متنازع بیان: 'شہزاد اکبر عدالت میں پیش ہوکر نذیر چوہان کو معاف کریں'

اپ ڈیٹ 03 اگست 2021
انہوں نے مزید کہا کہ شہزاد اکبر نے اپنا بیان دے دیا اور انہیں ختم نبوت پر مکمل یقین ہے — فائل فوٹو: ڈان نیوز
انہوں نے مزید کہا کہ شہزاد اکبر نے اپنا بیان دے دیا اور انہیں ختم نبوت پر مکمل یقین ہے — فائل فوٹو: ڈان نیوز

لاہور کی ایک سیشن عدالت نے وزیراعظم کے مشیر شہزاد اکبر کو حکم دیا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رکن صوبائی اسمبلی نذیر چوہان کو معاف کرنے کے لیے ذاتی طور پر عدالت میں حاضر ہوں یا عدالت میں اپنا نمائندہ پیش کریں۔

عدالت نے نذیر چوہان کی درخواست ضمانت کی سماعت کرتے ہوئے شہزاد اکبر اور وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کو کل (4 اگست) کو سماعت کے لیے نوٹس جاری کردیا۔

مزید پڑھیں: متنازع بیان پر نذیر چوہان نے شہزاد اکبر سے ’معافی‘ مانگ لی

خیال رہے کہ گزشتہ دنوں پی ٹی آئی کے ایم پی اے نے پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی (پی آئی سی) سے متنازع تبصرے پر شہزاد اکبر سے معافی پر مبنی ایک ویڈیو جاری کی تھی۔

31 جولائی کو دل میں تکلیف کے باعث انہیں پی آئی سی منتقل کیا گیا تھا۔

اس کے علاوہ انہوں نے آج ایک تحریری معذرت بھی جاری کی جس میں کہا گیا تھا کہ انہوں نے وزیر اعظم کے مشیر کے ’عقائد پر الزام لگانے کی غلطی‘ کی اور معافی مانگی۔

نذیر چوہان کا کہنا تھا کہ مجھے اپنے بیان اور طرز عمل پر پچھتاوا ہے، میں مستقبل میں شہزاد اکبر کے جذبات اور ساکھ کو ٹھیس پہنچانے کے لیے کوئی بیان نہیں دوں گا۔

انہوں نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا تھا کہ ’شہزاد اکبر نے اپنا بیان دے دیا اور انہیں ختم نبوت پر مکمل یقین ہے‘۔

اس بات کی وضاحت کرتے ہوئے کہ کسی کو کافر کہنے کا کوئی حق نہیں ہے، نذیر چوہان نے شہزاد اکبر سے ان کے مذہبی عقائد کو ٹھیس پہنچانے پر معذرت کی اور دعا کی تھی کہ وہ اور ان کا خاندان خوش رہیں۔

یہ بھی پڑھیں: تحریک انصاف کے ایم پی اے نذیر چوہان 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل منتقل

اس کے جواب میں شہزاد اکبر نے ایک حلف نامے کے ذریعے معافی قبول کرتے ہوئے کہا کہ انہیں نذیر چوہان کی رہائی پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔

متنازع بیان اور مقدمے کا معاملہ

یاد رہے کہ نذیر چوہان نے 19 مئی کو ایک ٹی وی ٹاک شو میں شہزاد اکبر کے عقیدے کے بارے میں الزام لگایا تھا اور مطالبہ کیا تھا کہ انہیں وزیر اعظم کے احتساب و داخلہ کے مشیر کے عہدے سے استعفیٰ دینا چاہیے۔

تاہم شہزاد اکبر نے اگلے ہی روز لاہور کے ریس کورس تھانے میں ایک درخواست جمع کرائی تھی اور 29 مئی کو لاہور آمد پر مقامی تھانے میں مزید ایک ایف آئی آر درج کرائی۔

شہزاد اکبر کی شکایت پر نذیر چوہان کو 27 جولائی کو پاکستان پینل کوڈ (پی پی سی) کی دفعات 506، 189، 298 اور 153 کے تحت گرفتار کیا گیا۔

نذیر چوہان کو ایف آئی آر کے بارے میں معلوم ہوا تو انہوں نے کہا کہ وہ گرفتاری کے لیے دستیاب ہیں اور انہوں نے مزید کہا تھا کہ ان کے پاس تمام ثبوت ہیں اور وہ وزیراعظم عمران خان کو پیش کریں گے۔

مزید پڑھیں: شہزاد اکبر پر الزام: نذیر چوہان کے خلاف مقدمے سے بات بگڑی ہے، جہانگیر ترین

رکن صوبائی اسمبلی گرفتاری کے لیے ریس کورس تھانے بھی گئے تھے لیکن پولیس نے انہیں یہ کہتے ہوئے گرفتار نہیں کیا کہ انہوں نے ابھی تک پنجاب اسمبلی کے اسپیکر سے اجازت نہیں لی ہے۔

تقریباً دو ماہ کے بعد ریس کورس پولیس نے نذیر چوہان کو ایل ڈی اے کے دفتر سے گرفتار کیا لیکن بعد میں جوڈیشل مجسٹریٹ نے انہیں ضمانت دے دی۔

تاہم نذیر چوہان کو کوٹ لکھپت سینٹرل جیل سے رہائی کے بعد پی ای سی اے کی دفعہ 11 اور 20 اور آر/ڈبلیو 298 کے تحت مشیر کی شکایت کے بعد ایف آئی اے نے سائبر قوانین کے تحت گرفتار کر لیا۔

نذیر چوہان پر شہزاد اکبر کے خلاف سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر 'بدنیتی پر مبنی اور نفرت انگیز' مہم چلانے کا الزام تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں