گوادر: چینی شہریوں کی گاڑی کے قریب 'خودکش دھماکا'، دو بچے جاں بحق

اپ ڈیٹ 20 اگست 2021
لیویز ذرائع کے مطابق 3 بچے زخمی بھی ہوئے—فائل/فوٹو: ڈان
لیویز ذرائع کے مطابق 3 بچے زخمی بھی ہوئے—فائل/فوٹو: ڈان

بلوچستان کے ضلع گوادر میں چین کے شہریوں کو لے جانے والی گاڑی کے قریب ‘خودکش دھماکے’ سے دو بچے جاں بحق ہوگئے۔

خود کش دھماکے میں گاڑی کے ڈرائیور سمیت 3 افراد زخمی ہوگئے۔

یہ بھی پڑھیں: لورالائی میں ایف سی کی گاڑی پر حملہ، ایک جوان شہید، میجر سمیت 2 زخمی

بلوچستان حکومت کے ترجمان لیاقت شاہوانی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بیان میں کہا کہ ‘گوادر میں چین کے شہریوں کی گاڑی کے قریب خود کش حملے کی مذمت کرتا ہوں’۔

انہوں نے کہا کہ دھماکے سے قریب ہی کھیلنے والے دو بچے جاں بحق ہوئے اور چین کا ایک شہری معمولی زخمی ہوا۔

ان کا کہنا تھا کہ اس سے قبل گوادر پولیس کے کنٹرول روم کا کہنا تھا کہ واقعے میں تین بچے زخمی ہوگئے ہیں جنہیں جی ڈی اے ہسپتال گوادر منتقل کردیا گیا ہے۔

خود کش دھماکا بلوچ وارڈ گوادر ایکسپریس وے کے قریب ہوا جبکہ تاحال کسی گروپ نے ذمہ داری تسلیم نہیں کی۔

خیال رہے کہ 15 اگست کو بلوچستان کے ضلع لورالائی کے قریب فرنٹیئر کور (ایف سی) کی گاڑی پر دہشت گردوں کے حملے میں ایک جوان شہید اور میجر سمیت 2 زخمی ہوگئے تھے۔

اس سے قبل 8 اگست کو کوئٹہ میں جناح روڈ کے قریب تنظیم چوک پر سرینا ہوٹل کے سامنے ہونے والے دھماکے کے نتیجے میں 2 پولیس اہلکار شہید اور 8 اہلکاروں سمیت 12 افراد زخمی ہوگئے تھے۔

حکومت بلوچستان کے ترجمان لیاقت شاہوانی نے دھماکے میں پولیس اہلکار کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ تنظیم چوک پر دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہوں، جہاں 2 اہلکار جاں بحق اور 8 پولیس اہلکاروں سمیت 12 افراد زخمی ہوئے۔

ان کا کہنا تھا کہ دھماکا خیز مواد موٹر سائیکل میں نصب کیا گیا تھا، دہشت گرد بلوچستان کے امن خراب کرنا چاہتے ہیں اور خوف و ہراس بھیلانا چاہتے ہیں۔

لیاقت شاہوانی نے بتایا کہ حکومت پرامن بلوچستان کے حالات خراب کرنے والوں کو کیفر کردار تک پہنچائے گی۔

یاد رہے کہ 22 اپریل کو بھی کوئٹہ کے زرغون روڈ پر سرینا ہوٹل کی پارکنگ میں دھماکا ہوا اور اس کے نتیجے میں 4افراد جاں بحق اور 12 زخمی ہوگئے تھے۔

مزید پڑھیں: کوئٹہ: سرینا ہوٹل کے قریب تنظیم چوک پر دھماکا، 2 پولیس اہلکار شہید

بلوچستان پولیس کے انسپکٹرجنرل (آئی جی) طاہر رائے نے ڈان ڈاٹ کام کو سرینا ہوٹل کی پارکنگ میں دھماکے کی تصدیق کی تھی اور کہا تھا کہ ہوٹل کے اطراف کو گھیرے میں لیا گیا ہے اور محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کے اہلکاروں کو واقعے کی تفتیش کے لیے بھیج دیا گیا ہے۔

ڈی آئی جی کوئٹہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ابتدائی تفتیش کے مطابق یہ دھماکا گاڑی میں نصب مواد سے ہوا اور ہمارے سی ٹی ڈی کے عہدیدار اندر موجود ہے۔

بعد ازاں 24 مئی کو قمبرانی روڈ پر ہونے والے دھماکے کے نتیجے میں ایک بچے اور سیکیورٹی اہلکار سمیت 5 افراد زخمی ہوگئے تھے۔

سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس پی) سریاب روڈ نے بتایا تھا کہ دھماکا خیز مواد سڑک کے کنارے نصب تھا جس کے پھٹنے سے ایک سیکیورٹی اہلکار بھی زخمی ہوا۔

رواں برس فروری میں کوئٹہ میں ڈی سی آفس کے قریب انسکومب روڑ پر بم دھماکے سے 2 افراد جاں بحق اور 5 شہری زخمی ہوگئے تھے۔

پاک فوج اور ایف سی سمیت سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا اور مزید تفتیش کی جا رہی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں