'بھارتی مظالم پر عالمی تنقید جاری ہے'، دفتر خارجہ کا یورپی قانون سازوں کے خط کا خیر مقدم

31 جولائ 2021
یہ خط بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر مذمت کا ایک اور مظہر ہے، دفتر خارجہ - فائل فوٹو:دفتر خارجہ
یہ خط بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر مذمت کا ایک اور مظہر ہے، دفتر خارجہ - فائل فوٹو:دفتر خارجہ

پاکستان نے یورپی پارلیمنٹ کے ارکان کی جانب سے یورپی کمیشن کی صدر اور نائب صدر کو بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال اور انسانی بحران کے حوالے سے لکھے گئے خط کا خیر مقدم کیا ہے۔اور کہا ہے کہ یہ مقبوضہ وادی میں بھارتی مظالم پر عالمی تنقید کا مظہر ہے۔

یورپین کمیشن کے صدر ارسولا وون ڈیرلیئن اور نائب صدر جوزف بوریل کو مخاطب کرکے 16 یورپی قانون سازوں کی جانب سے لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ ‘یورپی یونین کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی سے متاثر ہونے والے افراد کے لیے اپنی آواز ضرور اٹھانی چاہیے’۔

انہوں نے کہا کہ ‘ہمارا ماننا ہے کہ یورپی یونین کو عالمی برادری کی جانب سے کشمیریوں کے لیے کیے گئے وعدوں پر عمل کروانے اور اقوام متحدہ کی قرار دادوں پر عمل درآمد کے لیے مناسب ماحول پیدا کرنے کے لیے بھارت اور پاکستان کے ساتھ اپنی تمام قوت اور ذرائع استعمال کرنے چاہیئں’۔

مزید پڑھیں: اراکین یورپی پارلیمنٹ کا مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین صورتحال پر کارروائی پر زور

اس خط کے حوالے سے دفتر خارجہ کے ترجمان زاہد حفیظ چوہدری نے کہا کہ یہ خط بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور انسانی بحران کی عالمی سطح پر مذمت کا ایک اور مظہر ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بھارت کی گمراہ کن پراپیگنڈے کے ذریعے نام نہاد نارمل صورتحال کے غیر حقیقی بیانیے پر زور ڈالنے کی مسلسل ناکام کوششوں کے باوجود وہاں پر بھارتی ظلم و ستم کی عالمی سطح پر مذمت کا سلسلہ جاری ہے اور بھارت کے 5 اگست 2019 کے یکطرفہ اقدامات کے بعد زیر قبضہ جموں کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے حوالے سے اس مذمت میں اضافہ ہوا ہے۔

خیال رہے کہ بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 کو منسوخ کرکے ریاست میں قانون نافذ کرنے کے لیے بھارتی پارلیمنٹ کے اختیار کو محدود کر دیا تھا اور بھارت کے دیگر حصے کے لوگوں کو مقبوضہ کشمیر میں جائیداد حاصل کرنے اور وہاں مستقل طور پر آباد ہونے کا حق دیا گیا تھا۔

دفتر خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ مختلف بین الاقوامی فورمز نے اب اس مسئلے پر بین الاقوامی میڈیا میں بحث کی ہے اور انسانی حقوق کی تنظیمیں اس خطے میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے موضوع کو 'مسلسل' اٹھا رہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: اراکین یورپی پارلیمنٹ دورہ مقبوضہ کشمیر کیلئے بھارت پہنچ گئے

زاہد حفیظ چوہدری نے کہا کہ بھارت کو یہ سمجھنا چاہیے کہ وہ کشمیری عوام کے انسانی حقوق کی سنگین اور منظم خلاف ورزیوں کے خاتمے کے لیے عالمی برادری کے مطالبے کو مسلسل نظر انداز نہیں کر سکتا۔

ترجمان نے کہا کہ عالمی موقف کو تسلیم کرتے ہوئے بھارت کو بالآخر جموں و کشمیر میں اپنے غیر قانونی زیر قبضہ علاقوں میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو ختم اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرار دادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق جموں و کشمیر کے تنازعے کے پُرامن حل کے لیے اقدامات کرنا ہوں گے۔

واضح رہے کہ بھارت نے خطے کے لوگوں بشمول مذہبی تہواروں پر سخت پابندیاں عائد کی ہیں، مقامی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق بھارتی حکام نے مسلمانوں کو عیدالاضحیٰ پر بڑی مساجد میں نماز پڑھنے سے روکا اور قربانی پر پابندی عائد کی تھی۔

دریں اثنا علاقے کی سیاسی قیادت بشمول سید علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق، محمد یاسین ملک، شبیر احمد شاہ، ڈاکٹر حمید فیاض، مسرت عالم بٹ، آسیہ اندرابی، نعیم احمد خان اور متعدد دیگر رہنما اور کارکن گھر میں نظر بند یا جیلوں میں قید ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں