ٹک ٹاکر دست درازی واقعہ: سینئر پولیس افسران معطل، 24 افراد گرفتار

اپ ڈیٹ 20 اگست 2021
آئی جی پنجاب نے ٹوئٹ میں لکھا کہ ہم نے ایس ایچ او اور ایس ڈی پی او کو معطل کردیا ہے — فوٹو: ٹوئٹر اسکرین گریب
آئی جی پنجاب نے ٹوئٹ میں لکھا کہ ہم نے ایس ایچ او اور ایس ڈی پی او کو معطل کردیا ہے — فوٹو: ٹوئٹر اسکرین گریب

جشن آزادی کے موقع پر خاتون ٹک ٹاکر اور ان کے ساتھیوں کو ہراساں کرنے کے کیس میں 24 افراد کو گرفتار کرلیا گیا جبکہ وزیر اعلیٰ پنجاب نے غفلت برتنے اور فوری کارروائی نہ کرنے پر سینئر پولیس افسران کو معطل کردیا۔

وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے ایک ٹوئٹر پیغام میں بتایا کہ ملزمان کو نیشنل ڈیٹابیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) سے ریکارڈ میچ کرکے اور جیو فینسنگ کے ذریعے گرفتار کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ 'اس قابل مذمت واقعے سے جڑی مزید گرفتاریاں آج متوقع ہیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ہراسانی کے کیس میں پولیس افسران کی مبینہ غفلت کے حوالے سے پولیس انکوائری بھی جاری ہے'۔

بعد ازان وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار اور دیگر سینئر عہدیداران سے ملاقات کے بعد صوبائی پولیس چیف نے کہا کہ سینئر پولیس افسران کو غفلت برتنے اور واقعے کے حوالے سے تاخیر سے کارروائی کرنے پر معطل کردیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: خاتون ٹک ٹاکر کو ہراساں کرنے کا واقعہ، وزیراعلیٰ پنجاب کی حتمی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت

انسپکٹر جنرل (آئی جی) انعام غنی نے ٹوئٹ میں لکھا کہ 'ہم نے ایس ایچ او اور ایس ڈی پی او کو معطل کردیا ہے جبکہ ڈویژنل ایس پی، ایس ایس پی آپریشنز اور ڈی آئی جی آپریشنز لاہور کو ان کے عہدوں سے ہٹا دیا گیا ہے'۔

انہوں نے کہا کہ 'انکوائری کمیٹی کی جانب سے تفصیلی رپورٹ جمع کرائے جانے کے بعد ان افسران کے خلاف سخت محکمانہ کارروائی کی جائے گی'۔

قبل ازیں وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کی زیر صدارت اعلیٰ سطح کے اجلاس میں وزیر اعلیٰ نے مینار پاکستان پر خاتون سے دست درازی کے واقعے پر سخت تشویش کا اظہار کیا۔

انہوں نے خاتون کے واقعے اور دیگر واقعات پر پولیس کے ردعمل میں تاخیر اور فرائض سے غفلت برتنے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ خاتون سے دست درازی اور دیگر واقعات کے حوالے سے پولیس کا ردعمل سست رہا ہے۔

آئی جی پنجاب نے خاتون کے ساتھ پیش آنے والے افسوسناک واقعے کے بارے میں حتمی ابتدائی رپورٹ وزیر اعلیٰ عثمان بزدار کو پیش کی اور انہیں واقعے کے تمام پہلوؤں سے آگاہ کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: لاہور: خاتون ٹک ٹاکر کو ہراساں کرنے کا واقعہ، وزیراعظم کا آئی جی پنجاب سے رابطہ

یاد رہے واقعہ 14 اگست کو اس وقت پیش آیا تھا جب خاتون اپنے ساتھیوں کے ہمراہ مینار پاکستان کے قریب ویڈیو بنا رہی تھیں۔

خاتون کے مطابق انہیں لاہور گریٹر پارک میں سیکڑوں افراد نے ہراساں کیا، انہوں نے اور ان کے ساتھیوں نے ہجوم سے بچنے کی بہت کوشش کی اور حالات کو دیکھتے ہوئے سیکیورٹی گارڈ نے مینارِ پاکستان کے قریب واقع دروازہ کھول دیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ پولیس کو بتایا گیا تھا لیکن حملہ کرنے والوں کی تعداد بہت زیادہ تھی، لوگ مجھے دھکا دے رہے تھے اور انہوں نے اس دوران میرے کپڑے تک پھاڑ دیے، کئی لوگوں نے میری مدد کرنے کی کوشش کی لیکن ہجوم بہت بڑا تھا۔

خاتون نے مزید بتایا کہ اس دوران ان کی انگوٹھی اور کان کی بالیاں بھی زبردستی لے لی گئیں جبکہ ان کے ساتھی سے موبائل فون، شناختی کارڈ اور 15 ہزار روپے بھی چھین لیے۔

واقعہ کا مقدمہ خاتون کی مدعیت میں 17 اگست کو لاہور کے لاری اڈہ تھانے میں درج کیا گیا۔

مزید پڑھیں: لاہور: یوم آزادی پر خاتون کو ہراساں کرنے والے سیکڑوں افراد کے خلاف مقدمہ درج

مذکورہ واقعے کا مقدمہ تعزیرات پاکستان کی دفعہ 354 اے (عورت پر حملے یا مجرمانہ طریقے سے طاقت کا استعمال اور کپڑے پھاڑنا)، 382 (قتل کی تیاری کے ساتھ چوری کرنا، لوٹ کی نیت سے نقصان پہنچانا)، 147 (فسادات) اور 149 کے تحت درج کیا گیا ہے۔

واقعے پر وزیر اعظم عمران خان نے نوٹس بھی لیا تھا اور انسپکٹر جنرل (آئی جی) پولیس پنجاب سے رابطہ کیا تھا۔

وزیراعظم کے سابق معاون خصوصی برائے سمندرپار پاکستانی زلفی بخاری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بتایا کہ ‘وزیراعظم عمران ان نے لاہور میں خاتون ٹک ٹاکر کے ساتھ ہونے والے معاملے پر آئی جی پنجاب سے بات کی ہے’۔

تبصرے (0) بند ہیں