مینار پاکستان بدسلوکی کیس: 30 ملزمان کو شناخت پریڈ کیلئے جیل بھیج دیا گیا

جوڈیشل مجسٹریٹ نے 30 ملزمان کو جیل بھیجنے کی منظوری دے دی—فوٹو: رانا بلال
جوڈیشل مجسٹریٹ نے 30 ملزمان کو جیل بھیجنے کی منظوری دے دی—فوٹو: رانا بلال
آئی جی پولیس نے تصدیق کی کہ ہفتہ کے روز مزید 36 افراد کو گرفتار کیا گیا—تصویر: وائٹ اسٹار
آئی جی پولیس نے تصدیق کی کہ ہفتہ کے روز مزید 36 افراد کو گرفتار کیا گیا—تصویر: وائٹ اسٹار

لاہور کی ضلع کچہری عدالت نے مینار پاکستان پر خاتون سے بدتمیزی کے مقدمے میں مزید 30 ملزمان کو شناخت پریڈ کے لیے جیل بھجوا دیا جبکہ پولیس نے مزید 36 ملزمان کو گرفتار کرلیا تھا۔

پولیس کی جانب سے خاتون سے بدتمیزی کے مقدمے میں گرفتار مزید 30 ملزمان کو سخت سیکیورٹی میں چہرے ڈھانپ کر عدالت میں پیش کیا گیا جہاں پولیس نے شناخت پریڈ کے لیے ملزمان کو جیل بھیجنے کی استدعا کی۔

یہ بھی پڑھیں:مینار پاکستان دست درازی کیس: مزید 10 ملزمان گرفتار، شناختی پریڈ کیلئے جیل بھیج دیا گیا

جوڈیشل مجسٹریٹ نے پولیس کی درخواست پر سماعت کی اور استدعا منظور کرتے ہوئے ملزمان کو شناخت پریڈ کے لیے جیل بھجوا دیا اور جیل سپرنٹینڈنٹ کو شناخت پریڈ کے لیے انتظامات مکمل کرنے کی ہدایت کر دی۔

مینار پاکستان میں خاتون ٹک ٹاکر کے ساتھ پیش آنے والے واقعے میں اب تک ہونے والی گرفتاریوں کے بعد مجموعی طور پر 70 افراد کو جیل بھیج دیا گیا ہے۔

اس سے قبل سٹی پولیس نے مینار پاکستان پر ٹک ٹاکر کے ساتھ بدسلوکی کے کیسز میں مزید 36 ملزمان کو گرفتار کرلیا تھا جبکہ جنسی استحصال کی ایک اور ویڈیو کلپ سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ویڈیو کلپ میں دیکھا گیا کہ ایک بے بس اور خوفزدہ خاتون خوفناک صورتحال میں گھری ہوئی ہے اور کچھ لڑکوں نے اس کے کپڑے پھاڑ دیے۔

اس سے متعلق پیش رفت میں انسپکٹر جنرل آف پولیس نے اس میں کیس میں غفلت برتنے پر معطل کیے جانے والوں کی جگہ نئے ایس ایس پی آپریشنز لاہور، ایس پی سٹی ڈویژن کے علاوہ دیگر 2 پولیس افسران کا تقرر کردیا گیا۔

اس ضمن میں جاری نوٹیفکیشن کے مطابق لاہور ایڈمن ایس ایس پی شعیب انور کا تبادلہ کر کے ایس ایس پی آپریشنز تعینات کردیا گیا جبکہ جڑانوالہ ڈویژن کے ایس پی رضوان طارق کو سٹی پولیس ڈویژن ایس پی تعینات کردیا گیا۔

آئی جی پولیس نے تصدیق کی تھی کہ ہفتے کے روز مزید 36 افراد کو گرفتار کیا گیا جس کے بعد ٹک ٹاکر سے بدسلوکی کیس میں اب تک گرفتار ملزمان کی تعداد 66 ہوگئی ہے۔

زیادہ تر گرفتاریاں مینار پاکستان کی اطراف سے عمل میں آئیں جہاں بڑی تعداد میں لوگوں نے جشن آزادی میں شرکت کی تھی۔

ان افراد کو نادرا سے جاری رپورٹس کی بنیاد پر گرفتار کیا گیا۔

ایک بیان میں آئی جی پولیس نے بتایا کہ شہر میں 27 مقامات پر چھاپوں کے لیے پولیس ٹیمز تشکیل دی گئیں۔

سی سی پی او غلام محمود ڈوگر کا کہنا تھا کہ پولیس نے 28 ہزار افراد کی جیو فینسنگ کی اور تفتیش کے لیے 350 ملزمان کو شارٹ لسٹ کیا۔

