ریپڈ پی سی آر ٹیسٹ کی شرط: ایئر لائنز سے ٹیسٹنگ کاؤنٹر قائم کرنے کی درخواست

اپ ڈیٹ 08 اگست 2021
وزارت خارجہ پر زور دیا گیا کہ وہ یہ معاملہ متحدہ عرب امارات کی حکومت کے ساتھ اٹھائے—فائل فوٹو: اے ایف پی
وزارت خارجہ پر زور دیا گیا کہ وہ یہ معاملہ متحدہ عرب امارات کی حکومت کے ساتھ اٹھائے—فائل فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد/کراچی: ریپڈ پولیمریز چین ری ایکشن (پی سی آر) ٹیسٹ کے نتائج پیش کرنے میں ناکامی پر سیکڑوں مسافروں کو متحدہ عرب امارات کے سفر کے لیے بورڈنگ پاس سے انکار کردیا گیا جس کے بعد وزارت قومی صحت نے ایئر لائنز سے درخواست کی کہ وہ ہوائی اڈے پر پی سی آر ٹیسٹنگ کاؤنٹر قائم کرے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزارت خارجہ پر زور دیا گیا کہ وہ یہ معاملہ متحدہ عرب امارات کی حکومت کے ساتھ اٹھائے تاکہ لوگ بغیر کسی پریشانی کے سفر کر سکیں۔

مزید پڑھیں: منفی ریپڈ پی سی آر ٹیسٹ کی شرط: مسافروں کو دبئی جانے سے روک دیا گیا

یہ بات قابل ذکر ہے کہ متحدہ عرب امارات کی نیشنل ایمرجنسی اینڈ کرائسز مینجمنٹ اتھارٹی نے پاکستان سمیت مختلف ممالک سے سفر کرنے والے ٹرانزٹ مسافروں پر عائد پابندی ختم کردی ہے۔

72 گھنٹوں کے اندر پی سی آر کا منفی ٹیسٹ پیش کرنے پر مسافروں کو متحدہ عرب امارات کے ہوائی اڈوں سے گزرنے کی اجازت دی جاتی ہے۔

ایئرلائنز نے گزشتہ دو دنوں کے دوران پاکستان کے ہوائی اڈوں سے بڑی تعداد میں مسافروں کو بورڈنگ پاس جاری کرنے سے انکار کر دیا تھا کیونکہ وہ پی سی آر کے نتائج فراہم کرنے میں نہ کام رہے۔

وزارت صحت کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ یہ ایک عجیب اور غیر معقول مطالبہ ہے۔

مزیدپڑھیں: پاکستان سے امارات جانے والی پروازوں پر پابندی میں 28 جولائی تک توسیع

وزارت خارجہ سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ یہ معاملہ متحدہ عرب امارات کے ساتھ اٹھائے، اس دوران سی اے اے نے متحدہ عرب امارات کی ایئر لائنز سے کہا کہ وہ اپنے ٹیسٹنگ کاؤنٹر قائم کریں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ ریپڈ پی سی آر ٹیسٹ کی سہولت دستیاب ہے لیکن یہ پبلک سیکٹر میں انتہائی محدود ہے۔

ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے مائیکرو بائیولوجسٹ ڈاکٹر جاوید عثمان نے کہا کہ اگرچہ تیز رفتار پی سی آر ٹیسٹ تقریبا 4 گھنٹے میں کیا جا سکتا ہے لیکن اس کے لیے مزید لوجسٹک کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ سادہ الفاظ میں ریپڈ پی سی آر ٹیسٹ نمونے کو بڑھا دیتے ہیں اور غلط مثبت یا غلط منفی نتائج کے امکانات کو ختم کرنے کے لیے کیا جاتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہوائی اڈے پر ٹیسٹ کرنے کی شرط تجویز کی گئی ہے کہ متاثرہ مسافروں کے سفر کے امکانات کو کم کیا جائے کیونکہ ٹیسٹ میں مسافروں میں وائرس کی تصدیق ہوتی ہے جن میں کوئی علامات نہیں ہوتی ہیں۔

ڈاکٹر جاوید عثمان نے بتایا کہ ٹیسٹ کے لیے استعمال ہونے والی مشینیں مائیکروویو اوون کے سائز کی ہوتی ہیں اور ان میں 35 سائیکل کی حد ہوتی ہے۔

مزید پڑھیں: ایمریٹس نے پاکستان، بنگلہ دیش، سری لنکا سے 15 جولائی تک پروازیں معطل کردیں

انہوں نے بتایا کہ میری سمجھ کے مطابق متحدہ عرب امارات چاہتا ہے کہ ٹیسٹ بورڈنگ سے پہلے کیا جائے لیکن اس کے لیے بہت زیادہ لاجسٹکس درکار ہوں گی، نمونہ اکٹھا کرنے کے بعد اس پر عملدرآمد کے لیے تقریبا دو گھنٹے درکار ہوتے ہیں، اس کا مطلب یہ ہے کہ مسافروں کی تعداد کے برابر مشینیں درکار ہوں گی۔

سوال کے جواب میں ڈاکٹر جاوید عثمان نے بتایا کہ مسافروں کو چار گھنٹے کیپسول یا بند جگہ پر رکھنے سے وائرس پھیلنے کے امکانات بڑھ جائیں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ میں تجویز کرتا ہوں کہ صرف ویکسین والے افراد کو سفر کی اجازت ہونی چاہیے جبکہ ویکسینین نہ کروانے والوں کو سفر کی اجازت نہ دی جائے۔

تبصرے (0) بند ہیں