بھارت میں 9 سالہ بچی کا ریپ کے بعد قتل

اپ ڈیٹ 05 اگست 2021
بچی کے اہل خانہ نے میڈیا کو بتایا کہ مجرمان نے ان کی خواہش کے خلاف اس کو وہیں آخری رسومات ادا کردی گئیں۔ - فوٹو:اے ایف پی
بچی کے اہل خانہ نے میڈیا کو بتایا کہ مجرمان نے ان کی خواہش کے خلاف اس کو وہیں آخری رسومات ادا کردی گئیں۔ - فوٹو:اے ایف پی

بھارتی دارالحکومت نئی دہلی کے وزیراعلیٰ نے 9 سالہ بچی کو مبینہ طور پر ریپ کے بعد قتل کرنے کے واقعے کی تفتیش کے لیے ایک جج کی سربراہی میں تحقیقاتی ٹیم تشکیل دے دی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پولیس نے الزام لگایا ہے کہ لڑکی اتوار کے روز شہر کے کینٹونمنٹ ایریا میں واقع اپنے گھر کے قریب پانی لینے گئی تھی۔

بچی کے اہل خانہ نے میڈیا کو بتایا کہ مجرمان کے دباؤ کے باعث ان کی بیٹی کی آخری رسومات بھی وہیں ادا کردی گئیں۔

مزید پڑھیں: بھارت: ریپ کا شکار لڑکی کو رسیوں سے باندھ کر ملزم کے ساتھ پریڈ کرا دی گئی

دارالحکومت کے جنوب مغرب میں جہاں مبینہ جرم ہوا تھا، پولیس کے اعلیٰ افسر انگت پرتاپ سنگھ نے بتایا کہ لڑکی کے قتل کے سلسلے میں چار افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ چاروں پر ریپ، قتل اور مجرمانہ کارروائی کے الزامات ہیں۔

اس واقعے کے بعد سیکڑوں افراد نے احتجاج کیا، سڑکوں کو بلاک کیا اور قاتلوں کے احتساب کا مطالبہ کیا۔

دہلی کی صوبائی حکومت کے سربراہ اروند کیجریوال، جو ایک اپوزیشن پارٹی کی قیادت بھی کرتے ہیں، نے اس کیس کا عدالتی جائزہ لینے کا حکم دیا۔

انہوں نے وضاحت نہیں کی کہ انہوں نے نظرثانی کا حکم کیوں دیا تاہم انہوں نے مرکزی حکومت سے جرائم پر کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا اور بچی کے لیے انصاف کا مطالبہ کیا۔

اروند کیجریوال نے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک پیغام میں کہا کہ 'مجرمان کو سزا دلانے کے لیے بہترین وکیلوں کی خدمات حاصل کی جائیں گی'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'مرکزی حکومت دہلی میں امن و امان کو بہتر بنانے کے لیے سخت اقدامات کرے، ہم مکمل تعاون کریں گے'۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت میں ہر 16 منٹ میں ایک خاتون کا ’ریپ‘

یاد رہے کہ 2012 میں دہلی میں ایک بس میں 23 سالہ طالبہ کے ساتھ اجتماعی زیادتی اور قتل کے بعد سے بھارت میں خواتین اور لڑکیوں کی حفاظت ایک بڑا سیاسی مسئلہ رہا ہے۔

تازہ ترین حکومتی اعداد و شمار کے مطابق 2019 میں بھارت میں ہر چار گھنٹے میں ایک یعنی مجموعی طور پر 32 ہزار سے زائد ریپ کیسز ریکارڈ کیے گئے جبکہ ماہرین کے مطابق یہ اعداد و شمار بہت کم ہیں۔

اعداد و شمار کے مطابق ایک لاکھ سے زائد خواتین کے اغوا ہونے کے کیسز سامنے آئے تھے جن میں سے ایک تہائی کا مقصد انہیں شادی پر مجبور کرنا تھا۔

بھارت میں اپوزیشن جماعت کانگریس کے رہنما راہول گاندھی نے گزشتہ روز بچی کے خاندان سے ملاقات کی تھی۔

اس موقع پر انہوں نے کہا تھا کہ 'اس کے والدین کے آنسو صرف ایک بات کہہ رہے ہیں، ان کی اور اس ملک کی بیٹی انصاف کی مستحق ہے'۔

تبصرے (0) بند ہیں