افغان انخلا کے دوران نیٹو اور اس سے متعلقہ 10ہزار سے زائد افراد پاکستان آئے، وفاقی وزیر اطلاعات

اپ ڈیٹ 31 اگست 2021
وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری کابینہ اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کررہے ہیں— فوٹو: ڈان نیوز
وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری کابینہ اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کررہے ہیں— فوٹو: ڈان نیوز

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ افغانستان سے انخلا کے دوران نیٹو اور اس سے متعلقہ 10 ہزار 302 افراد پاکستان آئے جن میں سے 9 ہزار 32 متعلقہ ممالک کو واپس لوٹ گئے ہیں اور بقیہ افراد بھی جلد واپس لوٹ جائیں گے۔

کابینہ اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ مختلف عالمی اداروں کے ساتھ مل کر افغان عوام کی مدد جاری رکھیں گے اور ہم اُمید کرتے ہیں کہ 40 سال سے جاری افغان عوام کے دکھوں کی داستاں ختم ہوگی اور وہ سکھ کا سانس لیں گے اور ہم ایک مستحکم افغانستان کے ساتھ اپنے روابط مزید مستحکم کر سکیں گے۔

مزید پڑھیں: افغانستان میں 20 سالہ امریکی جنگ اختتام پذیر، طالبان کا جشن

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے بین الاقوامی مبصرین اور اداروں کی جس طرح افغانستان چھوڑنے میں مدد کی ہے، وہ اپنی مثال آپ ہے اور پوری دنیا انخلا کے اس عمل میں پاکستان کے طرز عمل کی تعریف کررہی ہے۔

وزیر اطلاعات نے مزید کہا کہ ہمارا پہلے دن سے وعدہ ہے کہ ہم انخلا میں مدد کریں گے پھر چاہے وہ کسی بھی ملک سے تعلق کیوں نہ رکھتے ہوں، ہم ان کی افغانستان سے نکلنے میں مدد کریں گے۔

انہوں نے انخلا کے عمل کے دوران پاکستان آنے والوں کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ طورخم میں 2 ہزار 421 لوگ آئے، ان میں سے 821 افغان اور ایک ہزار 570 پاکستانی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ کابل اور گرد و نواح سے انخلا کے خواہشمند تمام خاندانوں کو نکال لیا گیا ہے اور اب صرف وہی چند پاکستانی وہاں رہ گئے ہیں، جو اپنی مرضی سے وہاں رہنا چاہتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: امریکی افواج نے کابل ایئرپورٹ چھوڑنے سے قبل فوجی ساز و سامان ناکارہ بنادیا

وزیر اطلاعات نے کہا کہ نیٹو اور اس سے متعلقہ 10 ہزار 302 افراد پاکستان آئے، ان میں سے 9 ہزار 32 متعلقہ ممالک کو واپس لوٹ گئے ہیں، ان میں ایک ہزار 229 ملک میں موجود ہیں جن میں 545 افغان ہیں اور بقیہ دیگر ملکوں سے تعلق رکھتے ہیں، یہ بھی ٹرانزٹ میں ہیں اور ایک دو دن میں چلے جائیں گے۔

'کسی نے انتخابی اصلاحات پر زور نہیں دیا'

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے وزیر خزانہ شوکت ترین اور حماد اظہر کو کہا ہے کہ ایل پی جی سیلنڈر کی قیمت نیچے لانا ضروری ہے، پاکستان کے صرف 28 فیصد پائپ گیس کا استعمال کرتے ہیں اور بقیہ تمام لوگ ایل پی جی سیلنڈر کا استعمال کرتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف پہلی حکومت ہے جو انتخابی اصلاحات کی بات کررہی ہے، کبھی کسی حکومت نے انتخابی اصلاحات پر زور نہیں دیا۔

انہوں نے کہا کہ انتخابی اصلاحات پر بحث ایک بنیادی بحث ہے، اگر انتخابات آزادانہ، منصفانہ اور شفاف نہ ہوں تو ملک میں جمہوریت کا تصور نہیں ہو سکتا۔

