روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس میں آنے والی رقوم ایک ارب 87 کروڑ ڈالر تک پہنچ گئیں

اپ ڈیٹ 06 اگست 2021
روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس اسٹیٹ بینک نے بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کے لیے متعارف کروائے تھے — فائل فوٹو: شٹراسٹاک
روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس اسٹیٹ بینک نے بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کے لیے متعارف کروائے تھے — فائل فوٹو: شٹراسٹاک

کراچی: روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس (آر ڈی اے) کے ذریعے رقوم کی آمد جولائی کے اختتام تک ایک ارب 87 کروڑ ڈالر تک پہنچ گئی، یوں گزشتہ برس ستمبر میں آر ڈی اے اجرا کے بعد سے موجودہ مالی سال کے پہلے ماہ میں رقم کی آمد دوسری مرتبہ بلند ترین سطح پر دیکھی گئی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسٹیٹ بینک کے جاری کردہ اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ ملک کو جولائی میں 30 کروڑ 7 لاکھ ڈالر موصول ہوئے جبکہ جون میں یہ رقم 30 کروڑ 10 لاکھ ڈالر تھی جو ماہانہ 30 کروڑ سے زائد کی رقوم کا رجحان ظاہر کرتا ہے۔

خیال رہے کہ روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس، ستمبر 2020 میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کے لیے متعارف کروایا تھا تاکہ وہ بینک جائے بغیر صرف دور بیٹھ کر آن لائن ڈیجیٹل پورٹل کے ذریعے پاکستان میں بینک اکاؤنٹ کھول سکیں۔

یہ بھی پڑھیں: روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس میں آنے والی رقوم ڈیڑھ ارب ڈالر سے تجاوز کرگئیں

ان اکاؤنٹس کے ذریعے ستمبر 2020 میں آنے والی رقم کا حجم صرف 70 لاکھ ڈالر تھا جو بعد میں بڑھنا شروع ہوا اور جولائی کے اختتام تک ایک ارب 87 کروڑ ڈالر تک جاپہنچا۔

—سلمان خان
—سلمان خان

گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر نے گزشتہ ماہ کہا تھا کہ ستمبر 2020 سے سمندر پار پاکستانیوں کے لیے آر ڈی اے کے اقدام سے پاکستان کو ایک ارب 80 کروڑ ڈالر کا نیا مالیاتی بہاؤ حاصل ہوا جس نے ملک کے غیر ملکی زرِمبادلہ کے ذخائر بہتر بنانے میں مدد دی۔

غیر ملکی زرِمبادلہ میں اضافہ جولائی کے اختتام تک 17 ارب 85 کروڑ ڈالر کی سطح تک پہنچ گیا جس سے بین الاقوامی مارکیٹ میں ملک کا تشخص بہتر ہوا۔

جولائی میں پاکستان نے یورو بانڈز کے اجرا سے ایک ارب ڈالر اضافی بھی حاصل کیے جبکہ مارچ میں ان ہی کے ذریعے ڈھائی ارب ڈالر حاصل ہوئے تھے۔

مزید پڑھیں: 6 ماہ میں روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس میں جمع کروائی گئی رقم 80 کروڑ ڈالر سے متجاوز

اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ پاکستان کی بیرونی پوزیشن کئی برسوں میں اب سب سے مضبوط ہے۔

ایس پی بی کے مارچ کے تخمینے کے مطابق کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کم ہو کر مجموعی ملکی پیداوار کے محض 0.6 فیصد تک رہ گیا۔

گورنر اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ یہ گزشتہ 10 برسوں میں کم ترین کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ہے جس میں اب تک کی بلند ترین برآمدات اور ترسیلات زر سے مدد ملی۔

انہوں نے مزید کہا تھا کہ پاکستان میں گزشتہ کئی ترقیاتی رجحانات کے برعکس موجودہ معاشی بحالی بیرونی استحکام کے ساتھ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ میں 6 ماہ میں 67 کروڑ ڈالر اکٹھے کیے گئے

دوسری جانب بڑی مقدار میں رقوم کی آمد مثلاً ریکارڈ ترسیلات زر، بہتر برآمدات اور آر ڈی اے کے ذریعے رقوم کی آمد کے باوجود مقامی کرنسی کی قدر امریکی ڈالر کے مقابلے میں گزشتہ 2 ماہ میں 7 فیصد کم ہوئی۔

تاہم اسٹیٹ بینک کے گورنر نے حال ہی میں کہا تھا کہ آئی ایم ایف کے نئے گلوبل ایس ڈی آر کے ذریعے اگست میں پاکستان کے زرِمبادلہ کے ذخائر میں 2 ارب 80 کروڑ ڈالر کا اضافہ متوقع ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں