لاہور: ماں اور بیٹی سے زیادتی کرنے والا رکشہ ڈرائیور، ساتھی گرفتار

اپ ڈیٹ 23 اگست 2021
ملزمان نے مبینہ طور پر 35 سالہ خاتون اور ان کی 15 سالہ بیٹی سے اجتماعی زیادتی کی تھی — فائل فوٹو / اے ایف پی
ملزمان نے مبینہ طور پر 35 سالہ خاتون اور ان کی 15 سالہ بیٹی سے اجتماعی زیادتی کی تھی — فائل فوٹو / اے ایف پی

چوہنگ پولیس نے لاہور ڈیولپمنٹ اتھارٹی (ایل ڈی اے) ایونیو میں ماں اور بیٹی کو مبینہ طور پر اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنانے والے رکشہ ڈرائیور اور اس کے ساتھی کو گرفتار کر لیا۔

واقعے کی پیشرفت سے باخبر ذرائع نے بتایا کہ پولیس نے ایک ملزم کو گرفتار کرلیا ہے جس کی شناخت رکشہ ڈرائیور عمر فاروق کے نام سے ہوئی۔

کچھ دیر بعد پولیس نے دوسرے ملزم منصب کو بھی گرفتار کرلیا۔

ذرائع نے کہا کہ ملزم کے مجرمانہ ریکارڈ سے معلوم ہوا کہ وہ پہلے بھی دو ریپ کیسز میں گزشتہ سال اور 2018 میں لاہور اور اوکاڑہ میں گرفتار ہوچکا ہے۔

قبل ازیں ملزمان کے خلاف خاتون کی مدعیت میں تعزیرات پاکستان کی دفعہ 376 (ریپ پر سزا) کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: لاہور: والد کے انتقال پر برطانیہ سے آئی ہوئی خاتون سے مبینہ زیادتی، ملزم گرفتار

ایف آئی آر کے مطابق 35 سالہ خاتون نے پولیس کو بتایا کہ وہ اور ان کی بیٹی اتوار کی رات 10 بجے بس کے ذریعے وہاڑی سے لاہور پہنچی تھیں۔

ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے آفیسرز کالونی، صدر کنٹونمنٹ بورڈ میں اپنی بہن کے گھر جانے کے لیے ٹھوکر بس ٹرمینل سے سبز کلر کا رکشہ کرایے پر حاصل کیا۔

انہوں نے کہا کہ رکشہ ڈرائیور جبکہ رکشے میں موجود ایک اور شخص انہیں ایل ڈی اے ایونیو میں سنسان جگہ پر لے گئے جہاں انہوں نے ماں اور بیٹی کا ریپ کردیا۔

متاثرہ خاتون نے کہا کہ گاڑی کی لائٹ دیکھ کر دونوں نے شور مچایا جو ان کے قریب آکر رک گئی جبکہ رکشہ ڈرائیور اور دوسرا ملزم رکشہ چھوڑ کر فرار ہوگئے۔

انہوں نے کہا کہ ملزمان ان کا موبائل اور 5 ہزار نقدی بھی لے گئے۔

ان کا کہنا تھا کہ ان کی چیخیں سن کر کسی نے پولیس کو کال کی جو کچھ دیر بعد جائے وقوع پر پہنچی۔

ایف آئی آر کے مطابق متاثرہ خاتون نے کہا کہ اگر ملزمان ان کے سامنے آئیں تو وہ انہیں پہچان لیں گی۔

کیپیٹل سٹی پولیس افسر (سی سی پی او) لاہور غلام محمود ڈوگر نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ واقعے کی تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے اور پولیس نے ملزم کا رکشہ قبضے میں لے لیا۔

یہ بھی پڑھیں: لاہور: میڈیکل کی طالبہ سے زیادتی کا ملزم گرفتار

ان کا کہنا تھا کہ ملزمان کی گرفتاری کے لیے ٹیمیں تشکیل دے دی گئی ہیں جبکہ جائے وقوع سے شواہد اکٹھے کر لیے گئے ہیں جبکہ انہوں نے کہا کہ متاثرین کو طبی معائنے کے لیے ہسپتال لے جایا جائے گا۔

وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے بھی واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے سی سی پی او سے رپورٹ طلب کی تھی۔

انہوں نے سی سی پی او کو ملزمان کو 48 گھنٹوں میں گرفتار کرکے متاثرین کو انصاف فراہم کرنے کے لیے تمام کوششیں بروئے کار لانے کی ہدایت کی تھی۔

بعد ازاں سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر نے میڈیا کو بریفنگ میں بتایا کہ دونوں ماں بیٹی وہاڑی کے علاقے میلسی سے آرہی تھیں اور بس سے چونگ پر اتریں اور رکشہ لیا۔

ان کا کہنا تھا کہ رکشے میں ڈرائیور اور ان کا کنڈیکٹر دولوگ موجود تھے اور اس نے ایونیو ون میں ایک خطرناک جگہ لے گیا جہاں خالی پلاٹ تھے اور وہی انہیں زیادتی کا نشانہ بنایا۔

انہوں نے کہا کہ یہ بڑی دلخراش بات تھی تاہم پولیس نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے دونوں ملزمان گرفتار کر لیے گئے ہیں، جن میں سے ایک ملزم کا ریپ کرنے کا ریکارڈ ہے۔

پولیس افسر نے کہا کہ مقدمے پہلے ہی درج کیا جا چکا ہے اور اس میں مزید دفعہ 392 بھی شامل کر لی گئی، اس کے علاوہ جو دفعات شامل ہوسکتی ہیں، وہ بھی شامل کرلی جائیں گی۔

صحافیوں کی جانب گریٹر اقبال پارک سے متعلق کئے گئے سوال پر انہوں نے کہا کہ اقبال پارک میں پولیس تعینات تھی اور نفری کو پہلے ہی بتایا گیا تھا کہ یہاں لوگوں کی تعداد زیادہ ہوتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پولیس کے دو جوانوں نے ہی خاتون کو بچایا تھا، اگر پولیس موجود نہیں ہوتی تو خاتون کو بچانے والے پولیس والے نہیں ہوتے۔

تبصرے (0) بند ہیں