اختیارات کے ناجائز استعمال پر اسلام آباد پولیس کے 2 افسران برطرف

22 اگست 2021
زیر حراست ملزمان کے فرار ہونے پر کی گئی تحقیقات کی روشنی میں افسران کو برطرف کیا گیا— فائل فوٹو:اے این پی
زیر حراست ملزمان کے فرار ہونے پر کی گئی تحقیقات کی روشنی میں افسران کو برطرف کیا گیا— فائل فوٹو:اے این پی

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد پولیس کے دو افسران کو اختیارات کے ناجائز استعمال میں ملوث ہونے پر عہدوں سے برطرف کردیا گیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ان افسران میں ایک سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس پی) اور دوسرے اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ پولیس (اے ایس پی) شامل ہیں۔

ڈپٹی انسپکٹر جنرل آف پولیس (آپریشنز) کی ہدایات پر ایس ایس پی آپریشنز نے پولیس کی حراست سے 2 افراد کے فرار ہونے کے واقعے کی تحقیقات کیں جس کی روشنی میں ایس پی کو برطرف کیا گیا۔

پولیس ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ پشاور کے مترا تھانے سے ایک ٹیم دارالحکومت اسلام آباد آئی تھی جس نے 12 اگست کو گولڑہ پولیس کی مدد سے قاتلانہ حملے کے مقدمے میں مطلوب دو افراد کو گرفتار کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد میں سرکاری افسر 'ریپ' کے الزام میں گرفتار

بعدازاں انہیں گولڑہ تھانے لے جایا گیا اور مزید قانونی کارروائی بشمول پشاور منتقلی کے لیے راہداری ریمانڈ حاصل کرنے تک کے لیے سلاخوں کے پیچھے ڈال دیا گیا۔

تاہم رات گئے گولڑہ تھانے کے کچھ اہلکار دونوں ملزمان کو سیکٹر ای-11 میں واقع ان کے گھر لے گئے جہاں پہنچنے کے بعد ملزمان پولیس کی حراست سے فرار ہو گئے۔

ملزمان کو تھانے سے باہر لے کر جانے والے دو پولیس اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا جبکہ اس واقعے کے بعد اسٹیشن ہاؤس آفیسر (ایس ایچ او) کو معطل کر دیا گیا تھا۔

مزید برآں ڈی آئی جی آپریشن نے ایس ایس پی سید مصطفیٰ تنویر کو واقعے کی تحقیقات کی ہدایت دی تھی۔

مزید پڑھیں: کراچی: پولیس افسر بھارتی خفیہ ایجنسی کیلئے جاسوسی کے الزام میں گرفتار

ذرائع کے مطابق انکوائری کے دوران یہ انکشاف ہوا کہ ایس پی نے ایس ایچ او گولڑہ کو ہدایت کی تھی کہ وہ دونوں ملزمان کو ان کے گھر لے کر جائیں تاکہ وہ اپنی والدہ اور دیگر اہلخانہ سے مل سکیں۔

چنانچہ ایس پی کی ہدایت پر ایس ایچ او نے اپنے ماتحت دو اہلکاروں کو ملزمان کو ان کے گھر لے جانے کا کہا۔

گھر پہنچنے کے بعد پولیس اہلکار باہر ہی موجود رہے اور جب پولیس اہلکاروں نے ملزمان کو تھانے لے جانے کے لیے دروازہ کھٹکھٹایا تو وہ فرار ہوچکے تھے۔

تحقیقات کے دوران یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ ایس پی نے ایک قانون ساز کی مداخلت پر ایس ایچ او کو یہ ہدایت جاری کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں:ٹک ٹاکر دست درازی واقعہ: سینئر پولیس افسران معطل، 24 افراد گرفتار

ذرائع کا کہنا تھا کہ 14 جولائی کو اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے ایک سیکشن افسر کو شہزاد ٹاؤن پولیس نے ریپ کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔

مقدمے کے اندراج کے بعد کچھ سینئر افسران نے پولیس سے ملزم کے ساتھ رعایت کرنے کا کہا تھا تاہم ایس ایچ او نے انکار کر دیا تھا کیونکہ مقدمہ درج ہو چکا تھا جس میں ملزم کو اس کے نام کے ساتھ نامزد کیا گیا تھا۔

بعد ازاں اے ایس پی نے ایس پی کی ہدایت پر شکایت گزار پر دباؤ ڈالا کہ وہ ملزم سے سمجھوتہ کرلیں۔

اس سلسلے میں شکایت گزار اور ملزم کے درمیان اے ایس پی کے دفتر میں ایک ملاقات کا بھی انتظام کیا گیا جہاں پولیس افسر نے خاتون کو یقین دہانی کروائی کہ اسے معاوضہ دیا جائے گا۔

بعد ازاں اسسٹنٹ کمشنر کے سامنے اپنے بیان میں متاثرہ خاتون نے اپنا الزام واپس لے لیا تھا اور عدالت میں بھی اپنے الزامات سے انکار کردیا تھا۔

مزید پڑھیں: آزاد کشمیر: طلبہ کو 'جنسی ہراساں' کرنے والا پولیس کانسٹیبل گرفتار

ڈان کے رابطہ کرنے پر ڈی آئی جی آپریشن افضال احمد کوثر نے تصدیق کی کہ آپریشن ڈویژن میں کام کرنے والے ایس پی کو اختیارات کے ناجائز استعمال پر عہدے سے برطرف کردیا گیا ہے اور اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو اس کی خدمات واپس کردی گئی ہیں۔

اے ایس پی کے بارے میں انہوں نے کہا کہ کچھ شکایات پر انہیں بھی عہدے سے ہٹا کر اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو خدمات واپس کردی گئی ہیں، جس میں دفتر میں حاضر نہ ہونا اور سرکاری کام میں کوئی دلچسپی نہ دکھانے جیسی شکایتیں شامل ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں