اسلام آباد انتظامیہ، پولیس افغانستان سے آنے والے مسافروں کے بارے میں ’لاعلم‘

اپ ڈیٹ 29 اگست 2021
دونوں محکموں کو ان مسافروں کے لیے انتظامات کرنے کے لیے کہا گیا ہے — فائل فوٹو: رائٹرز
دونوں محکموں کو ان مسافروں کے لیے انتظامات کرنے کے لیے کہا گیا ہے — فائل فوٹو: رائٹرز

ذرائع کے مطابق اسلام آباد انتظامیہ اور پولیس آئندہ چند دنوں میں افغانستان سے متوقع طور پر آنے والے بین الاقوامی ٹرانزٹ مسافروں کے حوالے سے تاحال ناواقف ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق دارالحکومت کی انتظامیہ اور پولیس کے افسران نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ان سے کہا گیا تھا کہ وہ بین الاقوامی ٹرانزٹ مسافروں کی رہائش اور حفاظت کے انتظامات کریں جو کہ کسی بھی وقت دارالحکومت پہنچنا شروع کردیں گے۔

مزید پڑھیں: سال کے آخر تک 5 لاکھ افغان مہاجرین بڑھنے کا خطرہ ہے، اقوام متحدہ

26 اگست کے بعد سے کئی اعلیٰ سطح کے اجلاس منعقد ہوئے جن میں انتظامیہ اور پولیس کے افسران نے شرکت کی، اس کے بعد انتظامیہ اور پولیس حکام کے درمیان اندرونی اجلاس بھی ہوئے ہیں۔

اگرچہ دونوں محکموں کو ان مسافروں کے لیے انتظامات کرنے کے لیے کہا گیا ہے لیکن ابھی تک ان کے ساتھ تفصیلات شیئر نہیں کی گئیں، حکام نے مزید کہا کہ پولیس سے کہا گیا کہ ان مسافروں کی حفاظت کے لیے زیادہ سے زیادہ افرادی قوت تعینات کی جائے۔

انہوں نے کہا کہ پولیس اور دارالحکومت کی انتظامیہ سے کہا گیا ہے کہ وہ جلد از جلد انتظامات کریں کیونکہ ان (مسافروں) کی آمد کسی بھی وقت شروع ہو سکتی ہے۔

افسران نے بتایا کہ جمعرات کو انہیں اسی طرح کی ہدایات جاری کی گئیں جب جمعہ کو 1500 مسافر اسلام آباد پہنچنے والے تھے لیکن نامعلوم وجوہات کی بنا پر ان کی آمد غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: افغان مہاجرین کی متوقع آمد: پاکستان کا ’ایرانی ماڈل‘ اپنانے کا امکان

حکام نے مزید کہا کہ تفصیلات کی عدم موجودگی میں سیکیورٹی انتظامات کرنا مشکل ہیں، یہ مسئلہ متعلقہ حکام کے نوٹس میں بھی لایا گیا اور انہوں نے پولیس اور دارالحکومت کی انتظامیہ کو یقین دہانی کرائی کہ افرادی قوت اور وسائل کی کمی کی صورت میں مدد کی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ غیر ملکیوں کی حیثیت کو مدنظر رکھتے ہوئے انہیں مختلف گروہوں میں تقسیم کیا جا رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ لوگ جو زیادہ کمزور ہیں جیسے سیکیورٹی اہلکار، سفارت کار اور نارتھ اٹلانٹک ٹریٹی آرگنائزیشن (نیٹو) ممالک کے باشندوں کو اضافی سیکیورٹی فراہم کی جائے گی۔

افسران نے بتایا کہ اس سلسلے میں نیٹو ممالک سے آنے والے مسافروں کے قیام کے لیے محفوظ ہوٹلوں کا انتخاب کیا جارہا ہے۔

اس سے قبل اسلام آباد انتظامیہ نے تمام ہوٹلز مالکان سے کہا تھا کہ وہ تمام خالی کمرے اگلے احکامات تک اپنے اختیار میں رکھیں۔

ضلعی مجسٹریٹ کے دفتر سے جاری کردہ نوٹی فکیشن میں کہا گیا کہ سرحد کے پار موجودہ صورتحال کے پیش نظر ہزاروں افراد اور مسافروں کی دارالحکومت آمد متوقع ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں افغان مہاجرین کو اسمارٹ کارڈز جاری کیے جائیں گے

مسافروں کی سہولت کے لیے درخواست کی گئی ہے کہ اسلام آباد کے تمام ہوٹلز میں بکنگ 26 اگست سے کم از کم اگلے 21 دن کے لیے بند کی جا سکتی ہے۔

عہدیداروں نے مزید بتایا کہ کچی آبادیوں اور دیہی علاقوں میں چھپے مشتبہ افراد کے بارے میں انٹیلی جنس اکٹھا کرنے کا عمل جاری ہے اور نئے آباد کاروں کی شناخت کے لیے اسلام آباد میں رہنے والے افغانوں کی تفصیلات اکٹھی کی جارہی ہیں۔

2019 میں ہونے والے سروے کے مطابق مختلف علاقوں میں افغانیوں کی 5 بڑی بستیاں ہیں جن میں سبزی منڈی اور شہزاد ٹاؤن شامل ہیں۔

افغان خاندان بہارہ کہو، کراچی کمپنی، انڈسٹریل ایریا، رمنا، شمس کالونی اور سہالہ تھانے کے علاقوں میں بھی رہتے ہیں۔

جب رابطہ کیا گیا تو افسران نے اس معاملے پر سرکاری مؤقف دینے سے انکار کر دیا اور نام بھی ظاہر نہ کرنے کی درخواست کی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں