پاکستان نے بیرون ملک مخالفین کے خلاف 'کریک ڈاؤن' کی رپورٹ مسترد کردی

ترجمان دفترخارجہ نے دی گارجیئن کی رپورٹ پر ردِ عمل دیا—فائل فوٹو: ریڈیو پاکستان
ترجمان دفترخارجہ نے دی گارجیئن کی رپورٹ پر ردِ عمل دیا—فائل فوٹو: ریڈیو پاکستان

پاکستان نے غیر ملکی میڈیا کی ایک رپورٹ کو 'سختی سے مسترد' کردیا جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ وہ بیرون ملک مقیم مخالفین کے خلاف کریک ڈاؤن کر رہا ہے۔

دفتر خارجہ کے ترجمان نے برطانوی میڈیا گروپ 'دی گارجین' میں شائع ہونے والی رپورٹ پر ردِعمل دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے اپنے شہریوں سمیت کہیں بھی کسی بھی بہانے سے مقیم کسی بھی ریاست کے شہریوں کو دھمکی دینے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔

خیال رہے کہ غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ وہ جلاوطن پاکستانی جو فوج پر تنقید کرتے ہیں انہیں برطانوی حکام نے خبردار کیا تھا کہ انہیں نشانہ بنایا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: برطانیہ میں جلاوطن پاکستانیوں کی زندگیوں کو خطرہ ہے، سیکیورٹی حکام

مذکورہ رپورٹ میں مزید کہا گیا تھا کہ 'پاکستان، جو برطانیہ کا ایک مضبوط اتحادی ہے بالخصوص انٹیلیجنس معاملات پر، وہ برطانوی سرزمین پر افراد کو نشانہ بنانے کی تیاری کرسکتا ہے'۔

گارجین کی رپورٹ میں پاکستان میں تعینات سابق برطانوی ہائی کمشنر مارک لیال گرانٹ کے بیان کو بھی شامل کیا گیا تھا۔

جن کا کہنا تھا کہ 'اگر غیر قانونی دباؤ ہوا، خاص طور پر برطانیہ میں مقیم صحافیوں پر تو میں توقع کرتا ہوں کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے اور برطانوی حکومت مناسب قانونی اور سفارتی ردِ عمل کے لیے اس کا نوٹس لے گی'۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا تھا کہ گزشتہ ماہ لندن میں ایک شخص پر نیدر لینڈ میں مقیم سیاسی ایکٹیوسٹ احمد وقاص گورایا کے قتل کی سازش کرنے کا الزام لگا تھا۔

مزید پڑھیں: پاکستانی نژاد برطانوی شخص پر بلاگر کے قتل کا منصوبہ بنانے کا الزام

رپورٹ کے مطابق سیاسی تجزیہ کار عائشہ صدیقہ کو میٹروپولیٹن پولیس کی جانب سے 'عثمان انتباہ' موصول ہوا، اس انتباہ کا نام 90 کی دہائی کے اواخر میں ایک کیس کے بعد رکھا گیا تھا۔

یہ انتباہ برطانوی حکام کی جانب سے ان کے لیے جاری کیا جاتا ہے جن کے بارے میں برطانوی حکام کو موت کی دھمکیوں کا شبہ ہوتا ہے۔

مذکورہ رپورٹ میں کیے گئے دعوے پر ردِ عمل دیتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ 'بے بنیاد الزامات پاکستان اور اس کے ریاستی اداروں کو بدنام کرنے کی غرض سے پاکستان کے خلاف جاری غلط معلوماتی مہم کا حصہ دکھائی دیتے ہیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ایک فعال سول سوسائٹی، آزاد میڈیا اور آزاد عدلیہ کے ساتھ ایک پارلیمانی جمہوریت ہے جو اپنے تمام شہریوں کے لیے بلا تفریق انسانی حقوق کے فروغ اور تحفظ کے لیے مکمل طور پر پُرعزم ہے۔

یہ بھی پڑھیں: 'ملک میں قانون کی حکمرانی چاہتے ہیں'،لاپتہ ہونیوالے بلاگر بول پڑے

بیان میں انہوں نے کہا کہ آزادی رائے اور اظہار رائے کے حق کے لیے ہماری مضبوط وابستگی کا مظاہرہ ملک میں متعدد میڈیا چینلز اور اخبارات کی موجودگی سے ہوتا ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ایک میڈیا ادارے کی جانب سے پاکستان کے خلاف غیر مستند اور غلط بیانیوں کے فروغ کے لیے پلیٹ فارم کی فراہمی انتہائی افسوسناک ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں