لاہور پولیس نےجوڈیشل مجسٹریٹ کو آگاہ کیا کہ ہینجروال میں 4 لڑکیوں کے اغوا کے پانچ ملزمان کے خلاف فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) میں ریپ کی دفعات بھی شامل کرلی گئی ہیں۔

جوڈیشل مجسٹریٹ ایاز رفیق لون کو دی گئی درخواست میں پولیس نے کہا کہ چار بچیوں میں سے ایک بچی کے ساتھ زیادتی کا شبہ ہے اس لیے مقدمے میں تعزیرات پاکستان کے تحت زیادتی کی دفعات 376 اور 377 شامل کر لی گئی ہیں۔

مزید پڑھیں: اغوا کا کیس: 'زیادتی ثابت نہیں ہوئی'، عدالت کا لڑکیوں کو والدین کے ساتھ بھیجنے کا حکم

تفتیشی افسر نے ملزمان کے ڈی این اے کرانے کے لیے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی تاکہ تفتیش مکمل کی جاسکے۔

جوڈیشل مجسٹریٹ ایاز رفیق لون نے جسمانی ریمانڈ کی درخواست پر سماعت کے دوران کہا کہ پولیس کی درخواست پر پانچوں ملزمان کے جسمانی ریمانڈ پر 3 روز کی توسیع کی جاتی ہے

انہوں نے پولیس کو ہدایت کی کہ ملزمان کو دوبارہ 14 اگست کو عدالت میں پیش کیا جائے۔

یاد رہے کہ لاہور کے علاقے ہنجروال سے 30 جولائی کو لاپتا ہونے والی 4 لڑکیوں کو پولیس نے تین روز قبل ساہیوال سے بازیاب کرالیا تھا۔

واقعے کا مقدمہ بازیاب ہونے والی دو لڑکیوں کے والد کی مدعیت میں تھانہ ہنجروال میں درج کیا گیا تھا۔

ایف آئی آر میں بتایا گیا تھا کہ لڑکیاں 30 جولائی کو رات 8 بج کر 30 منٹ پر اورنج ٹرین کے سفر کی غرض سے گھر سے نکلی تھیں اور اس کے بعد سے لاپتا ہیں۔

پولیس نے ابتدائی تفتیش میں 2 خواتین سمیت 6 افراد کو گرفتار کیا تھا، بعد ازاں ساہیوال پولیس نے رکشہ ڈرائیور قاسم کو گرفتار کیا، جس نے لڑکیوں کی نشاندہی کی اور پولیس نے انہیں بازیاب کرایا۔

پولیس کے مطابق ملزم قاسم نے چاروں لڑکیوں کو جسم فروشی کے لیے فروخت کرنے کا منصوبہ بنایا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: لاہور: 4 بچیوں کے اغوا کے 5 ملزمان ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

بعدازاں لاہور کی ضلعی عدالت نے 4 لڑکیوں کے مبینہ اغوا میں ملوث 5 افراد کو ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا جبکہ دو خواتین کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا۔

ساتھ ہی جوڈیشل مجسٹریٹ نے ساہیوال سے بازیاب ہونے والی چاروں لڑکیوں کا میڈیکل کروانے کا حکم دیا تھا اور لڑکیوں کے بیان کے لیے آج کا دن مقرر کیا تھا۔

عدالت نے ملزمان کو نوٹس جاری کر تے ہوئے کہا تھا کہ ملزمان کی موجودگی میں لڑکیوں کا بیان ریکارڈ کیا جائے گا، پولیس ملزمان اور لڑکیوں کو عدالت میں پیش کرے۔

ایک روز بعد چائلڈ پروٹیکشن بیورو نے بازیاب کی گئی 4 لڑکیوں کو ضلع کچہری میں پیش کیا جبکہ پولیس کی جانب سے ملزمان کو پیش کیا گیا تھا۔

پولیس نے چاروں لڑکیوں کی میڈیکل رپورٹ عدالت میں پیش کی جس کے مطابق لڑکیوں کے ساتھ زیادتی ثابت نہیں ہوئی۔

میڈیکل رپورٹ کے مطابق چاروں لڑکیوں کے نمونے حاصل کر لیے گئے ہیں جن کی حتمی رپورٹ بعد میں پیش کی جائے گی۔

جوڈیشل مجسٹریٹ وسیم وارث کی جانب سے لڑکیوں کے بند کمرے میں 164 کے بیانات ریکارڈ کیے گئے تھے، جس میں انہوں نے والدین کے ساتھ جانے کی استدعا کی تھی۔

عدالت نے چائلڈ پروٹیکشن بیورو کی استدعا مسترد کرتے ہوئے لڑکیوں کو والدین کے ساتھ بھیجنے کا حکم دے دیا اور عدالتی حکم پر چاروں لڑکیوں کو ان کے والدین کے حوالے کر دیا گیاتھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں