سپریم کورٹ میں پہلی خاتون جج کی شمولیت کے امکان پر ٹوئٹر صارفین کا اظہارِِ مسرت

13 اگست 2021
جسٹس عائشہ اے ملک کو اگر سپریم کورٹ میں ترقی دی گئی تو وہ مارچ 2031 تک عدالت عظمیٰ کی جج رہیں گی—فائل فوٹو: فیس بک
جسٹس عائشہ اے ملک کو اگر سپریم کورٹ میں ترقی دی گئی تو وہ مارچ 2031 تک عدالت عظمیٰ کی جج رہیں گی—فائل فوٹو: فیس بک

پاکستان کی عدالتی تاریخ میں پہلی خاتون جج کو سپریم کورٹ میں ترقی دینے کے امکانات پر سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے خوشی کا اظہار کیا جارہا ہے۔

جسٹس عائشہ اے ملک لاہور ہائی کورٹ کی سینیارٹی لسٹ میں چوتھے نمبر پر ہیں اور انہیں اگر سپریم کورٹ میں ترقی دی گئی تو وہ مارچ 2031 تک عدالت عظمیٰ کی جج رہیں گی۔

اس وقت سپریم کورٹ میں 17 مقررہ ججز کی تعداد مکمل ہے اور جسٹس عائشہ ملک 17 اگست کو جسٹس مشیر عالم کی ریٹائرمنٹ سے خالی ہونے والی اسامی پُر کریں گی۔

جسٹس عائشہ ملک غربت کے خاتمے، مائیکرو فنانس اور ہنر مندی کے تربیتی پروگرامز میں کام کرنے والی این جی اوز کی پرو بونو وکیل کی حیثیت سے پیش ہوتی رہی ہیں۔

مزید پڑھیں: ملک میں پہلی مرتبہ ایک خاتون جج کی سپریم کورٹ میں شمولیت کا امکان

علاوہ ازیں وہ مقامی عدالتوں میں بین الاقوامی قانون پر آکسفورڈ رپورٹس کے لیے پاکستان کی رپورٹر تھیں جو آکسفورڈ یونیورسٹی پریس نے شائع کیں۔

انہوں نے پنجاب یونیورسٹی کے شعبہ ماسٹرز آف بزنس اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی میں بینکنگ قانون اور کالج آف اکاؤنٹنگ اینڈ مینجمنٹ سائنسز کراچی میں مرکنٹائل لا (قانون تجارت) کا مضمون پڑھایا تھا۔

جسٹس عائشہ اے ملک نے زیادتی کی شکار خواتین کے طبی معائنے کے لیے مخصوص ٹو فنگر ٹیسٹ کے خلاف درخواستوں پر سماعت کی تھی اور رواں برس 4 جنوری کو اس ٹیسٹ کو غیر قانونی وغیر آئینی قرار دیا تھا۔

جسٹس عائشہ ملک کی سپریم کورٹ کی پہلی خاتون جج بننے کے امکان پر مبنی خبر سوشل میڈیا پر دیکھتے ہی دیکھتے وائرل ہوگئی۔

اکثر صارفین کی جانب سے سوشل میڈیا پر خوشی کا اظہار کیا جارہا ہے اور اس حوالے سے ٹوئٹر پر ہیش ٹیگ بھی ٹرینڈ کررہا تھا۔

صحافی و میزبان ماریہ میمن نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ جسٹس عائشہ ملک، سپریم کورٹ کی خاتون جج بننے جارہی ہیں۔

بینش عذیر نے لکھا کہ جسٹس عائشہ ملک کو سپریم کورٹ کی جج کے لیے نامزد کرنے پر بہت خوشی محسوس ہورہی ہے، ایک غیر معمولی ذہانت کی حامل خاتون عدالت عظمیٰ کا حصہ بنیں گی، یہ پاکستان کی تمام خواتین کے لیے بہت بڑی خوشخبری ہے۔

صحافی زاہد گشکوری نے لکھا کہ 'خواتین کو بااختیار بنانا: پاکستانی سپریم کورٹ میں پہلی خاتون جج تعینات ہوگی، چیف جسٹس پاکستان نے لاہور ہائی کورٹ کی جسٹس عائشہ ملک کو سپریم کورٹ کی جج نامزد کرنے کے بعد تاریخ رقم کی ہے، پاکستان کی تمام خواتین کو مبارکباد'۔

اکثر سوشل میڈیا صارفین کا کہنا تھا کہ جسٹس عائشہ ملک کو سپریم کورٹ کی جج کے لیے نامزد کرنا فخر کی بات ہے۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کی سینیٹر عائشہ رضا فاروق نے لکھا کہ یہ پاکستان کے لیے باعث فخر ہے کہ جسٹس عائشہ ملک نے تاریخ رقم کی ہے وہ پہلی خاتون ہیں جنہیں سپریم کورٹ کی جج بنائے جانے کا امکان ہے۔

کچھ نے امید کا اظہار کیا کہ جسٹس عائشہ ملک سپریم کورٹ کی واحد خاتون جج نہیں ہوں گی۔

شازا فاطمہ نے لکھا کہ تصور کریں کہ 74 سال میں سپریم کورٹ آف پاکستان میں پہلی خاتون جج تعینات ہورہی ہے، اچھی خبر ہے، دعا ہے کہ آئندہ سالوں میں مزید تعینات ہوں۔

دیگر نے اسے مزید جامع سپریم کورٹ کے لیے پہلا قدم قرار دیا۔

احسن قاضی نے لکھا کہ اپنے قیام کے 65 سال بعد سپریم کورٹ جلد ہی جسٹس عائشہ ملک کو بطور پہلی خاتون جج تعینات کرے گا، دعا ہے کہ یہ ایک مزید جامع عدالت کی جانب ایک نیا موڑ ہو۔

کچھ کا خیال تھا کہ یہ تشویشناک ہے کہ ایک خاتون کو سپریم کورٹ میں بطور جج داخل ہونے میں اتنے سال لگے۔

ابوذر سلمان خان نیازی نے ان کا موازنہ امریکی سپریم کورٹ کی سابق جج روتھ بدر گنسبرگ سے کیا جو گزشتہ برس انتقال کرگئی تھیں۔

آسٹریلوی ہائی کمشنر ڈاکٹر جیفری شا نے کہا کہ خواتین کو بااختیار بنانے اور صنفی مساوات کو فروغ دینے کے لیے رہنماؤں اور فیصلہ سازوں کے طور پر خواتین کا تقرر ضروری ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں