لاہور: پی ٹی آئی کے رکن پنجاب اسمبلی نذیر چوہان جیل سے رہا

اپ ڈیٹ 04 اگست 2021
ضمانتی مچلکے منظور ہونے کے بعد نذیر چوہان کی رہائی کی روبکار جاری کردی گئی — فائل فوٹو / ڈان نیوز
ضمانتی مچلکے منظور ہونے کے بعد نذیر چوہان کی رہائی کی روبکار جاری کردی گئی — فائل فوٹو / ڈان نیوز

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رکن پنجاب اسمبلی نذیر چوہان کو ضمانت کی منظوری کے بعد جیل سے رہا کر دیا گیا۔

لاہور کی مقامی عدالت کی جانب سے ضمانتی مچلکے جمع کرانے پر نذیر چوہان کے روبکار جاری کیے گئے اور سپرینٹنڈنٹ جیل اعجاز اصغر نے روبکار کی جانچ پڑتال کے بعد نذیر چوہان کی رہائی کا حکم دیا۔

قبل ازیں لاہور کی مقامی عدالت نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رکن پنجاب اسمبلی نذیر چوہان کی ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں جیل سے رہا کرنے کا حکم دے دیا۔

رکن صوبائی اسمبلی نذیر چوہان کی سائبر کرائم کے مقدمے میں درخواست ضمانت پر ایڈیشنل سیشن جج راشد پھلروان نے سماعت کی۔

شہزاد اکبر نے بیان ریکارڈ کروانے کے لیے اپنے نمائندے ایڈووکیٹ ہارون الیاس اور فرحان اقبال کو مقرر کیا تھا۔

دونوں وکلا نے شہزاد اکبر کہ جگہ بیان ریکارڈ کروائے۔

عدالت نے شہزاد اکبر کو خود عدالت میں پیش ہونے یا اپنا نمائندہ مقرر کرنے کی ہدایت کی تھی۔

شہزاد اکبر کے نمائندے نے عدالت میں بیان دیا کہ شہزاد اکبر نے نذیر چوہان کو معاف کر دیا ہے اور انہیں رکن پنجاب اسمبلی کی ضمانت پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: متنازع بیان: 'شہزاد اکبر عدالت میں پیش ہوکر نذیر چوہان کو معاف کریں'

عدالت نے ایک لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے کے عوض نذیر چوہان کی ضمانت منظور کرلی اور انہیں جیل سے رہا کرنے کا حکم دیا۔

نذیر چوہان کے بیٹے سعد چوہان نے ان کے ضمانتی مچلکے جمع کروائے جو ایڈیشنل سیشن جج راشد پھلروان نے جانچ پڑتال کے بعد منظور کر لیے اور نذیر چوہان کی رہائی کی روبکار جاری کردی گئی۔

خیال رہے کہ گزشتہ دنوں پی ٹی آئی کے ایم پی اے نے پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی (پی آئی سی) سے متنازع تبصرے پر شہزاد اکبر سے معافی پر مبنی ایک ویڈیو جاری کی تھی۔

31 جولائی کو دل میں تکلیف کے باعث انہیں پی آئی سی منتقل کیا گیا تھا۔

اس کے علاوہ انہوں نے آج ایک تحریری معذرت بھی جاری کی جس میں کہا گیا تھا کہ انہوں نے وزیر اعظم کے مشیر کے ’عقائد پر الزام لگانے کی غلطی‘ کی اور معافی مانگی۔

نذیر چوہان کا کہنا تھا کہ مجھے اپنے بیان اور طرز عمل پر پچھتاوا ہے، میں مستقبل میں شہزاد اکبر کے جذبات اور ساکھ کو ٹھیس پہنچانے کے لیے کوئی بیان نہیں دوں گا۔

انہوں نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا تھا کہ ’شہزاد اکبر نے اپنا بیان دے دیا اور انہیں ختم نبوت پر مکمل یقین ہے‘۔

مزید پڑھیں: تحریک انصاف کے ایم پی اے نذیر چوہان 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل منتقل

اس بات کی وضاحت کرتے ہوئے کہ کسی کو کافر کہنے کا کوئی حق نہیں ہے، نذیر چوہان نے شہزاد اکبر سے ان کے مذہبی عقائد کو ٹھیس پہنچانے پر معذرت کی اور دعا کی تھی کہ وہ اور ان کا خاندان خوش رہیں۔

اس کے جواب میں شہزاد اکبر نے ایک حلف نامے کے ذریعے معافی قبول کرتے ہوئے کہا کہ انہیں نذیر چوہان کی رہائی پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔

تاہم گزشتہ روز لاہور کی سیشن عدالت نے وزیراعظم کے مشیر شہزاد اکبر کو حکم دیا تھا کہ وہ نذیر چوہان کو معاف کرنے کے لیے ذاتی طور پر عدالت میں حاضر ہوں یا عدالت میں اپنا نمائندہ پیش کریں۔

متنازع بیان اور مقدمے کا معاملہ

یاد رہے کہ نذیر چوہان نے 19 مئی کو ایک ٹی وی ٹاک شو میں شہزاد اکبر کے عقیدے کے بارے میں الزام لگایا تھا اور مطالبہ کیا تھا کہ انہیں وزیر اعظم کے احتساب و داخلہ کے مشیر کے عہدے سے استعفیٰ دینا چاہیے۔

تاہم شہزاد اکبر نے اگلے ہی روز لاہور کے ریس کورس تھانے میں ایک درخواست جمع کرائی تھی اور 29 مئی کو لاہور آمد پر مقامی تھانے میں مزید ایک ایف آئی آر درج کرائی۔

شہزاد اکبر کی شکایت پر نذیر چوہان کو 27 جولائی کو پاکستان پینل کوڈ (پی پی سی) کی دفعات 506، 189، 298 اور 153 کے تحت گرفتار کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: شہزاد اکبر نے اپنے خلاف متنازع بیان پر نذیر چوہان کے خلاف مقدمہ درج کرا دیا

نذیر چوہان کو ایف آئی آر کے بارے میں معلوم ہوا تو انہوں نے کہا کہ وہ گرفتاری کے لیے دستیاب ہیں اور انہوں نے مزید کہا تھا کہ ان کے پاس تمام ثبوت ہیں اور وہ وزیراعظم عمران خان کو پیش کریں گے۔

رکن صوبائی اسمبلی گرفتاری کے لیے ریس کورس تھانے بھی گئے تھے لیکن پولیس نے انہیں یہ کہتے ہوئے گرفتار نہیں کیا کہ انہوں نے ابھی تک پنجاب اسمبلی کے اسپیکر سے اجازت نہیں لی ہے۔

تقریباً دو ماہ کے بعد ریس کورس پولیس نے نذیر چوہان کو ایل ڈی اے کے دفتر سے گرفتار کیا لیکن بعد میں جوڈیشل مجسٹریٹ نے انہیں ضمانت دے دی۔

تاہم نذیر چوہان کو کوٹ لکھپت سینٹرل جیل سے رہائی کے بعد پی ای سی اے کی دفعہ 11 اور 20 اور آر/ڈبلیو 298 کے تحت مشیر کی شکایت کے بعد ایف آئی اے نے سائبر قوانین کے تحت گرفتار کر لیا۔

نذیر چوہان پر شہزاد اکبر کے خلاف سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر 'بدنیتی پر مبنی اور نفرت انگیز' مہم چلانے کا الزام تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں