افغانستان سے شہریوں، سفارتی عملے کے انخلا کیلئے برطانیہ کا فوجی دستے بھیجنے کا اعلان

اپ ڈیٹ 13 اگست 2021
افغانستان کے لیے برطانوی سفیر لوری برسٹو کابل میں رہنے والوں میں شامل ہوں گے—تصویر: اے پی
افغانستان کے لیے برطانوی سفیر لوری برسٹو کابل میں رہنے والوں میں شامل ہوں گے—تصویر: اے پی

لندن: برطانیہ اپنے شہریوں اور مقامی مترجموں کو افغانستان سے نکلنے میں مدد دینے کے لیے سیکٹروں فوجی اہلکار تعینات کرے گا۔

ڈان اخبار میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق یہ اعلان برطانیہ کے سیکریٹری دفاع بین ویلیس نے کیا اور برطانوی سفارتخانے کو بھی مزید محفوظ مقام پر منتقل کردیا جائے گا جہاں صرف انتہائی ضروری عملہ تعینات ہوگا۔

نقل و حمل کے تحفظ کے لیے محافظ فوج کی تعیناتی کی یہ پیش رفت طالبان جنگجوؤں کی بڑھتی ہوئی پر تشدد کارروائیوں اور افغان شہروں پر قبضے کے بعد سامنے آئی۔

یہ بھی پڑھیں:امریکا کی اپنے شہریوں کو افغانستان سے فوری نکلنے کی ہدایت

سیکریٹری دفاع نے کہا کہ ’میں نے کابل میں سفارتی موجودگی سے تعاون کے لیے اضافی فوجی اہلکاروں کی تعیناتی کا اختیار دیا ہے جو برطانوی شہریوں کو ملک چھوڑنے میں مدد کرنے کے ساتھ سابق افغان عملے کی نقل مکانی میں بھی تعاون کریں گے جنہوں نے اپنی جانوں کو خطرے میں ڈال کر ہمارے ساتھ خدمات انجام دیں‘۔

ایک علیحدہ بریفنگ میں ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک طویل منصوبہ بندی والا عمل ہے اور اس مرحلے سے گزرنے لیے افغانستان کی موجودہ صورتحال کے ساتھ یہ فیصلہ کرنا اہم تھا۔

تاہم افغانستان کے لیے برطانوی سفیر لوری برسٹو کابل میں رہنے والوں میں شامل ہوں گے، گزشتہ ہفتے برطانیہ نے اپنے تمام شہریوں کو افغانستان سے نکل جانے کا مشورہ دیا تھا۔

مزید پڑھیں: افغانستان کے اہم شہروں قندھار، ہرات پر بھی طالبان نے قبضہ کرلیا

چنانچہ اس سلسلے میں پہلے فوجی دستے کی آمد رواں ہفتے کے اختتام تک متوقع ہے جس کے بعد یہ تعداد 600 تک بڑھ سکتی ہے۔

انخلا کے انتظامات میں مدد کے لیے ڈاکٹرز اور خصوصی منصوبہ ساز بھی اس دستے میں شامل ہوں گے۔

ملک سے نکلنے کے لیے کئی ہزار افراد کی مدد کی جا رہی ہے جن میں افغان مترجم اور دیگر مقامی افراد شامل ہیں جو برطانیہ منتقل ہونے کے اہل ہیں اور ساتھ ہی وہ لوگ بھی جو برطانوی پاسپورٹ رکھتے ہیں، یہ لوگ کمرشل پروازوں کے ذریعے روانہ ہوں گے۔

امریکا میں 11 ستمبر کے حملوں کے بعد 2001 میں پہلی مرتبہ برطانوی افواج افغانستان میں تعینات کی گئی تھیں جنہوں نے سال 2014 تک جنگی کارروائیوں میں بہت اہم کردار ادا کیا۔

اس دوران افغانستان میں تعینات 457 برطانوی فوجی ہلاک ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں:طالبان 90 روز میں کابل پر قبضہ حاصل کرسکتے ہیں، امریکی انٹیلی جنس

طالبان کی پیش قدمی کی رفتار اور پر تشدد کارروائیوں کی وجہ سے بہت سے افغانوں نے امریکی صدر جو بائیڈن کی جانب سے امریکی افواج کے انخلا اور افغانستان کو اکیلا لڑنے کے لیے چھوڑ دینے پر تنقید کی۔

نیٹو اور امریکا کے مشترکہ اقدام کے مطابق برطانیہ بھی اپنے فوجی افغانستان سے نکال رہا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں