لاہور: چار روز سے لاپتا 4 بچیوں کا تاحال سراغ نہ لگ سکا

اپ ڈیٹ 03 اگست 2021
پولیس نے پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 363 کے تحت مقدمہ درج کرلیا - فائل فوٹو:اے ایف پی
پولیس نے پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 363 کے تحت مقدمہ درج کرلیا - فائل فوٹو:اے ایف پی

لاہور کے علاقے ہنجروال سے 4 روز قبل لاپتا ہونے والی 4 بچیوں کا تاحال سراغ نہیں لگایا جاسکا ہے۔

چاروں بچیوں میں سے 2 بچیوں کے والد کی جانب سے درج کرائی گئی واقعے کی ایف آئی آر کے مطابق 10 سالہ انعم، 11 سالہ کنزہ اور ان کی محلے کی دوست 14 سالہ عائشہ اور 8 سالہ ثمرین 30 جولائی رات 8 بجکر 30 منٹ پر اورنج ٹرین کے سفر کی غرض سے گھر سے نکلی تھیں تاہم واپس نہیں آئیں۔

ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے بچیوں کی تلاش کی بہت کوششیں کی ہیں تاہم ناکام رہے اور انہیں شبہ ہے کہ نامعلوم شخص نے بچیوں کو اغوا کرلیا ہے۔

مزید پڑھیں: راولپنڈی میں آٹھویں جماعت کی طالبہ کا اغوا کے بعد 'گینگ ریپ'

پولیس نے پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 363 کے تحت مقدمہ درج کیا تھا تاہم 4 روز گزر جانے کے باوجود بچیوں کا پتا لگانے میں پولیس ناکام رہی ہے۔

دوسری جانب سی سی پی او لاہور نے ایس پی انوسٹی گیشن عیسیٰ خان سکھیرا کو تحقیقات کے لیے خصوصی ٹیم تشکیل دینے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ 'بچیوں کی تلاش کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں گے'۔

4 روز قبل تھانہ ہنجروال میں درج واقعے کی ایف آئی آر کے مطابق رکشہ ڈرائیور نے 30 جولائی رات 12 بجے چاروں بچیوں کو ای ایم ای سوسائٹی کے قریب مین روڈ پر اتار دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: میرے بچوں کے اغوا میں ملوث خاتون گرفتار ہوگئی، ماڈل صوفیا مرزا

ترجمان پنجاب پولیس کا کہنا تھا کہ لاہور پولیس نے رکشہ ڈرائیور ارسلان اور ایک محلہ دار عمر کو حراست میں لے لیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ محلہ دار عمر رات 11 بجے تک چاروں بچیوں کے ساتھ رہا تاہم وہ اپنی ماں کی فون کال آنے پر چاروں بچیوں کو ہنجروال چھوڑ کر اپنے گھر چلا گیا تھا۔

واضح رہے کہ حالیہ دنوں میں ملک میں بچوں پر تشدد اور زیادتی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔

کراچی کے علاقے کورنگی میں 28 جولائی کو غوث پاک کالونی کی کچراکنڈی سے 6 سالہ بچی کی لاش ملی تھی جو رات کو اپنے گھر کے سامنے سے لاپتا ہوگئی تھی۔

پولیس نے بتایا کہ اسی علاقے میں رہائش پذیر ایک مشتبہ شخص سے تفتیش کی گئی اور فرانزک ٹیسٹ کے لیے ان کے نمونے جامعہ کراچی کی لیبارٹری بھیج دیے گئے جہاں ‘بچی سے حاصل کیے گئے ڈی این کے نمونے اور ملزم کے نمونے میچ کر گئے’۔

ڈی آئی جی ایسٹ ثاقب اسمعیل میمن نے پولیس کی تفتیش مکمل ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ تفتیش کے پہلے مرحلے میں ملزم کی گرفتاری کے لیے علاقے کی جیو فینسنگ کی گئی۔

تبصرے (0) بند ہیں