معیار پر پورا اترنے کے اہل نہیں تھے۔

انہوں نے کہا کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے جب ہائی کورٹ سے تعلق رکھنے والے کسی جونیئر جج کا سپریم کورٹ میں تقرر کیا گیا ہو، اس سے قبل اپریل 2018 میں جسٹس منیب اختر جو سندھ ہائی کورٹ کی سنیارٹی لسٹ میں چوتھے نمبر پر تھے انہیں ترقی دی گئی تھی۔

خیال رہے کہ پاکستان بار کونسل سمیت مختلف بار کونسلز اور انجمنوں نے 28 جولائی کو 'یوم سیاہ' کے طور پر منایا تھا۔

علاوہ ازیں پی بی سی کے علاوہ سندھ بار کونسل (ایس بی سی)، سندھ ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن (ایس ایچ سی بی اے) اور لاہور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن (ایل ایچ سی بی اے) نے بھی بدھ کے روز یوم سیاہ منانے اور عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ کرنے کا عندیہ دیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں