مسئلہ افغانستان: بورس جانسن کو برطانوی ساکھ متاثر کرنے کے الزامات کا سامنا

19 اگست 2021
افغانستان میں 11/9 حملوں کے  بعد طالبان نے 20 سال بعد کنٹرول حاصل کیا ہے—فائل فوٹو: رائٹرز
افغانستان میں 11/9 حملوں کے بعد طالبان نے 20 سال بعد کنٹرول حاصل کیا ہے—فائل فوٹو: رائٹرز

برطانوی پارلیمنٹ کے پرہجوم اور جذباتی اجلاس میں وزیر اعظم بورس جانسن کو سیاسی منطرنامے کے تمام اراکین پارلیمنٹ کی جانب سے طالبان کی خواہش پر غیرضروری طور پر افغانستان سے نکلنے اور عالمی سطح پر برطانیہ کی ساکھ کمزور کرنے کے الزامات کا سامنا کرنا پڑا۔

خبر رساں ایجنسی اے پی کے مطابق لندن میں منعقدہ ہنگامی اجلاس میں شرکت کے لیے اراکین اسمبلی کو گرمیوں کی چھٹیوں سے واپس بلایا گیا، بورس جانسن کنزویٹو پارٹی کے متعدد اراکین سمیت اراکین پارلیمنٹ کی ایک بڑی تعداد نے افغانستان میں حالات کی تیزی سے تبدیلی اور افراتفری پر افسوس کا اظہار کیا۔

افغانستان میں 9/11 حملوں کے نتیجے میں افغانستان پر چڑھائی کرنے والی امریکی اور اتحادی افواج کے 20سال بعد ملک سے انخلا کے بعد طالبان نے افغان سرزمین پر دوبارہ کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔

بورس جانسن کا کہنا تھا کہ ان کے پاس افغانستان سے اگست تک افواج کے انخلا کے امریکی صدر جوبائیڈن کے کے فیصلے پر عمل کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا، مغرب امریکی قیادت میں کیا گیا یہ مشن ان کی فضائی اور فوجی امداد کے بغیر جاری نہیں رکھ سکتا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:برطانیہ نے افغانستان سے امریکی انخلا کو غلطی قرار دے دیا

ان کا مزید کہنا تھا کہ میرا ذاتی خیال ہے کہ اس بات پر یقین کرنا وہم ہی ہو گا کہ ہمارا کوئی شراکت دار افغانستان میں اپنی فوج کی موجودگی یا اس مسئلے کا فوجی حل چاہتا ہے۔

طالبان باقی رہ جانے والی نیٹو فورسز کے فوجی انخلا کے منصوبے کا استعمال کرتے ہوئے تیزی سے افغانستان میں پھیلے اور اتوار کو کابل پہنچ گئے، یہ شاندار پیش رفت توقعات سے تیز تر تھی لیکن غیر متوقع نہیں تھی جس کے نتیجے میں ہزاروں افراد ملک سے محفوظ نقل مکانی کرنے کے لیے کابل ایئر پورٹ پہنچے تاکہ وہ بھی اسی طرح بیرون ملک جا سکیں جیسے مغربی ممالک نے اپنے شہریوں اور افغان ملازمین کو وہاں سے نکالا۔

مزید پڑھیں: افغانستان سے شہریوں، سفارتی عملے کے انخلا کیلئے برطانیہ کا فوجی دستے بھیجنے کا اعلان

اپوزیشن پارٹی کے رہنما کیم اسٹریمر کا کہنا تھا کہ افغان افواج کی مزاحمت کے حوالے سے ہمارے اندازے بالکل غلط ثابت ہوئے جبکہ طالبان کے خطرے کے حوالے سے ہماری حکومت کی جانب سے حیران کن اطمینان کا مظاہرہ کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ایک کامیاب خارجی پالیسی کا فیصلہ ہمارے الفاظ نہیں بلکہ عمل سے کیا جاتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں