کوئٹہ میں جناح روڈ کے قریب تنظیم چوک پر سرینا ہوٹل کے سامنے ہونے والے دھماکے کے نتیجے میں 2 پولیس اہلکار شہید اور 8 اہلکاروں سمیت 12 افراد زخمی ہوگئے۔

پولیس کے مطابق دھماکے سے قریبی عمارتوں کے شیشے بھی ٹوٹ گئے جبکہ زخمیوں کو ہسپتال منتقل کردیا گیا۔

مزید پڑھیں: کوئٹہ: سرینا ہوٹل کی پارکنگ میں دھماکا، 4 افراد جاں بحق

حکومت بلوچستان کے ترجمان لیاقت شاہوانی نے دھماکے میں پولیس اہلکار کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ تنظیم چوک پر دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہوں، جہاں 2 اہلکار جاں بحق اور 8 پولیس اہلکاروں سمیت 12 افراد زخمی ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ زخمیوں کو ہسپتال منتقل کرلیا گیا اور ہسپتال میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ دھماکا خیز مواد موٹر سائیکل میں نصب کیا گیا تھا، دہشت گرد بلوچستان کے امن خراب کرنا چاہتے ہیں اور خوف و ہراس بھیلانا چاہتے ہیں۔

لیاقت شاہوانی نے بتایا کہ حکومت پرامن بلوچستان کے حالات خراب کرنے والوں کو کیفر کردار تک پہنچائے گی۔

یاد رہے کہ 22 اپریل کو بھی کوئٹہ کے زرغون روڈ پر سرینا ہوٹل کی پارکنگ میں دھماکا ہوا اور اس کے نتیجے میں 4افراد جاں بحق اور 12 زخمی ہوگئے تھے۔

بلوچستان پولیس کے انسپکٹرجنرل (آئی جی) طاہر رائے نے ڈان ڈاٹ کام کو سرینا ہوٹل کی پارکنگ میں دھماکے کی تصدیق کی تھی اور کہا تھا کہ ہوٹل کے اطراف کو گھیرے میں لیا گیا ہے اور محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کے اہلکاروں کو واقعے کی تفتیش کے لیے بھیج دیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کوئٹہ کے قمبرانی روڈ پر دھماکا، 5 افراد زخمی

ڈی آئی جی کوئٹہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ابتدائی تفتیش کے مطابق یہ دھماکا گاڑی میں نصب مواد سے ہوا اور ہمارے سی ٹی ڈی کے عہدیدار اندر موجود ہے۔

بعد ازاں 24 مئی کو قمبرانی روڈ پر ہونے والے دھماکے کے نتیجے میں ایک بچے اور سیکیورٹی اہلکار سمیت 5 افراد زخمی ہوگئے تھے۔

سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس پی) سریاب روڈ نے بتایا تھا کہ دھماکا خیز مواد سڑک کے کنارے نصب تھا جس کے پھٹنے سے ایک سیکیورٹی اہلکار بھی زخمی ہوا۔

رواں برس فروری میں کوئٹہ میں ڈی سی آفس کے قریب انسکومب روڑ پر بم دھماکے سے 2 افراد جاں بحق اور 5 شہری زخمی ہوگئے تھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں