سابق فوجی افسر سمیت غیرقانونی طور پر ویکسین لگانے میں ملوث تین افراد ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

اپ ڈیٹ 29 جولائ 2021
تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ ملزمان چوری شدہ ویکسین (فائزر) لوگوں کو فی خوراک 15ہزار روپے میں لگاتے تھے— فائل فوٹو: اے ایف پی
تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ ملزمان چوری شدہ ویکسین (فائزر) لوگوں کو فی خوراک 15ہزار روپے میں لگاتے تھے— فائل فوٹو: اے ایف پی

کراچی کی مقامی عدالت نے پیسوں کے عوض لوگوں کو غیرقانونی طور پر ویکسین لگانے کے الزام میں گرفتار سابق فوجی افسر سمیت تین افراد کو ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں دے دیا ہے۔

سلطان داد پرائیویٹ لمیٹڈ کے مالک میجر ریٹائرڈ امان اللہ سلطان، ان کے ملازم محمد علی اور سرکاری اداروں میں ویکسین لگانے والے محمد ذیشان کو پریڈی پولیس اسٹیشن کی حدود میں سرکاری کوٹے سے ویکسین کی چوری اور غیر قانونی طور پر گھروں میں پیسوں کے عوض ویکسین لگانے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: کراچی: غیرقانونی طور پر کورونا ویکسین لگانے کے الزام میں ایک شخص گرفتار

جمعرات کے روز تفتیشی افسر نے ملزمان سے تفتیش کے سلسلے میں ان کا جسمانی ریمانڈ لینے کے لیے جوڈیشل مجسٹریٹ جنوبی کے سامنے پیش کیا۔

تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ ملزمان چوری شدہ ویکسین (فائزر) لوگوں کو فی خوراک 15ہزار روپے میں لگاتے تھے اور صدر کے علاقے میں تقریباً 60 افراد کو ویکسین لگائی۔

انہوں نے کہا کہ ملزمان سے تفتیش کے لیے 14 دن کا ریمانڈ درکار ہے تاکہ ان کے مبینہ مفرور ساتھیوں اور تفتیش مکمل کرنے کے ساتھ ساتھ دیگر قانونی رسمی کارروائیوں کو انجام دیا جا سکے۔

یہ بھی پڑھیں: ملک میں ایک روز کے دوران ریکارڈ 7 لاکھ 78 ہزار ویکسینز لگائی گئیں

تاہم جج نے ان کو ایک دن کے ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں دیتے ہوئے تفتیشی افسر کو ہدایت کہ وہ وہ کل تفتیشی رپورٹ کے ساتھ پیش ہوں۔

ایف آئی آر کے مطابق شکایت کنندہ اور ضلع جنوبی کے صوبائی ڈرگ انسپکٹر غلام علی نے بتایا تھا کہ انہیں باوثوق ذرائع سے اطلاع ملی تھی کہ کچھ افراد نے حکومت سندھ کے قائم کردہ ایک ویکسینیشن سینٹر سے کووڈ-19 کی ویکسین چوری کر لی ہے اور مبینہ طور پر لوگوں کو پیسوں کے عوض ویکسین فروخت کررہے ہیں۔

ڈرگ انسپکٹر نے بتایا کہ وہ اس کام میں مبینہ طور پر ملوث محمد علی نامی شخص سے رابطہ کرنے میں کامیاب رہے اور ملزم نے انہیں گھر پر ویکسین لگانے پر رضامندی ظاہر کی اور بتایا کہ وہ ان سے 25 جولائی کی رات ساڑھے 10 بجے صدر کے ایک ریسٹورنٹ میں ملنے آئے گا۔

مزید پڑھیں: کراچی میں کورونا کیسز کی شرح اب تک کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی

شکایت کنندہ کا کہنا تھا کہ وہ کووڈ-19 کے فوکل پرسن ڈاکٹر سہیل رضا شیر، ڈاکٹر دلاور جسکانی اور پولیس ٹیم کے ہمراہ متعین کردہ مقام پر پہنچے جہاں ملزم محمد علی کو حراست میں لے لیا گیا، ملزم کے پاس سرنجوں کا ایک ڈبہ تھا اور اس کے پاس دو خالی ویکسینیشن کارڈز بھی تھے جن پر حکومت سندھ اور محکمہ صحت تحریر تھا، اس ڈبے میں تین استعمال شدہ ویکسین کے ساتھ ساتھ کورونا کے ٹیسٹ کی غرض سے لیے گئے 14 نمونے بھی شامل تھے۔

ابتدائی تفتیش کے دوران مشتبہ شخص نے انکشاف کیا کہ وہ سلطان داد پرائیویٹ لمیٹڈ نامی کمپنی میں ملازمت کرتا ہے جس کا مالک سابق فوجی افسر میجر ریٹائرڈ امان اللہ سلطان ہے۔

ایف آئی آر کے مطابق ملزم نے پولیس کو بتایا کہ وہ کمپنی کے فیلڈ آفیسر کی حیثیت سے کام کرتا ہے جبکہ مالک نے اسے اور دیگر افراد کو یہ ویکسین فراہم کی جو وہ شہریوں کو مالی معاوضے کے عوض ان کے گھروں پر لگاتے ہیں اور اس سے حاصل ہونے والی رقم میجر سلطان کو ادا کی جاتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ویکسین نہ لگوانے والوں کو 31 اگست تک کی ڈیڈ لائن

پولیس نے حراست میں لیے گئے ملزم محمد علی، ریٹائرڈ میجر سلطان اور دیگر کے خلاف تعزیرات پاکستان کی دفعہ 420، دفعہ 30، دفعہ 409 اور دفعہ 34 کے تحت ایف آئی آر درج کی تھی۔

تبصرے (1) بند ہیں

Zahoor Hussain Jul 29, 2021 10:08pm
محترمہ عاصمہ جہانگیر مرحومہ نے کہا تھا کہ جس دن فوجی افسران کی کرپشن سامنے آئی تو سیاستدان فرشتے لگنے لگیں گے