ووہان چین کا وہ پہلا شہر تھا جہاں سے نئے کورونا وائرس کی وبا پھیلنا شروع ہوئی تھی اور پوری دنیا تک پہنچ گئی۔

ووہان میں 23 جنوری 2020 کو انتظامیہ نے لاک ڈاؤن لگایا، یہ سخت ترین لاک ڈاؤن تھا جس کے ذریعے چینی حکام 2 ماہ کے عرصے میں اس وبا پر قابو پانے میں کامیاب ہوگئے تھے اور 19 مارچ وہ دن تھا جب پہلی مرتبہ وہاں کوئی نیا کیس رپورٹ نہیں ہوا۔

7 اپریل کو چین میں اس وبا کے دوران پہلی مرتبہ کورونا وائرس سے کوئی ہلاکت نہیں ہوئی اور اگلے دن یعنی 8 اپریل کو ووہان میں لاک ڈاؤن کو مکمل طور پر ختم کردیا گیا۔

اب ووہان میں ایک سال سے زائد عرصے کے بعد مقامی طور پر اولین نئے کیسز سامنے آئے ہیں۔

نئے کیسز کے بعد چینی حکام نے پورے شہر کے رہائشیوں کے ٹیسٹ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ووہان میں 8 کووڈ کیسز کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا جبکہ مجموعی طور پر چین میں 24 گھنٹے کے دوران 84 نئے کیسز کی تصدیق ہوئی۔

ووہان کے حکام کے مطابق شہر کے تمام ایک کروڑ 10 لاکھ رہائشیوں کے لیے منظم ٹیسٹ کی تیز رفتار مہم کا آغاز کیا جارہا ہے۔

ایسا مانا جا رہا ہے کہ چین میں کورونا کی قسم ڈیلٹا کے باعث کیسز بڑھ رہے ہیں جو 20 سے زیادہ شہروں تک پہنچ چکا ہے، جن میں بیجنگ بھی شامل ہے۔

ووہان میں جن کیسز کی تصدیق ہوئی ان میں مائیگرنٹ ورکرز بھی شامل ہیں۔

اس سے قبل مئی 2020 میں بھی کووڈ کے چند کیسز سامنے آنے پر پورے شہر کے رہائشیوں کے ٹیسٹ کیے گئے تھے۔

اس موقع پر صرف 9 دن میں ہی ووہان میں 65 لاکھ سے زائد کورونا وائرس ٹیسٹ کیے گئے۔

اتنی بڑی تعداد میں ٹیسٹ درحقیقت چین کا بہت بڑا کارنامہ ہے کیونکہ دنیا کے بیشتر ممالک میں بھی مجموعی طور پر کئی ماہ میں اتنے ٹیسٹ نہیں کیے جاسکے ہیں۔

اس بار ووہان کے تمام رہائشیوں کے ٹیسٹ کتنے دن میں مکمل ہوں گے، اس بارے میں حکام نے کچھ نہیں بتایا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں