علی سدپارہ کو کے-ٹو میں محفوظ کردیا، ساجد سدپارہ

اپ ڈیٹ 29 جولائ 2021
ساجد سدپارہ نے لکھا کہ پوری قوم کی جانب سے دعا اور قرآن خوانی کی—فوٹو:ساجد سدپارہ ٹوئٹر
ساجد سدپارہ نے لکھا کہ پوری قوم کی جانب سے دعا اور قرآن خوانی کی—فوٹو:ساجد سدپارہ ٹوئٹر

سردیوں میں کے-ٹو سرکرنے کی مہم کے دوران لاپتا ہونے والے پاکستان کے مشہور کوہ پیما علی سدپارہ اور ان کے ساتھیوں جان اسنوری اور موہر کی لاشوں کو ساجد سدپارہ نے کیمپ فور میں محفوظ کرلیا۔

سوشل میڈیا کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ساجد سدپارہ نے کہا کہ ‘میں نے اپنے ہیرو کی لاش کیمپ فور میں محفوظ کرلی ہے’۔

مزید پڑھیں: کے-ٹو پر لاپتا ہونے والے محمد علی سدپارہ، اسنوری، موہر کی لاشیں مل گئیں

انہوں نے کہا کہ ‘ارجنٹینا کے ایک کوہ پیما نے لاش کو بوٹل نیک سے کیمپ فور لانے میں بڑی مدد کی، میں نے پوری قوم کی جانب سے دعا اور قرآن خوانی کی’۔

ساجد سدپارہ نے لکھا کہ ‘محفوظ جگہ پر پاکستان کا پرچم نصب کردیا ہے’۔

قبل ازیں ساجد سدپارہ کے ساتھ کینیڈین فلم ساز ایلیا سکلے اور نیپال کے پسنگ کاجی شیرپا نے محمد علی سدپارہ، آئس لینڈ کے جان اسنوری اور چلی کے جوآن پابلو موہر کی لاشیں تلاش کرنے کے مشن پر گئے تھے اور اس دوران کے-ٹو بھی سر کرلیا۔

یاد رہے کہ رواں برس فروری میں دنیا کی دوسری بلند ترین اور پاکستان کی سب سے بلند ترین چوٹی کے-ٹو (8،611 میٹر بلند) سر کرنے کی کوشش کے دوران محمد علی سدہ پارہ اور ان کے 2 ٖغیرملکی ساتھی جان اسنوری اور چلی کے جوآن پابلو موہر 4 اور 5 فروری کی درمیانی شب کو بیس کیمپ تھری سے چوٹی تک پہنچنے کا سفر شروع کیا تھا۔

موسم سرما میں کے-ٹو سر کرنے کی مہم میں شامل تینوں کوہ پیماؤں کا 5 فروری کی کی رات کو بیس کیمپ سے رابطہ منقطع ہوگیا تھا اور اس کے بعد وہ لاپتا ہوگئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں:ساجد سدپارہ کو دوسری مرتبہ کے-ٹو سر کرنے کا اعزاز حاصل

محمد علی سدپارہ کے بیٹے ساجد علی سدپارہ بھی ان کی ٹیم کا حصہ تھا لیکن وہ 'بوٹل نیک' ( کے ٹو کا خطرناک ترین مقام جہاں کئی جان لیوا حادثے رونما ہوچکے ہیں) تک لاپتا ہونے والے تینوں کوہ پیماؤں کے ساتھ تھے لیکن آکسیجن ریگولیٹر میں مسائل کی وجہ سے انہوں نے مہم ادھوری چھوڑ کر بیس کیمپ 3 پر واپس آگئے تھے۔

بعد ازاں تلاش کا کام سمیٹتےہوئے 18 فروری کو تینوں لاپتا کوہ پیماؤں محمد علی سد پارہ، جان اسنوری اور جان پابلو مہر کی موت کی سرکاری طور پر تصدیق کردی گئی تھی۔

تاہم ساجد سدپارہ نے اپنے ساتھیوں کے ہمراہ گزشتہ ماہ اپنے والد اور دیگر کوہ پیماؤں لاشوں کی تلاش شروع کرنے اعلان کیا تھا اور وہ کے-ٹو میں ان کی تلاش میں مصروف رہے اور بالآخر لاپتہ کوہ پیماؤں کی لاشوں کو ڈھونڈ نکالا۔

ڈان ڈاٹ کام کو ساجد سدپارہ کی ٹیم کو لاجسٹک سپورٹ فراہم کرنے والی کمپنی جسمین ٹورز کے سربراہ علی اصغر پوریک نے بتایا کہ اس وقت لاشوں کو محفوظ مقام پر منتقل کردیا گیا۔

مزید پڑھیں: کے ٹو کی مہم جوئی کے دوران علی سدپارہ، ٹیم کے 2 اراکین لاپتا، تلاش جاری

انہوں نے کہا کہ جب ساجد سدپارہ پہاڑ سے نیچے آئیں گے تو پھر مکمل منصوبہ ترتیب دیا جائے گا اور انتظامات کیے جائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ لاشوں کو 6 ہزار میٹر کی بلندی پر لانا ہوگا اور نیچے لانے کے لیے ہیلی کاپٹر استعمال کیا جائے گا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں