داسو بس حملے میں ملوث ہونے کا شبہ، 2 ملزمان گرفتار

اپ ڈیٹ 29 جولائ 2021
دونوں ملزمان کو مزید تفتیش کے لیے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا ہے — فائل فوٹو: اے ایف پی
دونوں ملزمان کو مزید تفتیش کے لیے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا ہے — فائل فوٹو: اے ایف پی

لاہور: محکمہ انسداد دہشت گردی پنجاب نے جوہر ٹاؤن بم دھماکے اور داسو ہائیڈرو پاور پروجیکٹ پر چینی شہریوں کو لے جانے والی بس پر حملے کے شبہے میں 2 ملزمان کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ڈیفنس سے گرفتار کیے گئے دونوں ملزمان بھائی ہیں جو گزشتہ 15 برسوں سے وہاں مقیم تھے۔

پولیس ذرائع کے مطابق دونوں افراد کوئٹہ سے نقل مکانی کر کے پہنچے تھے، سی ٹی ڈی نے دہشت گردی کے حملوں میں ان کے ملوث ہونے کی خفیہ اطلاع پر کارروائی کی۔

یہ بھی پڑھیں: جوہر ٹاؤن دھماکا کیس میں مزید 2 ملزمان گرفتار

پولیس ذرائع نے دعویٰ کیا کہ بدھ کے روز لاہور سے گرفتار کیے گئے دونوں ملزمان بلواسطہ یا بلاواسطہ ان 2 دہشت گرد حملوں میں ملوث ہیں۔

ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ دونوں کو مزید تفتیش کے لیے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا ہے۔

یاد رہے کہ 23 جون کو لاہور کے علاقے جوہر ٹاؤن میں ایک کار میں نصب بم پھٹنے سے 7 افراد جاں بحق جبکہ 15 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔

ابتدائی تفتیش کے مطابق دھماکے میں استعمال ہونے والی کار کو 2010 میں گوجرانوالہ سے چوری کیا گیا تھا جس کے بعد وہ کئی مرتبہ چوری ہوئی اور پیٹر پال ڈیوڈ اس کے آخری مالک تھے جنہیں گرفتار کرلیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: داسو ہائیڈرو پاور پلانٹ کے قریب ’حملے‘ میں 9 چینی انجینئرز سمیت 12 افراد ہلاک

بعد ازاں 14 جولائی کو زیر تعمیر 4 ہزار 300 میگاواٹ کے داسو ہائیڈرو پاور منصوبے پر تعمیراتی ٹیم کو لے کر جانے والی ایک کوچ بالائی کوہستان میں دھماکے کے بعد دریا میں جاگری تھی، جس کے نتیجے میں 9 چینی، 4 مقامی افراد ہلاک اور 28 زخمی ہوئے تھے۔

تفتیش سے متعلق ذرائع نے بتایا تھا کہ بس دھماکے میں استعمال ہونے والا مواد ایک 'گھریلو ساختہ ڈیوائس' تھی جس میں بال بیئرنگ یا تیز دھار اشیا موجود نہیں تھیں جس کی وجہ سے اس سے صرف دھماکا ہوا اور بس کی سمت تبدیل ہوئی اور وہ دریا میں جاگری۔

تبصرے (0) بند ہیں