طالبان ترجمان کا لاعلمی میں اسرائیلی نشریاتی ادارے کو انٹرویو، اقلیتوں کے تحفظ کی ضمانت

18 اگست 2021
طالبان ترجمان سہیل شاہین نے کہا کہ افغانستان میں اقلیتیں بالکل محفوظ رہیں گی— فائل فوٹو: اے پی
طالبان ترجمان سہیل شاہین نے کہا کہ افغانستان میں اقلیتیں بالکل محفوظ رہیں گی— فائل فوٹو: اے پی

طالبان ترجمان سہیل شاہیں نے لاعلمی میں اسرائیلی میڈیا کو دیے گئے انٹرویو میں افغانستان میں تمام اقلیتوں کے تحفظ کی ضمانت دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے دور حکومت میں آخری یہودی شخص کو بھی مکمل تحفظ فراہم کیا جائے گا اور کسی کو قتل نہیں کیا جائے گا۔

قطر دفتر میں طالبان ترجمان سہیل شاہین نے اسرائیلی سرکاری نشریاتی ادارے کان کو فون پر انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں اقلیتیں بالکل محفوظ رہیں گی۔

مزید پڑھیں: اب افغانستان آزاد ہے! خواتین کو شریعت کے مطابق تمام حقوق دیے جائیں گے، ترجمان طالبان

اسرائیلی نشریاتی ادارے نے کہا کہ ہم نے اپنی شناخت کان نیوز چینل کے نام سے کرائی اور ہم نے اس بات پر زور نہیں دیا کہ ہمارا تعلق اسرائیلی نشریاتی ادارے ہے۔

ادھر سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر سہیل شاہین نے کہا کہ امارات اسلامی کے ہاتھوں صوبائی دارالحکومتوں اور مرکزی دارالحکومت کابل کے سقوط کے بعد میں نے صحافیوں کو کئی انٹرویوز دیے ہیں، کچھ صحافی شاید اپنی شناخت بھی چھپاتے ہیں لیکن میں نے کوئی بھی ایسا انٹرویو نہیں دیا جس نے اپنی شناخت اسرائیلی میڈیا کے نام سے کرائی ہو۔

واضح رہے کہ طالبان کی جانب سے اقتدار سنبھالنے کے بعد ملک میں خوف و ہراس کی فضا پائی جاتی ہے اور خصوصاً اقلیتیں اپنے مستقبل کے حوالے سے غیریقینی صورتحال کا شکار ہیں۔

اسرائیلی ادارے سے گفتگو میں طالبان ترجمان نے مزید کہا کہ انہیں علم نہیں کہ افغانستان میں یہودی بستے ہیں یا نہیں لیکن یہاں سکھ اور ہندو موجود ہیں جو مذہبی آزادی کے ساتھ رہ سکتے ہیں۔

مڈل ایسٹ آئی کے مطابق افغانستان میں یہودی ساتویں صدی عیسوی سے موجود ہیں لیکن ان کی تعداد اس خطے میں گزرتے سالوں کے ساتھ کم ہوتی گئی۔

20ویں صدی کے اوائل میں یہاں یہودی چند ہزار کی تعداد میں رہ گئے تھے لیکن مختلف حکومتوں کے دور میں صہیونی مخالف رویے کی وجہ سے وہ ملک سے وقتاً فوقتاً ہجرت کر کے دوسری جگہ آباد ہوتے رہے۔

یہ بھی پڑھیں: طالبان نے عام معافی کا اعلان کردیا، خواتین کو حکومت میں شمولیت کی دعوت

اب افغانستان میں یہودیوں کے واحد نمائندہ سیمنتوف ہیں، جنہیں افغانستان کا آخری یہودی کہا جاتا ہے جو کابل میں یہودیوں کی عبادت گاہ کا انتظام بھی سنبھالتے ہیں اور انہوں نے رواں سال اپریل میں ایک بیان میں ملک چھوڑ کر اسرائیل میں اپنے اہلخانہ کے پاس جانے کا عندیہ دیا تھا۔

تاہم اب سیمنتوف نے کہا کہ وہ افغانستان چھوڑ کر نہیں جائیں گے کیونکہ اگر وہ چلے گئے تو یہاں کوئی بھی یہودیوں کی عبادت گاہ کی دیکھ بھال نہیں کر سکے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ مجھے امریکا جانے کا موقع ملا تھا لیکن میں نے اس پیشکش کو ٹھکرا دیا۔

رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ کئی سال ترکمانستان میں گزارنے کے بعد سمنتوف 1998 میں افغانستان واپس آگئے تھے لیکن اس وقت ملک میں اقتدار میں موجود طالبان نے انہیں قید کر کے تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔

مزید پڑھیں: افغانستان میں جنگ ختم ہوگئی، نئی حکومت کی شکل جلد واضح ہوگی، طالبان

واضح رہے کہ گزشتہ روز افغانستان میں طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اپنی پہلی باضابطہ پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ افغانستان میں تمام غیر ملکیوں کی سیکیورٹی کی ضمانت دی جاتی ہے اور شریعت کے مطابق خواتین کو تمام حقوق دیے جائیں گے۔

طالبان ترجمان نے کہا تھا کہ امریکا سمیت عالمی برادری کو یقین دلانا چاہتے ہیں کہ افغانستان میں انہیں کوئی نقصان نہیں پہنچائے گا، ہم اپنے ہمسائیوں، خطے کے ممالک کو بتانا چاہتے ہیں کہ کسی کو ہماری سرزمین دنیا کے کسی بھی ملک کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: افغان صدر اشرف غنی ملک چھوڑ گئے، طالبان دارالحکومت کابل میں داخل

ذبیح اللہ نے کہا تھا کہ عالمی برادری سے بھی درخواست کریں گے کہ ہمارے ساتھ تسلیم شدہ بین الاقوامی سرحدوں اور تعلقات میں اصولوں کے مطابق عمل کرنا چاہیے، عالمی برادری کو کوئی پریشانی نہیں ہونی چاہیے، ہم اپنے دین، ثقافت اور اقدار کے اصولوں کے مطابق چلنا چاہتے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں