امریکی قید میں موجود ڈاکٹر عافیہ پر ساتھی قیدی کا حملہ

21 اگست 2021
ڈاکٹر عافیہ کو امریکی فوجیوں پر حملے کے الزام میں 86سال قید کی سزا سنائی گئی تھی—
ڈاکٹر عافیہ کو امریکی فوجیوں پر حملے کے الزام میں 86سال قید کی سزا سنائی گئی تھی—

دفتر خارجہ نے کہا کہ امریکا کی قید میں موجود نیورو سائنسدان ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو گزشتہ ماہ امریکا کے فیڈرل میڈیکل سینٹر میں ساتھی قیدی نے تشدد کا نشانہ بنایا جس سے انہیں معمولی چوٹیں آئیں اور اب وہ روبہ صحت ہیں۔

پاکستانی نژاد امریکی شہری عافیہ صدیقی کو ایک امریکی عدالت نے امریکی فوج اور ایف بی آئی کے افسران پر افغانستان میں دوران حراست گولی چلانے کے الزام میں فرد جرم میں 86 سال قید کی سزا سنائی تھی۔

مزید پڑھیں: عافیہ صدیقی کے گھر پر نامعلوم افراد کا حملہ

ایک بیان میں دفتر خارجہ کے ترجمان زاہد حفیظ چوہدری نے کہا کہ حکام کو پتہ چلا ہے کہ 30 جولائی کو ایک ساتھی قیدی کی جانب سے عافیہ صدیقی پر حملہ کیا گیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ واشنگٹن ڈی سی میں ہمارے سفارت خانے کے ساتھ ساتھ ہیوسٹن میں ہمارے قونصل خانے نے بھی فوری طور پر متعلقہ امریکی حکام کے ساتھ اس معاملے کو اٹھایا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہیوسٹن میں ہمارے قونصل جنرل نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی عیادت کے لیے فوراً وہاں کا دورہ کر کے ان سے ملاقات کی، انہیں کچھ معمولی چوٹیں آئیں لیکن وہ ٹھیک ہیں۔

دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ متعلقہ امریکی حکام سے معاملے کی تحقیقات اور عافیہ صدیقی کی حفاظت اور فلاح و بہبود کو یقینی بنانے کے لیے باضابطہ شکایت درج کرائی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: عافیہ صدیقی کیس: وزارت خارجہ کی رپورٹ غیرتسلی بخش قرار، جوائنٹ سیکریٹری عدالت طلب

انہوں نے کہا کہ واشنگٹن ڈی سی میں پاکستان کا سفارت خانہ اور ہیوسٹن میں قونصل خانہ دونوں اس بات کو یقینی بنانے کی ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں کہ ڈاکٹر عافیہ کی فیڈرل میڈیکل سینٹر میں دوران قید مناسب دیکھ بھال کی جائے۔

دہشت گردی کے خلاف جنگ سے متاثرہ برادریوں کو بااختیار بنانے کے لیے کام کرنے والی تنظیم CAGE نے 19 اگست کو کہا تھا کہ انہیں صدیقی کے وکلا کی طرف سے پریشان کن اطلاعات موصول ہوئی ہیں جس میں کہا گیا ہے کہ ان کے سیل میں ایک قیدی نے حملہ کیا تھا جو کچھ عرصے سے انہیں ہراساں بھی کررہا تھا۔

بیان کے مطابق قیدی نے ان کے چہرے پر بھرا ہوا گرم کافی کا مگ توڑ دیا۔

بیان میں کہا گیا کہ پرتشدد حملے کے بعد شدید تکلیف میں مبتلا ڈاکٹر عافیہ صدیقی اپنی حفاظت کے لیے جھک کر بیٹھ گئیں، وہ حملے کے بعد اٹھنے سے قاصر تھیں اور انہیں وہیل چیئر پر سیل سے باہر نکالنا پڑا۔

عافیہ کی کہانی اور مقدمہ

پاکستانی شہری عافیہ صدیقی کی کہانی 'دہشت گردی کے خلاف جنگ' سے جڑی کہانیوں میں سب سے اہم ہے، جو مارچ 2003 میں اُس وقت شروع ہوئی جب القاعدہ کے نمبر تین اور نائن الیون حملوں کے مبینہ ماسٹر مائنڈ خالد شیخ محمد کو کراچی سے گرفتار کیا گیا۔

خالد شیخ محمد کی گرفتاری کے بعد مبینہ طور پر 2003 میں ہی عافیہ صدیقی اپنے تین بچوں کے ہمراہ کراچی سے لاپتہ ہوگئیں۔

مزید پڑھیں: ’عافیہ صدیقی نے رحم کی اپیل پر دستخط کردیے‘

لاپتہ ہونے کے 5 سال بعد عافیہ صدیقی کو امریکا کی جانب سے 2008 میں افغان صوبے غزنی سے گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا گیا۔

امریکی عدالتی دستاویزات میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ 'عافیہ صدیقی کے پاس سے 2 کلو سوڈیم سائینائیڈ، کیمیائی ہتھیاروں کی دستاویزات اور دیگر چیزیں برآمد ہوئی تھیں، جن سے عندیہ ملتا تھا کہ وہ امریکی فوجیوں پر حملوں کی منصوبہ بندی کررہی ہیں'۔

دستاویزات کے مطابق جب عافیہ صدیقی سے امریکی فوجی اور ایف بی آئی عہدیداران نے سوالات کیے تو انہوں نے مبینہ طور پر ایک رائفل اٹھا کر ان پر فائرنگ کر دی، جوابی فائرنگ میں وہ زخمی ہوگئیں، جس کے بعد انہیں امریکا منتقل کر دیا گیا جہاں 2010 میں انہیں اقدام قتل کا مجرم قرار دے کر 86 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

ان کے وکلا نے 12 سال کی سزا کی استدعا کی تھی جبکہ استغاثہ نے عمر قید کی سزا کا مطالبہ کیا تھا۔

2009 میں ایک جیوری نے انہیں سات الزامات کا مرتکب قرار دیا تھا جس میں اقدام قتل کے دو الزامات بھی شامل تھے، جیوری نے قرار دیا تھا کہ اقدام قتل کے الزامات میں کوئی منصوبہ بندی شامل نہیں تھی۔

یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ: عافیہ صدیقی کی وطن واپسی کی درخواست خارج

استغاثہ نے الزام لگایا تھا کہ عافیہ صدیقی غزنی جانے والے کچھ امریکیوں سے ناواقف تھیں اور جس کمرے میں امریکی موجود تھے اس میں ایک پردے کے پیچھے چھپی ہوئی تھیں۔

اس کے بعد انہوں نے پردے کے پیچھے نکل کر ایک امریکی فوجی کی رائفل پکڑ لی اور فائرنگ شروع کر دی، استغاثہ نے بتایا تھا کہ اسے ایک سپاہی کے پیٹ میں گولی لگی تھی جس نے جواب میں ان کے بازو پر فائر کیا تھا۔

مقدمے کی سماعت کے دوران ڈاکٹر عافیہ نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ وہ محض کمرے سے فرار ہونے کی کوشش کر رہی تھیں اور کمرے میں موجود ایک شخص نے انہیں دیکھ کر ان پر گولی چلا دی۔

عافیہ صدیقی کے اہل خانہ اور حامیوں کا دعویٰ ہے کہ انہیں پاکستان میں گرفتار کیا گیا اور خفیہ ایجنسیوں کے حوالے کیا گیا جنہوں نے بعد میں انہیں امریکی تحویل میں دیا، تاہم امریکی اور پاکستانی حکام کا دعویٰ ہے کہ انہیں افغانستان میں گرفتار کیا گیا تھا۔

عافیہ صدیقی نے 1991 اور جون 2002 کے درمیان امریکا میں رہتے ہوئے حیاتیات اور نیورو سائنس میں میساچوئسس انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی اور برانڈیس یونیورسٹی سے گریجویشن کی ڈگریاں حاصل کیں اور انہیں ہتھیار چلانے یا ان سے کسی بھی قسم کی واقفیت سے یکسر انکار کیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

Ijazahmad Aug 22, 2021 12:08am
اللہ تعالی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو رہائی دے آمین