افغانستان: پنج شیر میں مزاحمتی فورسز کے ساتھ جھڑپ، '8 طالبان جنگجو مارے گئے'

اپ ڈیٹ 31 اگست 2021
ابتدائی طور پر طالبان ترجمان کی جانب سے اس حوالے سے کوئی بیان یا تبصرہ سامنے نہیں آیا — فائل فوٹو / اے ایف پی
ابتدائی طور پر طالبان ترجمان کی جانب سے اس حوالے سے کوئی بیان یا تبصرہ سامنے نہیں آیا — فائل فوٹو / اے ایف پی

طالبان مخالف مرکزی اپوزیشن گروپ کے رہنما کا کہنا ہے کہ کابل کے شمال میں واقع وادی پنج شیر میں پیر کی رات مزاحمتی تحریک کے ساتھ جھڑپوں میں طالبان کے 8 جنگجو مارے گئے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی 'رائٹرز' کے مطابق 15 اگست کو کابل پر قبضے کے باوجود پنج شیر وہ واحد صوبہ ہے جہاں طالبان قبضہ نہیں کر سکے ہیں جبکہ پڑوسی صوبے بغلان میں بھی طالبان جنگجوؤں اور مقامی فورسز کے درمیان لڑائی جاری ہے۔

مقامی رہنما احمد مسعود کا وفادار گروپ قومی مزاحمتی فورسز (این آر ایف) کے ترجمان فہیم دشتی نے کہا کہ لڑائی وادی کے مغربی داخلی حصے میں ہوئی جہاں طالبان نے گروپ کی پوزیشنز کو نشانہ بنایا۔

انہوں نے کہا کہ حملے کو، جو ممکنہ طور پر وادی کے دفاع کا اندازہ لگانے کے لیے کیا گیا تھا، ناکام بنادیا گیا اور اس میں طالبان کے 8 جنگجو مارے گئے اور اتنے ہی زخمی ہوئے جبکہ این آر ایف کے دو اراکین بھی زخمی ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں: طالبان نے پنج شیر کا محاصرہ کر لیا، مزاحمتی فورسز سے شدید لڑائی جاری

ابتدائی طور پر طالبان ترجمان کی جانب سے اس حوالے سے کوئی بیان یا تبصرہ سامنے نہیں آیا۔

سابق سوویت یونین مخالف مجاہدین کے کمانڈر احمد شاہ مسعود کے بیٹے احمد مسعود نے وادی پنج شیر کو کنٹرول کر رکھا ہے اور ان کے پاس چند ہزار افراد کی فورس ہے جس میں مقامی ملیشیاز، آرمی اور خصوصی فورسز یونٹس سے الگ ہونے والے اہلکار بھی شامل ہیں۔

ان سے طالبان کے ساتھ مذاکرات کے ذریعے تصفیے کا مطالبہ کیا گیا تھا لیکن ان کا کہنا تھا کہ اگر پہاڑوں کے درمیان موجود صوبے پر حملہ کیا گیا تو ان کی فورسز مزاحمت کرے گی۔

طالبان جنگجوؤں کی بڑی تعداد علاقے کی طرف بڑھی تھی لیکن دونوں فریقین اب تک مذاکرات اور لڑائی سے گریز کر رہے تھے۔

خیال رہے کہ 30 اگست کو آخری امریکی فوجی بھی افغانستان سے روانہ ہوگیا، جس کے باعث کابل کی گلیاں خوشی میں کی گئی ہوائی فائرنگ سے گونج اٹھیں۔

مزید پڑھیں: پنج شیر کے قریب 3 اضلاع پر طالبان مخالف فورسز کا قبضہ

طالبان کی جانب سے جاری کردہ ویڈیو فوٹیجز میں جنگجوؤں کو رات گئے امریکی فوجیوں کے جانے کے بعد کابل ایئرپورٹ میں داخل ہوتے دیکھا جاسکتا ہے۔

قطری نشریاتی ادارے 'الجزیرہ' کی رپورٹ کے مطابق طالبان کے ترجمان قاری یوسف نے کہا کہ ’آخری امریکی فوجی بھی کابل سے جاچکا ہے اور ہمارے ملک نے مکمل آزادی حاصل کرلی ہے‘۔

امریکا کی تاریخ کی طویل ترین جنگ کے دوران تقریباً ڈھائی ہزار امریکی فوجی، 2 لاکھ 40 ہزار افغان شہری ہلاک ہوئے اور اس پر 20 کھرب ڈالر لاگت آئی۔

تبصرے (0) بند ہیں