مزید پڑھیں: ٹک ٹاکر دست درازی واقعہ: سینئر پولیس افسران معطل، 24 افراد گرفتار

ترجمان پنجاب حکومت نے کہا کہ اس کیس میں تقریباً 100 افراد کو حراست میں لیا جاچکا ہے۔

ایک نئی موبائل فون فوٹیج میں دیکھا گیا کہ کچھ نوجوان مرد ایک لڑکی کے کپڑے پھاڑ رہے ہیں جبکہ کچھ افراد اسے حملہ آوروں سے بچانے کی کوشش کررہے ہیں۔

اس دوسری ویڈیو کلپ میں نوجوان حملہ آوروں نے دائرہ بنا کر لڑکی کے کپڑے پھاڑے اور اسے پکڑا۔

ویڈیو میں دیکھا گیا کہ حالانکہ کچھ افراد نے اسے بچانے کی کوشش کی لیکن حملہ آوروں کا مجمع کافی بڑا اور لڑکی بے بسی کے ساتھ ان نوجوانوں کے حملے سے بچنے کی کوشش کرتی رہی۔

یہ بھی پڑھیں:خاتون ٹک ٹاکر کو ہراساں کرنے کا واقعہ، وزیراعلیٰ پنجاب کی حتمی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت

بعدازاں سیاستدانوں، انسانی حقوق کی تنظیموں اور سول سوسائٹی کے اراکین کی جانب سے واقعے کی مذمت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں پر پڑنے والے دباؤ کے باعث ایک بڑی کارروائی کے دوران جمعہ کے روز 30 افراد کو گرفتار کیا گیا۔

اس کے علاوہ یہ اطلاعات بھی ہیں کہ پولیس نے عائشہ اکرم کے ساتھی ریمبو سے بھی تفتیش کی جبکہ لڑکی کے اہلِ خانہ کی جانب سے عدم تحفظ کی شکایت کے بعد ان کے گھر پر سیکیورٹی بھی تعینات کردی گئی۔

مینار پاکستان پر بدسلوکی کا واقعہ

یاد رہے واقعہ 14 اگست کو اس وقت پیش آیا تھا جب خاتون اپنے ساتھیوں کے ہمراہ مینار پاکستان کے قریب ویڈیو بنا رہی تھیں۔

خاتون کے مطابق انہیں لاہور گریٹر پارک میں سیکڑوں افراد نے ہراساں کیا، انہوں نے اور ان کے ساتھیوں نے ہجوم سے بچنے کی بہت کوشش کی اور حالات کو دیکھتے ہوئے سیکیورٹی گارڈ نے مینارِ پاکستان کے قریب واقع دروازہ کھول دیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ پولیس کو بتایا گیا تھا لیکن حملہ کرنے والوں کی تعداد بہت زیادہ تھی، لوگ مجھے دھکا دے رہے تھے اور انہوں نے اس دوران میرے کپڑے تک پھاڑ دیے، کئی لوگوں نے میری مدد کرنے کی کوشش کی لیکن ہجوم بہت بڑا تھا۔

خاتون نے مزید بتایا کہ اس دوران ان کی انگوٹھی اور کان کی بالیاں بھی زبردستی لے لی گئیں جبکہ ان کے ساتھی سے موبائل فون، شناختی کارڈ اور 15 ہزار روپے بھی چھین لیے۔

واقعہ کا مقدمہ خاتون کی مدعیت میں 17 اگست کو لاہور کے لاری اڈہ تھانے میں درج کیا گیا۔

مزید پڑھیں: لاہور: یوم آزادی پر خاتون کو ہراساں کرنے والے سیکڑوں افراد کے خلاف مقدمہ درج

مذکورہ واقعے کا مقدمہ تعزیرات پاکستان کی دفعہ 354 اے (عورت پر حملے یا مجرمانہ طریقے سے طاقت کا استعمال اور کپڑے پھاڑنا)، 382 (قتل کی تیاری کے ساتھ چوری کرنا، لوٹ کی نیت سے نقصان پہنچانا)، 147 (فسادات) اور 149 کے تحت درج کیا گیا ہے۔

واقعے پر وزیر اعظم عمران خان نے نوٹس بھی لیا تھا اور انسپکٹر جنرل (آئی جی) پولیس پنجاب سے رابطہ کیا تھا۔

وزیراعظم کے سابق معاون خصوصی برائے سمندرپار پاکستانی زلفی بخاری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بتایا کہ ‘وزیراعظم عمران ان نے لاہور میں خاتون ٹک ٹاکر کے ساتھ ہونے والے معاملے پر آئی جی پنجاب سے بات کی ہے’۔

بعدازاں وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کی زیر صدارت واقعے پر اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا تھا جس کے بعد آئی جی پنجاب نے سینئر پولیس افسران کو واقعے میں غفلت برتنے اور تاخیر سے ردعمل دینے پر معطل کردیا تھا۔۔

تبصرے (0) بند ہیں