کووڈ-19 کے باعث سندھ میں لاک ڈاؤن: 'عام آدمی کو متاثر کرنے والے ہر اقدام کے خلاف ہیں'

اپ ڈیٹ 30 جولائ 2021
فواد چوہدری نے حکومت سندھ کے فیصلے پر تنقید کی—فائل/فوٹو:ڈان نیوز
فواد چوہدری نے حکومت سندھ کے فیصلے پر تنقید کی—فائل/فوٹو:ڈان نیوز

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے سندھ حکومت کی جانب سے کورونا کے کیسز کے اضافے کے بعد مختلف پابندیوں کے اعلان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ہر ایسے اقدام کے خلاف ہوں گے جس سے عام آدمی کی معیشت شدید متاثر ہو۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ‘سندھ حکومت کے لاک ڈاؤن کے فیصلے کا بغور جائزہ لے رہے ہیں، وزیر اعظم کی پالیسی بالکل واضح ہے کہ ہم ہر ایسے اقدام کے خلاف ہوں گے جس سے عام آدمی کی معیشت شدید متاثر ہو’۔

مزید پڑھیں: مکمل لاک ڈاؤن نہیں کررہے، مخصوص شعبے بند رہیں گے، وزیر اعلیٰ سندھ

انہوں نے کہا کہ ‘این سی او سی اور حکومت سندھ اس ضمن میں ایک ایسا لائحہ عمل مرتب کریں کہ عام آدمی کا روزگا اور کاروبار کم سے کم متاثر ہو’۔

قبل ازیں وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے صوبے میں جزوی لاک ڈاؤن نافذ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ 8 اگست تک مخصوص شعبے بند رہیں گے۔

کراچی میں پریس کانفرنس کے دوران سندھ میں لاک ڈاؤن کے اعلان کی وضاحت کرتے ہوئے مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ گزشتہ سال ہماری صحت کی سہولیات پر سخت دباؤ آیا تھا تاہم ہم نے ان کی ضروریات کو پورا کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ٹاسک فورس کے رکن ڈاکٹر فیصل ڈیلٹا قسم کی نشاندہی کرتے ہیں، انہوں نے ٹاسک فورس کو بتایا کہ 100 ٹیسٹ میں سے 40 لوگوں کا ٹیسٹ مثبت آیا اور یہ تمام ڈیلٹا قسم کے ثابت ہوئے'۔

وزیر اعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ 'ایک ماہ قبل صوبہ سندھ میں روزانہ کے 500 کیسز تھے اور اب یہ تقریباً 3 ہزار ہوگئے ہیں، وائرس سے سب سے زیادہ متاثر کراچی ہوا ہے جو بہت زیادہ گنجان آباد ہے'۔

انہوں نے کہا تھا کہ 2 ہزار کیسز سامنے آرہے ہیں تو تقریباً 100 افراد روزانہ ہسپتال میں داخل ہوں گے اور اگر اسے روکا نہ گیا تو ہسپتالوں پر بھی دباؤ بڑھتا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ 'آج اجلاس میں تمام اسٹیک ہولڈرز نے اس بات پر اتفاق کیا کہ صورتحال سنگین ہے، صوبائی ٹاسک فورس کے اجلاس کے بعد اسد عمر اور ڈاکٹر فیصل سلطان کو بھی فیصلے سے آگاہ کیا گیا ہے اور انہوں نے ان فیصلوں پر عمل درآمد کا یقین دلایا ہے'۔

مراد علی شاہ نے واضح کیا کہ مکمل لاک ڈاؤن نہیں لگایا گیا ہے، متعدد شعبے کھلے رہیں گے اور عوام سے اپیل کی کہ لاک ڈاؤن کو کامیاب کرنے میں ہماری مدد کریں، 8 اگست تک لاک ڈاؤن ہوگا اور 9 اگست کو ہم اسے کھولنے کی جانب جائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ میں جمہوریت کے نام پر ڈکٹیٹر شپ نافذ ہے، فواد چوہدری

ان کا کہنا تھا کہ 'ہم ہسپتالوں کی گنجائش برقرار رکھنے کی کوشش میں لاک ڈاؤن لگارہے ہیں، اس کا پھیلاؤ روکنا بہت ضروری ہے'۔

انہوں نے کہا کہ 'کہا گیا کہ دکانیں اور کاروبار بند ہوجاتا ہے تو لوگوں کے گھروں میں فاقے کی حالت شروع ہوجاتی ہے، میں نے کہا کہ کسی کا پیارا چلا جائے تو اس کی ذمہ داری کون لے گا'۔

تبصرے (0) بند ہیں