مزید پڑھیں: افغانستان میں طویل ترین امریکی جنگ کھربوں ڈالرز اور ہزاروں زندگیاں نگل گئی

فواد چوہدری نے کہا کہ ہم کوشش کررہے ہیں کہ اپوزیشن کے ساتھ انتخابی اصلاحات پر بات آگے بڑھائیں، بدقسمتی سے ہمارے اپوزیشن کے لوگوں کو ہر صورت مخالفت ہی کرنی ہے اور اگر شیطان سے اتحاد کرنا پڑا تو وہ بھی کر لیں گے۔

انہوں نے کہا کہ شہباز شریف اور بلاول بھٹو نے اب تک انتخابی اصلاحات کو پڑھنے کی ضرورت بھی محسوس نہیں کی، یہ بہت غیرسنجیدہ رویہ ہے، نہ انہوں نے ڈیولپمنٹ اتھارٹی کو پڑھنے کی ضرورت محسوس کی اور اس پر ایک بحث شروع کردی اور انتخابی اصلاحات کا بھی یہی معاملہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جب تک انتخابات کا طریقہ کار اس حد تک منصفانہ، آزادانہ اور غیرجانبدارانہ نہیں ہوتا کہ اس پر کوئی انگلی نہ اٹھا سکے، اس وقت تک یہ کہنا مشکل ہے کہ جمہوریت کی جڑیں مضبوط ہوں گی لہٰذا ہم پوری کوشش کررہے ہیں، اپوزیشن اپنی تجاوز بھی سامنے لے آئے، ہم اس پر بھی بات کرنے کے لیے تیار ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ بیرون ملک کام کرنے والے مزدور طبقے کو کبھی کسی حکومت نے اتنی اہمیت نہیں دی جتنی عمران خان کی حکومت دے رہی ہے اور مختلف جرائم کی وجہ سے بیرون ملک جیلوں میں موجود 16 ہزار 272 لوگ اب تک پاکستان واپس لائے جا چکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان میں استحکام کو یقینی بنانے کے لیے بین الاقوامی تعاون درکار ہے، وزیر خارجہ

وزیر اطلاعات نے بتایا کہ کابینہ کو روس اور پاکستان کے درمیان 3 ارب ڈالر کے پائپ لائن منصوبے سے بھی آگاہ کیا گیا، اس سے دونوں ملکوں کے درمیان ایک نئی جہت اور اقتصادی راستہ کھل جائے گا جبکہ وزیر اعظم نے روس کے صدر ولادمیر پیوٹن کو دورہ پاکستان کی دعوت بھی دی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ برطانیہ کی ریڈ لسٹ میں پاکستان کی شمولیت پر وزیر اعظم نے اپنے برطانوی ہم منصب بورس جانسن سے بات کی ہے اور برطانوی حکومت کا ماننا تھا کہ پاکستان کے اندر ٹیسٹنگ کے طریقہ کار پر بات چیت کرنے کی ضرورت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم پوری کوشش کررہے ہیں کہ برطانیہ کی اس ریڈ لسٹ سے پاکستان کو نکالا جا سکے تاکہ ہم اس معاملے میں آگے بڑھ سکیں۔

انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں گزشتہ روز 14 لاکھ افراد کو ویکسین لگائی گئی اور اب ہم اس کو 17سال تک کی عمر کے بچوں کو بھی لگا سکیں گے۔

مزید پڑھیں: افغانستان: پنج شیر میں مزاحمتی فورسز کے ساتھ جھڑپ، 8 طالبان جنگجو ہلاک

ان کا کہنا تھا کہ پچھلے سال کے مقابلے میں رواں سال اگست میں 64 فیصد زائد ٹیکس جمع کیا گیا، ہم ریکارڈ ساز ٹیکس جمع کررہے ہیں اور امید ہے کہ اس مرتبہ ریکارڈ حاصل کر سکیں گے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں