'مہنگائی بہت ہے' گاڑیوں کی ریکارڈ فروخت سے متعلق ٹوئٹ پر فواد چوہدری پر تنقید

اپ ڈیٹ 03 اگست 2021
وفاقی وزیر نے ٹوئٹ میں پاکستان ٹویوٹا  گاڑیوں کی ریکارڈ تعداد میں فروخت ہونے کا اعلان شیئر کیا تھا—فائل فوٹو: اے ایف پی
وفاقی وزیر نے ٹوئٹ میں پاکستان ٹویوٹا گاڑیوں کی ریکارڈ تعداد میں فروخت ہونے کا اعلان شیئر کیا تھا—فائل فوٹو: اے ایف پی

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری کو پاکستان میں گاڑیوں کی ریکارڈ فروخت اور اس حوالے سے 'مہنگائی بہت ہے' کا تبصرہ کرنے پر سوشل میڈیا پر شدید تنقید کا سامنا ہے۔

فواد چوہدری نے گزشتہ روز سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کی گئی ٹوئٹ میں ٹویوٹا پاکستان کی جانب سے پاکستان میں گاڑیوں کی ریکارڈ تعداد میں فروخت کا اعلان پوسٹ کیا تھا۔

وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے اس ٹوئٹ کے کیپشن میں طنزیہ انداز میں 'مہنگائی بہت ہے' کا ہیش ٹیگ بھی استعمال کیا تھا جس کے بعد سے انہیں سوشل میڈیا صارفین کی شدید تنقید کا سامنا ہے۔

موسیٰ نامی صارف نے ٹویوٹا کمپنی کی ٹوئٹ کا اسکرین شاٹ شیئر کیا، اس میں لکھا تھا کہ ’ٹویوٹا پاکستان نے جولائی 2021 میں 6775 گاڑیاں فروخت کیں جو 1993 میں کمپنی کے قیام سے لے کر اب تک ایک ماہ میں ہونے والی سب سے زیادہ فروخت ہے'۔

علاوہ ازیں وزیر اعظم کے معاون خصوصی شہباز گل نے بھی یہ اشتہار شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ اس سال جولائی کے مہینے میں گاڑیاں بنانے والی کمپنی ٹویوٹا نے پاکستان کی تاریخ کی سب سے زیادہ گاڑیاں بیچیں، اس سے صاف ظاہر ہے کہ معیشت بہتر ہوئی ہے۔

تاہم فواد چوہدری کی جانب سے اس ضمن میں شیئر کی گئی ٹوئٹ میں طنزیہ طور پر 'مہنگائی بہت ہے' کا ہیش ٹیگ استعمال کیے جانے پر انہیں تنقید کا سامنا ہے۔

فواد چوہدری کی ٹوئٹ پر منور ستی نامی صارف نے لکھا کہ ’برادرم فواد چوہدری صاحب سیمنٹ، سریا، گاڑیوں کی ریکارڈ فروخت، برآمدات کا بڑھنا یہ سب ظاہر کرتا ہے کہ معیشت کا پہیہ درست سمت میں تیزی سے چل رہا ہے مگر اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ مہنگائی نہیں ہے اور نچلا طبقہ پریشان نہیں ہے کم سے کم انتظامی کمزوریوں پر تو قابو پائیں'۔

اسی طرح محمد علی نے لکھا کہ 'ملک میں ہونے والی مہنگائی کو گاڑیوں کی فروخت کے تناسب سے جوڑنا انتہائی شرمناک بات ہے، یہ کاروں کی خریداری کے چونچلے امیر لوگوں کے ہوتے ہیں جن کو منہگائی سے کوئی خاص فرق نہیں پڑتا، 30، 40 ہزار ماہانہ آمدن والا شخص گاڑی کیسے لے سکتا ہے'۔

رضوان نامی صارف نے لکھا کہ غریب غریب تر اور امیر امیر تر ہوتا جا رہا ہے، روٹی کھانے کے لالے پڑے ہوئے ہیں۔

اسامہ طاہر نے لکھا کہ سر جی ٹویوٹا برانڈ کوئی متوسط طبقے کا آدمی سوچ بھی نہیں سکتا یہ خوشحالی صرف امیر طبقے کے لیے ہے ساری ترقی اسی اشرافیہ اور مافیہ کے لیے ہے جو خان کی حکومت کو انجوائے کررہے ہیں۔

نادر بلوچ نے لکھا کہ کبھی گھر سے نکل کر کسی مارکیٹ میں جائیں وہاں نرخوں کا موازنہ کریں، نواز شریف چور کے دور میں صرف کوکنگ آئل کا پانچ کلو کا ڈبہ 1040 روپے ملتا تھا اور تبدیلی سرکار میں 1750 روپے تک پہنچ گیا ہے، خدا کا خوف کریں اور مہنگائی کو کنٹرول کریں، عوام پی ٹی آئی سے بہت ناراض ہے۔

خان وقار نے لکھا کہ 'آپ کی طرح پڑھا لکھا اور باشعور شخص اگر 22 کروڑ لوگوں کا مذاق اڑائے تو مایوسی ہی پھیلے گی، ساڑھے 21 کروڑ لوگ تو مہنگائی کا رونا رو رہے ہیں اور دو وقت کا کھانا بمشکل کما رہے ہیں، فخر نہ کریں مہنگائی پر شرم کریں'۔

سچا پٹواری نامی ٹوئٹر ہینڈل نے لکھا کہ 'یہ گاڑیاں سبزی بیچنے والا نہیں خرید رہا، آئی سمجھ؟ عام آدمی مر رہا ہے مہنگائی اور بلز کو پورا کرنے میں اور آپ لگے ہوئے ہو الٹا غریب کا منہ چڑھانے، ٹویوٹا کی گاڑیاں صرف امیر نہیں خرید سکتا، امیروں کا امیر ہوتا ہے جو بڑی گاڑیاں خرید سکتا ہے'۔

ایک اور صارف نے لکھا کہ کتنے لوگوں نے بھوک و غربت کی وجہ سے خودکشی کی؟ اس کا تو آپ کو معلوم نہیں، زرا غریبوں کی بستیوں کا بھی حال احوال معلوم کریں، عوام کو سہولیات نہیں دے سکتے تو زخموں پر نمک تو نہ چھڑکیں۔

تبصرے (1) بند ہیں

KHAN Aug 03, 2021 10:11pm
آج کل مہنگائی 2 بندوں کو نظر نہیں آتی، ایک وہ جو باپ کا کھاتا ہے اور دوسرا وہ جو حرام کا کھاتا ہے۔