احمد شاہ مسعود کے بیٹے کا طالبان کے خلاف مزاحمت کا اعلان

اپ ڈیٹ 20 اگست 2021
احمد مسعود سابق طالبان مخالف کمانڈر احمد شاہ کے 32 سالہ بیٹے ہیں—فوٹو: رائٹرز
احمد مسعود سابق طالبان مخالف کمانڈر احمد شاہ کے 32 سالہ بیٹے ہیں—فوٹو: رائٹرز

افغانستان میں طالبان کے خلاف لڑائی کے دوران مارے گئے شمالی اتحاد کے مرکزی کمانڈر احمد شاہ مسعود کے بیٹے نے اعلان کیا ہے کہ وہ والد کے نقش قدم پر چلتے ہوئے مزاحمت کریں گے۔

خبر ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق احمد مسعود نے امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کو انٹرویو میں کہا کہ ‘میں آج وادی پنچ شیر سے لکھ رہا ہوں اور اپنے والد کے نقش قدم پر چلنے کو تیار ہوں’۔

مزید پڑھیں: افغانستان کے نائب صدر امر اللہ صالح کا طالبان کے خلاف مزاحمت کا اعلان

انہوں نے کہا کہ ‘میں مجاہدین جنگجوؤں کے ساتھ ہوں جو ایک مرتبہ پھر طالبان سے لڑنے کے لیے تیار ہیں’۔

احمد شاہ مسعود کے بیٹے نے اپنے جنگجوؤں کے لیے امریکا سے اسلحے کی فراہمی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ‘ہمیں مزید اسحلہ، بارود اور دیگر سازوسامان کی ضرورت ہے’۔

خیال رہے کہ طالبان نے افغانستان کی وادی پنج شیر کے سوا دیگر تمام علاقوں پر قبضہ کرلیا ہے جبکہ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پنج شیر، طالبان کے خلاف مزاحمت کا آخری مرکز ہے جہاں مخالف جنگجو جمع ہوگئے ہیں۔

کابل کے شامل میں ہندوکش کے بلند پہاڑوں کے بیچ میں واقع وادی پنج شیر ماضی میں طالبان کے خلاف مزاحمت کی علامت رہی ہے جب احمد شاہ مسعود نے سوویت یونین کے خلاف جنگ اور اس کے بعد 2001 میں قتل تک طالبان اور دیگر فورسز سے محفوظ رکھا۔

قبل ازیں افغانستان کے نائب صدر امر اللہ صالح نے بھی طالبان کے خلاف مزاحمت کا اعلان کیا تھا اور تاجکستان میں تعینات افغان سفیر نے بھی ان کا ساتھ دینے کے عزم کا اظہار کیا تھا۔

امراللہ صالح نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ طالبان کے کابل پر قبضے اور صدر اشرف غنی کے بیرون ملک فرار ہونے کے بعد اب وہ افغانستان کے قانونی عبوری صدر ہیں اور طالبان کے خلاف مزاحمت جاری رکھیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: طالبان کا 'افغانستان اسلامی امارات' کے قیام کا اعلان

تاجکستان میں افغان سفیر ظاہر اغبار نے کہا تھا کہ کابل کے شمال میں واقع صوبہ پنج شیر مزاحمت کا گڑھ ہو گا اور وہاں پر موجود قائم مقام افغان صدر امراللہ صالح اس مزاحمت کی قیادت کریں گے۔

ظاہر اغبار نے طالبان کے ہاتھوں شکست کا ذمے دار اشرف غنی کو قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ میں یہ نہیں کہہ سکتا کہ طالبان جنگ جیت چکے ہیں، یہ صرف ڈاکٹر اشرف غنی ہیں جنہوں نے غداری کرتے ہوئے طالبان سے مذاکرات کیے اور اقتدار چھوڑ دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ امراللہ صالح کی قیادت میں صرف پنج شیر مزاحمت کرے گا اور ایسے تمام لوگوں کے خلاف جدوجہد کرے گا جو لوگوں کو غلام بنانا چاہتے ہیں۔

یاد رہے کہ طالبان نے 15 اگست کو کابل میں افغان صدر اشرف غنی کے چلے جانے کے بعد مکمل قبضہ کرکے نئی حکومت بنانے کا اعلان کیا تھا اور اس دوران سابق صدر حامد کرزئی، عبداللہ عبداللہ اور گلبدین حکمت یار سے مذاکرات بھی کیے۔

گزشتہ روز طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ میں کہا تھا کہ 'ملک کو برطانوی سامراج سے آزادی حاصل کیے 102 سال مکمل ہونے کی خوشی میں ہم افغانستان اسلامی امارات کے قیام کا اعلان کرتے ہیں'۔

انہوں نے کہا تھا کہ 'امارات اسلامی تمام ممالک کے ساتھ بہتر سفارتی اور تجارتی تعلقات چاہتی ہے'۔

مزید پڑھیں: طالبان کے ساتھ ‘دوستانہ تعلقات’ کیلئے تیار ہیں، چین

ان کا کہنا تھا کہ 'ہم نے یہ کبھی نہیں کہا کہ کسی ملک کے ساتھ تجارت نہیں کریں گے اور اس حوالے سے پھیلائی جانے والی افواہیں جھوٹی ہیں جسے ہم مسترد کرتے ہیں'۔

ذبیح اللہ مجاہد نے اس سے قبل کابل میں اپنی پہلی پریس کانفرنس میں کہا کہ مخالفین سمیت تمام افراد کو عام معافی کا اعلان کرتے ہوئے نمائندہ حکومت بنانے کا اعلان کیا تھا، جس میں افغانستان کے عوام کی خدمت کرنے کی خواہش رکھنے والے نمائندے شریک ہوں گے۔

تبصرے (1) بند ہیں

nk Aug 20, 2021 10:26pm
"احمد شاہ مسعود کے بیٹے نے اپنے جنگجوؤں کے لیے امریکا سے اسلحے کی فراہمی کا مطالبہ کیا"