خواتین کے حوالے سے دبئی و پاکستان کا موازنہ کرنے والے شخص کو ماہرہ خان کا جواب

اپ ڈیٹ 24 اگست 2021
اداکارہ کے جواب سے کئی مداح خوش بھی ہوئے—فائل فوٹو: فیس بک
اداکارہ کے جواب سے کئی مداح خوش بھی ہوئے—فائل فوٹو: فیس بک

اداکارہ ماہرہ خان نے خواتین کے تحفظ کے حوالے سے متحدہ عرب امارات (یو ای اے) کی ریاست دبئی اور پاکستان کا موازنہ کرنے والے شخص کو کرارا جواب دیا۔

حال ہی میں ماہرہ خان نے ٹوئٹر پر ایک ٹی وی شو کی کلپ شیئر کی تھی، جس میں اینکر ماریہ میمن پاکستان اور دبئی میں خواتین کے تحفظ کا موازنہ کرتی دکھائی دیں۔

ماہرہ خان نے جس شو کی ویڈیو شیئر کی، اس میں ماریہ میمن کہتی دکھائی دیں کہ دبئی میں بھی خواتین مغربی لباس پہنتی ہیں مگر وہاں انہیں چھیڑنے کی کسی میں ہمت تک نہیں ہوتی۔

اینکر کے مطابق دبئی میں بہت بڑی تعداد میں پاکستانی رہتے اور کماتے بھی ہیں مگر وہ وہاں ایسی حرکت نہیں کر پائیں گے جو انہوں نے یوم آزادی کے موقع پر مینار پاکستان کے قریب کی۔

ماریہ میمن کا کہنا تھا کہ مینار پاکستان کے قریب جشن آزادی پر خاتون ٹک ٹاکر کو ہراساں کرنے والے 400 افراد کو معلوم تھا کہ اگر ان کی ویڈیو بنائی بھی جائے اور وہ پکڑے بھی جائیں تو انہیں کچھ نہیں ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: ‘لاہور: یوم آزادی پر خاتون کو ہراساں کرنے والے سیکڑوں افراد کے خلاف مقدمہ درج

انہوں نے پاکستان میں خواتین کے تحفظ کے حوالے سے کمزور قوانین کا ذکر کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ ممکن ہے کہ مذکورہ واقعے کی ویڈیو کسی نے لائیکس حاصل کرنے اور وائرل ہونے کے لیے بنائی ہو لیکن اگر مذکورہ ویڈیو سامنے نہ آتی تو خاتون کو ہراساں کرنے والوں کا کچھ نہیں ہوتا۔

ماہرہ خان کی جانب سے شیئر کی گئی مذکورہ ویڈیو پر ایک صارف نے ماہرہ خان کو میڈم کہہ کر مخاطب ہوتے ہوئے مختصر لکھا کہ دبئی، دبئی ہے اور پاکستان، پاکستان ہے۔

اداکارہ نے کمنٹ کرنے والے شخص کی ٹوئٹ کو ری ٹوئٹ کرتے ہوئے انہیں کرارا جواب دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں مرد حضرات اصلیت پر اتر آتے ہیں۔

ماہرہ خان نے اپنے کمنٹ میں لکھا کہ فرق یہ ہے کہ دبئی میں جیل ہوگی، یہاں نہیں اور وہاں جرات نہیں ہے، یہاں اصلیت پر اتر آتے ہو۔

مزید پڑھیں: لاہور: خاتون ٹک ٹاکر کو ہراساں کرنے کا واقعہ، وزیراعظم کا آئی جی پنجاب سے رابطہ

اداکارہ کی جانب سے کمنٹ کرنے والے شخص کو کرارا جواب دیے جانے پر کافی لوگوں نے ان کی تعریفیں کیں لیکن بعض لوگوں نے ان پر تنقید بھی کی۔

خیال رہے کہ خاتون کو مینار پاکستان کے قریب یوم آزادی کے موقع پر سیکڑوں افراد نے ہراساں کیا تھا، جس کے بعد مذکورہ واقعے کی 17 اگست کو فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) درج کی گئی تھی۔

لاہور میں لاری اڈہ تھانے میں درج ایف آئی آر کے مطابق شکایت کنندہ نے مؤقف اختیار کیا کہ وہ یوم آزادی کے موقع پر 6 ساتھیوں کے ہمراہ مینار پاکستان کے قریب ویڈیو بنا رہی تھیں کہ 300 سے 400 لوگوں نے ان سب پر حملہ کر دیا۔

مذکورہ واقعے کے بعد ملک بھر کی سیاسی، سماجی و شوبز شخصیات نے حکومت سے خاتون کو ہراساں کرنے والے افراد کو سخت سزائیں دینے کا مطالبہ بھی کیا اور پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے تین درجن کے قریب افراد کو گرفتار بھی کرلیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں